بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 147 افراد ہلاک

مارچ کے اواخر سے اب تک 215 افراد ہلاک ہوچکے ہیں. حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 6 جولائی 2020 09:17

بھارت میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 147 افراد ہلاک
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جولائی ۔2020ء) بھارتی ریاست بہار میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 147 افراد ہلاک ہوگئے ہیں‘بھارتی حکام نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مزید سخت حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے. بھارتی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ پچھلے10دنوں میں بہار کے مختلف علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں147افراد کی جانیں جاچکی ہیں جبکہ ‘ مارچ کے اواخر سے اب تک کسانوں، مزدوروں اور چرواہوں سمیت تقریباً 215 افراد ہلاک ہوچکے ہیں.

(جاری ہے)

بہار کے ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر لکشمیشور رائے کا کہنا تھا کہ مجھے ماہرین موسمیات، سائنس دانوں اور عہدیدارو ں نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں اضافے سے آگاہ کیا تھا جو آسمانی بجلی گرنے کی بنیادی وجہ ہے‘انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز 25 افراد ہلاک ہوئے تھے بھارتی محکمہ موسمیات میں اگلے 48 گھنٹوں میں مزید گرج چمک کی پیش گوئی کی ہے.

خیال رہے کہ بھارت میں جون سے ستمبر کے دوران سالانہ مون سون میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات معمول کا حصہ ہیں انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بہار میں رواں برس ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ چند برسوں کے مقابلے میں سالانہ بنیادوں پر ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے جبکہ مون سون کا سیزن ابھی شروع ہوا ہے. گزشتہ برس مون سون کےدوران آسمانی بجلی گرنے سے 170 افراد ہلاک ہوئے تھے بہار کے ماہرموسمیات عبدالستار کا کہنا تھا کہ ماحول میں بڑے پیمانے پر عدم توازن ہی آسمانی بجلی اور آندھی کی وجہ ہے اور اسی لیے درجہ حرارت میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے.

ریاستی حکام نے آسمانی بجلی گرنے سے متعلق پیش گوئی کے لیے موبائل ایپ متعارف کروائی ہے لیکن اکثر غریب کسانوں کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں اور وہ اس سہولت سے محروم ہیں پڑوسی ریاست اترپرادیش کے حکام کے مطابق وہاں پر آسمانی بجلی گرنے سے اپریل سے اب تک 200 سے زائد افراد جان کھو بیٹھے ہیں. نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں 2018 میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جنوبی ایشیائی ممالک میں مون سون کے دوران بارشوں سے زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے پانی کی کمی پوری ہوتی ہے لیکن پورے خطے میں ہر سال بدترین جانی اورمالی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے.

واضح رہے کہ گزشتہ سال جنوبی ایشیا میں مون سون کے موسم میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے، بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا 100 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر ہوئی تھی کیرالا بھارت کا ایک مشہور سیاحتی علاقہ ہے جہاں آبشار ساحلوں اور خوبصورت پہاڑوں کو دیکھنے لوگ دور دراز سے آتے ہیں . رواں برس مئی میں بھارت اور بنگلہ دیش میں طوفان ”امفن“ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی جس سے 9 افراد ہلاک اور 30 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا طوفان سے مشرقی بھارت میں کولکتہ سمیت متعدد شہروں میں تباہی آئی تھی اور بنگلہ دیش میں بھی بڑے بڑے درخت جڑ سے اکھڑ گئے تھے.