جارجیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد بھی بائیڈن کی جیت

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 20 نومبر 2020 11:40

جارجیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد بھی بائیڈن کی جیت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 نومبر 2020ء) امریکی ریاست جارجیا میں انتخابی کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے بھی اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ رائے دہندگان کی اکثریت نے اگلے صدر کے لیے جوبائیڈن کا انتخاب کیا ہے۔ سابقہ گنتی میں جو بائیڈن کو ریاست کے 16 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل ہوئے تھے اور اس بار ہاتھوں سے گنتی کرنے کے بعدبھی اسی نتیجے کی تصدیق ہوئی ہے۔

جنوبی ریاست جارجیا میں کافی عرصے بعد ڈیموکریٹک امیدوارکو کامیابی ملی ہے۔ اس سے پہلے 1992 میں بل کلنٹن اس ریاست میں کامیاب ہوئے تھے اور تب سے یہاں ریپبلیکن کا غلبہ رہا ہے۔ جارجیا میں پہلی بار کی گنتی میں بائیڈن کو ٹرمپ کے مقابلے میں تقریبا ً14 ہزار ووٹ زیادہ ملے تھے اور دوبارہ ہاتھ سے گنتی کرنے سے بھی جیت کا فرق 12248 ووٹوں کا بتایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اگر جارجیا میں بائیڈن کامیاب نہ ہوتے تو بھی قومی سطح پر انہیں الیکٹورل کالج میں ٹرمپ پر اتنی سبقت حاصل تھی کہ وہ صدارتی مقابلے میں کامیاب مانے جاتے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اب جارجیا میں بھی کامیابی کی تصدیق ہونے کے بعد بائیڈن کے الیکٹورل کالج ووٹوں کی مجموعی تعداد 306 ہوگئی ہے جبکہ ٹرمپ کے الیکٹورل کالج کی تعداد 223 ہے۔

جیت کے لیے 270 الیکٹورل کالج کی ضرورت ہوتی ہے۔

لیکن الیکشن حکام کے اس اعلان سے قبل ہی صدر ٹرمپ نے پھر یہ دعوی کر دیا کہ ڈیموکریٹک پارٹی جارجیا کے انتخابی نتائج میں دخل اندازی کرتے ہوئے پکڑی گئی ہے۔ حالانکہ انہوں نے اپنے دعوے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا، تاہم ان کا کہنا تھا، ''جارجیا میں اس بار تقریبا ایک بھی بیلٹ مسترد نہیں کیا گیا جبکہ گزشتہ انتخابات میں چار فیصد مسترد کر دیے گئے تھے۔

یہ ممکن ہی نہیں ہے۔''

ریاست جارجیا کو جمعہ 20 نومبر تک ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرکے نتائج کی تصدیق کرنی تھی۔ اس کے بعد چونکہ ہار جیت کا فرق صرف صفر اعشاریہ پانچ فیصد ہے اس لیے ریاستی قانون کے مطابق ہارنے والی جماعت کو پھر دو روز کا مزید وقت دیا جاتا ہے تاکہ اگر وہ چاہے تو ان دو دنوں کے اندر پھر سے گنتی کرانے کی درخواست کرسکتی ہے۔

جارجیا میں ہاتھ اورمشین کی گنتی میں مماثلت

جارجیا میں پہلے ووٹوں کی گنتی مشین سے ہوئی تھی اور تنازعہ ہونے پر ریاستی قانون کے مطابق اسے دوبارہ ہاتھ سے گنا گیا۔ ریاست میں ریپبلکن پارٹی کے سکریٹری براڈ ریفس پینجر نے بھی ان نتائج کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر جارجیا میں پہلی بار دوبارہ ہاتھ سے ووٹوں کی گنتی کی گئی اور، ''اس سے بھی اسی بات کی تصدیق ہوگئی کہ ریاست میں بیلٹ پیپرز ووٹ کے اعداد و شمار کا جو محفوظ نظام ہے اس نے کس درستگی سے گنتی کی اور نتائج کو رپورٹ کیا۔

''

چونکہ مشین اور ہاتھ سے گنتی میں کوئی زیادہ فرق نہیں رہا اور دونوں کے نتائج تقریباً ایک جیسے ہیں اس لیے حکام کے مطابق اگر دوبارہ گنتی کی ضرورت پڑتی ہے تو پھر مشین سے کی جائیگی۔ اس دوران ریاست میں انتخابی نتائج سے متعلق ایک مقدمے کی بھی سماعت ہونی ہے۔

ایک کنزرویٹیو وکیل نے نتائج کا سرٹیفیکیٹ نہ جاری کرنے کے لیے جارجیا کی اعلی عدالت سے رجوع کیا ہے۔

ان کا الزام ہے کہ ریاست نے اس برس کے اوائل میں غیرحاضر بیلٹ سے نمٹنے کے عمل میں غیر قانونی طور پر بعض اہم تبدیلیاں کی تھیں۔

مشیگن میں کیا چل رہا ہے؟

صدر ٹرمپ کی ٹیم نے انتخابی نتائج سے متعلق کئی ریاستوں میں مہم چھیڑ رکھی ہے تاکہ اس میں تبدیلی کی جا سکے۔ کئی ریاستیں پہلے ہی ان کے دعوے کو مسترد کر چکی ہیں جبکہ دیگر میں اس حوالے سے ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

مشیگن میں بھی ٹرمپ کی ٹیم نے قانونی چارہ جوئی کر رکھی تھی جسے اب ان کی ٹیم نے واپس لے لیا ہے۔

لیکن مقدمہ واپس لینے کے چند گھنٹے بعد ہی ٹرمپ نے ریاستی مقننہ کے اراکین کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دیدی تاکہ وہ انتخابی نتائج کے حوالے سے ان سے بات چیت کر سکیں۔ اطلاعات کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے دو سینیئر ارکان ان سے ملنے کے لیے وائٹ ہاؤس جانے پر متفق ہوئے، لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آخر ان کی بات چیت کا موضوع کیا رہا۔

اس سے قبل مشیگن کی سب سے بڑی کاؤنٹی نے الیکشن کے نتائج سے متعلق جو سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا اسے رد کرنے سے منع کردیا تھا۔ ریپبلکن پارٹی کے ریاستی نمائندوں نے بھی ابتدا میں جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کر دی تھی لیکن بعد میں وہ اپنے موقف سے پلٹ گئے اس لیے کاؤنٹی نے سرٹیفیکٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ریاست مشیگن میں 16 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں۔ 2016 میں اس ریاست میں ٹرمپ کو کامیابی ملی تھی لیکن اس بار جو بائیڈن کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ نتائج سے متعلق قوانین اور اصول و ضوابط پر عمل کیا جائے گا۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)