ترک صدر نے آیا صوفیہ کو مسجد کی حیثیت سے بحال کر کے تاریخ رقم کر دی

مقبوضہ کشمیر،فلسطین،برما کے مسلمان اور عرب عوام طیب اردگان کے ساتھ ہے، اسلامی ممالک کی لیڈر شپ اب ترکی کے پاس چلی گئی ہے۔ہارون الرشید

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 13 جولائی 2020 12:07

ترک صدر نے  آیا صوفیہ کو مسجد کی حیثیت سے بحال کر کے تاریخ رقم کر دی
لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-13جولائی2020ء) ترک صدر طیب اردگان نے عوام سے آیا صوفیہ کو مسجد کی حیثیت سے بحال کرنے کا وعدہ پورا کر دکھایا ہے۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون رشید نے کہا کہ ترک صدر طیب اردگان نے تاریخ کو بدل دیا ہے ۔طیب اردوان نے تاریخ رقم کرنے کا کہا تھا اور اس نے تاریخ رقم کردی۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ ترک صدر کی جانب سے برما مقبوضہ کشمیر اور دنیا بھر میں جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں اس کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے،اور آواز بلند کرنے پر لیڈرشپ اب ترکی کے پاس چلی گئی ہے۔

عرب عوام اور فلسطینی ترک صدر کے ساتھ دیں گے۔برما والوں کے لیے طیب اردوان روئے ہیں۔پاکستانیوں کے ترک صدر ہیرو ہیں ،کشمیریوں کے لیڈر ہیں۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ ایسا نہیں کہ طیب اردوان فرشتہ ہیں۔

(جاری ہے)

ان پر اعتراضات ہیں لیکن آیاصوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے سے ترک صدر کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔لیکن آیاصوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر ترک صدر کو علماء سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔

انہی چیزوں کے لئے اللہ نے حکم دیا ہے کہ سچے اہل علم سے مشورہ کیا کرو۔واضح رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے عدالت کی جانب سے جدید ترکی کے بانی کے ایا صوفیہ میوزیم بنانے کو غیرقانونی قرار دیئے جانے کے بعد اس کو مسجد قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو نماز کیلئے کھولنے اعلان کردیا۔انہوں نے کہا کہ آیا صوفیہ میں نماز کا آغاز 24جولائی کو ہو گا۔

ترک صدر نے کہا کہ خدا کی رضا سے ہم سب 24 جولائی کو آیا صوفیہ میں نماز جمعہ ادا کریں گے اور آیا صوفیہ کو دوبارہ عبادت کے لئے کھولیں گے۔طیب اردگان نے مزید کہا کہ ہماری تمام مساجد کی طرح آیا صوفیہ کے دروازے بھی مقامی لوگوں ۔غیر ملکیوں ، مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لئے کھلے ہوں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق طیب اردوان عالمی سطح پر ایا صوفیہ کی حیثیت تبدیل نہ کرنے کیلئے دباؤ کے باوجود عدالتی حکم آتے ہی مسجد کا اعلان کردیا۔ طیب اردوان نے کہا کہ 'ایا صوفیہ مسجد کی انتظامیہ کو مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے حوالے کرنا کا فیصلہ کیا گیا ہے اور عبادت کیلئے کھلی ہوگی۔