کورونا وائرس ، امریکی صدارتی انتخابات میں ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے بیلٹ پیپرز گنتی کے عمل میں تاخیر کا باعث بن سکتے ہیں

پیر 27 جولائی 2020 11:18

کورونا وائرس ، امریکی صدارتی انتخابات میں ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے بیلٹ ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جولائی2020ء) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں دھاندلی کا احتمال ہو سکتا ہے۔ اس ہفتے جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ نومبر کے انتخابات تسلیم کریں گے، تو صدر نے کوئی جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب، اگر انتخابات میں دھاندلی کا کوئی الزام لگتا ہے تو اسے حل کرنے میں کئی ہفتے، یہاں تک کہ کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا کے باعث ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے اور غیر حاضر ووٹوں کی گنتی میں دھاندلی کے الزام لگنے کی صورت میں تصفیے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اس صورت میں اسی دن نتائج سامنے نہیں آ سکتے کہ ٹرمپ یا ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن میں سے جیت کس کی ہوئی۔ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے بیلٹ پیپرز گنتی کے عمل میں تاخیر کا باعث بن سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

کئی ریاستوں میں الیکشن کے دن کے بعد بیلٹس موصول ہو سکتے ہیں اور اہل کار انھیں اپنے ہاتھ سے کھول کر دستخطوں کی تصدیق کریں گے۔

اس سال چند پرائمری انتخابات کے دوران، جن میں وبا کے سبب ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کی اجازت دی گئی تھی، انتخابی دن کے بعد ہفتوں تک معاملات تصفیہ طلب رہے۔ڈیموکریٹس کو یہ پریشانی لاحق ہے کہ تاخیر سے دھیان بٹانے کے لیے دھاندلی کا الزام لگایا جا سکتا ہے۔بائیڈن کی انتخابی مہم سے وابستہ ایک شخص نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں کے سامنے وہ منظر نامہ ہے جس میں ٹرمپ اپنی کامیابی کا دعویٰ کریں، جس کی بنیاد تین نومبر کے انتخاب میں بہ نفس نفیس رائے دہی کی گنتی کے عمل پر ہو۔ تاہم، بعد میں کثیر آبادی والے کسی شہری علاقے سے ڈاک میں موصول ہونے والے ووٹوں کی گنتی کی جائے، جس کے بعد ان کی سبقت باقی نہ رہے جس پر صدر کہیں کہ ان کا انتخاب چوری کیا جا رہا ہے۔