کم سن سعودی لڑکی سے نامناسب کمرشلز کرانے پر عوام بھڑک اُٹھی

سعودی عدالت کی بچی کے والدین کو کمرشلز میں کام کروانے پر طلب کر لیا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 20 جولائی 2020 08:49

کم سن سعودی لڑکی سے نامناسب کمرشلز کرانے پر عوام بھڑک اُٹھی
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 جولائی 2020ء) سعودی عرب میں ایک کم سن لڑکی سے شادی شدہ خواتین کے استعمال میں آنے والی اشیاء کی تشہیر کرانے پر سعودی عوام بھڑک اُٹھے اور اس بچی کے والدین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر ڈالا ہے۔ سعودی ویب سائٹ سبق کے مطابق سعودی عدالت نے بچی کے والدین کو عدالت بُلا لیا ہے۔ سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ کم سن لڑکی سنیپ چیٹ اوردیگر سوشل میڈیا سائٹس پر خاصی مشہور ہے۔

سعودی بچی کی شہرت سے فائدہ اُٹھانے کی خاطر ایک کمپنی نے اس سے شادی شدہ خواتین کے لیے استعمال ہونے والی اشیا ء کے کمرشلز کروائے، جو اس بچی کی عمر کے لحاظ سے انتہائی غیر مناسب تھے۔ جب کمرشلز کی ویڈیو سامنے آئیں تو سعودی عوام کی جانب سے بڑا سخت رد عمل سامنے آیا۔

(جاری ہے)

سعودی پبلک پراسیکیوشن کے ایک سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ پراسیکیوٹر نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس فوٹیج کا نوٹس لے لیا ہے جس میں ایک کم سن بچی کو مبینہ طورپر کمرشل اشتہارات کی تشہیر کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پراسیکیوٹر جنرل نے بچی کے اقارب کو طلب کر کے ان سے اس بارے میں پوچھ تاچھ کا فیصلہ کیا ہے۔عدالت بچی کے والدین اور دیگر اقارب سے کم سن بچی کے لیے نا مناسب اشتہارات کرانے پرپوچھ گچھ کرے گی۔پبلک پراسیکیوشن نے متعلقہ حکام کو بھی ہدایت کی کہ وہ بچی کی صورتحال اور آس پاس کے ماحول کے بارے میں نفسیاتی تحقیق کریں اور اس کی حالت کے لیے ضروری سفارشات تیار کریں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پبلک پراسیکیوشن نے بچوں کے تحفظ کے نظام میں متعین ممنوعات اور اس کے ایگزیکٹو ضوابط کے مطابق کمرشل اشتہارات میں یا بچوں کے استحصال کے خلاف کسی بھی کاروائی کے خلاف متنبہ کیا ہے۔ ملکی قانون کے تحت کم سن بچوں کو کمرشل اشتہارات کے لیے استعمال کرنا ان کے ساتھ معاملات قرار دیا گیا ہے۔