ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے لاہور چیمبر کے ممبران کیلئے مزید سہولیات کا اجراء کردیا

ممبران لاہور چیمبر میں قائم سہولیاتی مرکزسے ای پیمنٹس اورپراپرٹی ٹیکس پر پندرہ فیصد، گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس پر پچیس فیصد رعایت حاصل کرسکتے ہیں، وجیہہ اللہ کنڈی

منگل 14 جولائی 2020 18:48

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے لاہور چیمبر کے ممبران کیلئے مزید ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جولائی2020ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کوششوں کی بدولت ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے لاہور چیمبر کے ممبران کے لیے مزید سہولیات کا اجراء کردیا ہے۔ اب ممبران لاہور چیمبر میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے سہولیاتی مرکزکے ذریعے ای پیمنٹس اورپراپرٹی ٹیکس پر پندرہ فیصد جبکہ گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس پر پچیس فیصد رعایت حاصل کرسکتے ہیں۔

مزید برآں، لاہور چیمبر میں سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن وجیہہ اللہ کنڈی اور لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ و نائب صدر میاں زاہد جاوید احمد کے مابین ملاقات میں ممبران کے لیے سہولیات کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مسعود الحق، لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی اراکین فیاض حیدر اور حارث عتیق بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

وجیہہ اللہ کنڈی نے اس موقع پر بتایا کہ محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول ٹیکسوں و ڈیوٹیوں کی وصولی سمیت دیگر بہت سی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو سہولیات مہیا کرنا اور ان کی اعتماد سازی ادارے کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ کروناوائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

انہوںنے ایک تفصیلی پریذنٹیشن بھی دی۔ لاہور چیمبر کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ لاہور چیمبر میں قائم ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے سہولیاتی مرکز کے ذریعے ای پیمنٹس اور پراپرٹی ٹیکس پر پندرہ جبکہ گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس پر پچیس فیصد رعایت ممبران کے لیے بہت بڑا ریلیف ہے۔ انہوں نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ترقی و خوشحالی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیرہ سو سی سی کی گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس متعارف کرایا جائے جبکہ پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں وہیکل ٹیکسز کی شرح میں فرق ہے جس کی وجہ سے لوگ اسلام آباد یا دیگر علاقوں سے گاڑیاں رجسٹرڈ کرواتے ہیں، اس کے پیش نظر ٹیکسز ایک ہی شرح سے نافذ کیے جائیں۔