پاکستان کے تمام سائنسی اداروں کی صلاحیت اورتکنیکی وسائل کو عالمی سطح پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے معیارات سے ہم آہنگ کئے بغیرنئے دور کے تقاضوں کے مطابق ترقی ممکن نہیں، ڈاکٹر عطا الرحمن

اتوار 31 مئی 2020 13:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2020ء) وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام سائنسی اداروں کی صلاحیت اورتکنیکی وسائل کو عالمی سطح پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے معیارات سے ہم آہنگ کئے بغیرنئے دور کے تقاضوں کے مطابق ترقی ممکن نہیں۔

کورونا وائرس سے پھیلنے والے عالمی وبائی مرض کے باعث قومی اور عالمی ترقی کو جو شدید ترین دھچکا لگا ہے اس کی وجہ سے تمام شعبوں میں مختصر اور طویل المدت ترقی کی رفتار متاثر ہوئی ہے اور اس کا واحد حل صرف اور صرف سائنس کے میدان میں مزید ترقی ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مستقبل کے امکانات کے بارے میں ایک اجلاس میں کیا،جو کامسیٹس سیکرٹریٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے تمام شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو معاشی اور مالی استحکام کے لئے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آر اینڈ ڈی کی مدد سے صنعتی نمو کو بڑھانے کے لئے تمام ضروری اقدامات اُٹھاناہوں گے۔اجلاس میں وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان کے چیئرمین کے علاوہ شریک چیئرپرسن اور گلوبل تھنک ٹینک نیٹ ورک (جی ٹی ٹی این)اسلام آبادڈاکٹر اکرم شیخ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامسیٹس ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی کے ہمراہ کامسیٹس کے کوآرڈینیٹر جنرل اور انٹرنیشنل سینٹر برائے کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز(آئی سی سی بی ایس) اور کامسیٹس سینٹر آف ایکسی لینس کراچی کے ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چودھری،پاکستان کونسل برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(پی سی ایس ٹی)اسلام آباد کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی،اسلام آباد کے قومی مرکز برائے طبیعیات(این سی پی) کے ممتاز پروفیسر ڈاکٹر اسلم بیگ،ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)کے پروفیسر اور فارمن کرسچن کالج اور لاہور میں پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز کے ڈین ڈاکٹر کوثر عبد اللہ،قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بائیوٹیکنالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری اوراین اے ایس آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر خالد محمود خان شامل تھے۔

اجلاس میں شامل تمام ماہرین نے کورونا وائرس کے پس منظر اور پیش منظر کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر کامسیٹس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس ایم زیدی نے شرکاء کو بتایا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے تا کہ عصری علوم کی روشنی کو پھیلایا جا سکے۔انہوں نے معاشی ترقی اور قومی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے تخلیقی اور اختراعی قیادت کے میکانزم کو اپنانے کی ضرورت پرزور دیا۔

اجلاس کے شرکاء نے وزیر اعظم ٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمن کی اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک میں سائنسی ثقافت کو مستحکم کرنے کے لئے سائنس کے میدان میں موجودہ صلاحیتوں اوربنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور تعمیرنو کی اشدضرورت ہے،اس کے لئے موجودہ حکومت پُر عزم ہے۔اجلاس میں تبادلہ خیالات کے دوران پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں اضافے کے مختلف امور کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی اورپیشرفت میں سائنسی اداروں کا ممکنہ کردار مرکزی موضوع بحث رہا۔

ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے قومی اور عالمی ترقی کو جو دھچکا لگاہے اُس سے ہر شعبے کی مختصر اور طویل المدتی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ان اثرات کو کم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ سائنس کی مدد کے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں۔اجلاس کے شرکاء نے پاکستان کے ایس اینڈ ٹی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے تناظر میں بھی بات چیت کی اور اس ضمن میں تجویز کیا کہ کے پی آئی اور ایس اینڈ ٹی اداروں کی معمول کی جانچ پڑتال،وزارتوں میں ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے استعمال کی راہ کو ہموار کرناچاہئے۔

علاوہ ازیں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اہم شعبوں اور آر اینڈ ڈی کے لئے فنڈنگ کے امور کے ساتھ ساتھ قومی ترقی میں ایس ٹی آئی، صنعتی اور ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت کو ہمیشہ اولین ترجیح دی جانی چاہئے۔اجلاس میں خطے میں ابھرتی ہوئی ضروریات اور ترقی سے متعلق چیلنجوں کے پیش نظر ملک میں ایس ٹی آئی سسٹم کے ڈھانچے کے حوالے سے تجاویز پیش بھی کی گئیں۔