غیر ملکی بیوی کو بلیک میل کرنے والے سعودی شخص کے خلاف کارروائی

اس نوعیت کے کئی دوسرے کیسز بھی موجود ، انصاف کے مطابق اقدامات اور فیصلوں کی کوشش کر رہے ہیں،انسانی حقوق کونسل

جمعرات 29 اکتوبر 2020 12:23

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2020ء) سعودی عرب میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے سرکاری ادارے نے ایک مقامی شخص کی جانب سے اپنی غیر ملکی بیوی اور اس کے خاندان کو بلیک میل کرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے شکایت کنندہ خاتون کو انصاف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک غیر ملکی خاتون، جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، نے انسانی حقوق کونسل کو اپنے شوہر کی طرف سے بلیک میل کیے جانے اور اس کے ساتھ ایک گھریلو ملازمہ جیسا سلوک کرنے اور اس کے خاندان کو تکلیف پہنچانے کی شکایت درج کرائی جس پر انسانی حقوق کونسل نے متعلقہ اداروں کے تعاون سے اس واقعے کی چھان بین کی۔

تحقیقات سے پتا چلا کہ مدعا علیہ ایک سعودی شہری ہے مگر اس نے اپنی غیر ملکی بیوی کے سعودی قوانین اور خاندان کو حاصل تحفظ سے متعلق لاعلمی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک روا رکھا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

ملزم نے خاتون کو بلیک میل کرنے لیے اس پر دبائو ڈالا کہ وہ بچے سے دست بردار ہو جائے ورنہ اسے غیر قانونی طور پر مملکت میں مقیم غیر ملکی قرار دے کر بری طرح پھنسایا جائے گا۔

خاتون اور اس کا خاندان سعودی عرب میں خانگی حقوق کے حوالے سے جان کاری نہ ہونے کی وجہ سے خاموشی سے یہ سب کچھ برداشت کرتے رہے تاہم آخر میں بچے کے چھن جانے کے خوف اور مسلسل ہراساں کیے جانے کے بعد خاتون نے انسانی حقوق کونسل کو شوہر کے خلاف درخواست دی۔انسانی حقوق کونسل نے متاثرہ خاتون کو انصاف کے حصول میں مدد فراہم کی اور اسے بتایا گیا کہ اس کے شوہر کا طرز عمل سعودی عرب کی روایات، انسانی حقوق اور انسانی اقدار کے منافی ہے۔

اس نے بیوی سے اس کا بچہ چھیننے اور دیگر حقوق کی ادائی سے فرار کے لیے اس پر ناجائز دبائو ڈالنے کی غلط روش اپنا رکھی تھی۔کونسل کا کہنا تھا کہ خاتون کو بتایا گیا ہے کہ ایک سعودی شہری کی بیوی ہونے کے ناطے اسے سعودی عرب میں ایک عام شہری کے مساوی حقوق حاصل ہیں اور وہ اپنے کم سن بچے کو اپنے پاس رکھنے کی مجاز اور حق دار ہے۔ اس کے نان نفقہ اور دیگر تمام ضروریات کی تکمیل اس کے شوہر کی ذمہ داری ہے۔انسانی حقوق کونسل کے مطابق اس کے پاس اس نوعیت کے کئی دوسرے کیسز بھی موجود ہیں اور وہ ان کے حوالے سے انصاف کے مطابق اقدامات اور فیصلوں کی کوشش کر رہی ہے۔