شہید حبیب جالب بلوچ سمیت تمام شہدا کی قربانی ہی نوجوانوں کو فکری و عملی مضبوطی فراہم کرتی ہے،عہدیدارانبلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ زون

_مشکلات و چیلنجز کا مقابلہ کتاب اور قلم کے زریعے کیا جاسکتا ہے، بامقصد یکجہتی و اتحاد کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان شعور اور فکر سے لیس ہوکر قوم کی قیادت کرے، تعزیتی ریفرنس سے خطاب

منگل 14 جولائی 2020 23:40

ةکوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2020ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ زون کے زیر اہتمام کوئٹہ میں شہید گلزمین حبیب جالب بلوچ کے برسی پر تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا تعزیتی ریفرنس کی صدارت شہید کے تصویر سے کرائی گئی پروگرام کا آغاز شہدا کے یاد میں دو منٹ خاموشی سے کیا گیا ۔ جسمیں مہمان خاص بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ تھے جبکہ اعزازی مہمان بی ایس او کے سابقہ چیئرمین واحد بلوچ و شہید حبیب جالب بلوچ کے فرزند ہیبتان حبیب جالب بلوچ تھے تعزیتی ریفرنس سے بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ سابقہ چیئرمین بی ایس او واحد بلوچ مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ شہید حبیب جالب بلوچ کے فرزند ہیبتان حبیب جالب بلوچ کوئٹہ زون کے آرگنائزر صمند بلوچ مرکزی کمیٹی کے اراکین حفیظ بلوچ امیر ثاقی ڈگری کالج کوئٹہ کے یونٹ سیکرٹری وحید بلوچ نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ناصر زہری اور عزیز اللہ بلوچ نے ادا کئے ۔

(جاری ہے)

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے کہا کہ شہید حبیب جالب بلوچ سمیت تمام شہدا کی قربانی ہی نوجوانوں کو فکری و عملی مضبوطی فراہم کرتی ہے شہید جالب نے پرامن فکری جدوجہد کا انتخاب کیا لیکن کبھی قومی حقوق پر سودے بازی نہیں کی نہ ہی مظلومیت کے لئے بلند ہونے والی آواز کو خاموش ہونے دیا ۔ شہید گلزمین کو شہید کرکے مظلوم کے آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی، انکا قربانی تجربہ کمٹمنٹ یقینی طور پر صدیوں تک محسوس کی جاتی رہی گی لیکن انکا فکر نظریاتی وابستگی جالب ازم کو مضبوط کرے گی جالب صرف ایک فرد کا نام نہیں بلکہ قوم کا نظریاتی و فکری وژن ہے جالب و دیگر عظیم شہدا و سیاسی کارکنوں کے جدوجہد کو مضبوط کرکے آگے بڑھا سکتا موجودہ دور علم و زانت و شعور کی صدی ہے مشکلات و چیلنجز کا مقابلہ کتاب اور قلم کے زریعے کیا جاسکتا ہے بامقصد یکجہتی و اتحاد کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان شعور اور فکر سے لیس ہوکر قوم کی قیادت کرے اور آگے بڑھے بی ایس او شہدا کی امانت تنظیم ہے بی ایس او کے آئین و اداروں کی دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے بی ایس او سابقہ چیئرمین واحد بلوچ نے کہا کہ شہید حبیب جالب بلوچ مدبر و عظیم سیاسی سنگت تھے انہوں نے ہمیشہ مسائل کو بحث و مباحثے و سرکلنگ کے زریعے حل کرنے کی کوشش کی ۔

شہید حبیب جالب بلوچ مظلوم کی ایک بے مثال آواز تھے جو کبھی بھی مشکلات اور مسائل کے سامنے نہیں جھکے بلکہ ہر بحران کا مقابلہ شعور اور علم زانت کے زریعے کیا حبیب جالب بلوچ کی کمی صدیوں تک محسوس کی جائے گی بی ایس او کے نوجوان ہی فکر جالب کے حقیقی وارث و قوم کے رہنما ہے بی ایس او کے کارکن اپنے پر فکر نظریاتی جدوجہد کے زریعے فکر جالب کو آگے بڑھائے اور قوم کی رہنمائی کرے بلوچ کبھی بھی اپنے قومی برابری اور قومی آواز پر سمجھوتہ نہیں کرے گی جب تک قومی برابری کے بنیاد پر بلوچ قوم کے ساتھ ڈائیلاگ کا آغاز نہیں کی جاتی تیسرے درجے کے شہری کے طور پر بلوچ قومی کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بن سکتی انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں کرپٹ عناصر کو بٹھا کر بلوچستان کے قومی غیرت کا جنازہ نکالا گیا اب اس اسکینڈل کا زمہ دار صرف ایک سیکیورٹی گارڈ کو قرار دے کر اصل کرداروں کو کلین چٹ دی جارہی ہی اسی طرح بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو کرپٹ عناصر کے حوالے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں سے محنت اور مقابلے کے رجحان کو ختم کیا جاسکے بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا شہدا کے فکر کی بدولت ہی ہم آج بی ایس او جیسے عظیم پلیٹ فارم پر یکجا ہے شہدا کے قربانیاں ضرور رنگ لائنگے بی ایس او قائد طلبا چیئرمین نزیر بلوچ کے قیادت میں منظم و متحد ہے ہم تنظیم کے نظریاتی سیاسی و بقا کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہے بی ایس او ہی شہدا کی وارث تنظیم ہے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہید گلزمین حبیب جالب بلوچ کے فررزند ہیبتان حبیب جالب بلوچ نے کہا کہ حبیب جالب بلوچ شہید بلوچ قومی سیاسی تاریخ کے عظیم نام ہے حبیب جالب بلوچ کی قربانی نوجوانوں میں سیاسی شعور کے صورت میں رنگ لارہی ہے بلوچ شہید کا خون چاہیے آٹھ سو سال پرانی ہو یا اب کی اسکی سرخ رنگ اور خوشبو کو ہم ہر وقت محسوس کرتے ہے جوکہ ہمیں نظریاتی طور پر مضبوط کرتا ہے نوجوان مایوس نہ ہو فکر جالب ہی ہماری رہنمائی کرے گی تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ بی ایس او کا سرخ رنگ شہدا کی خون کی علامت بی ایس او مشعل و استار کی طاقت اور شہدا کے نظریے کو مضبوط کرکے آگے بڑھے گی اور مشکلات کا بھرپور انداز میں مقابلہ کرے گی