لیڈی ڈیانا کے 25 سال پرانے انٹرویو کی تحقیقات،شہزادہ ولیم کا اظہار خیرمقدم

جمعہ 20 نومبر 2020 17:37

لیڈی ڈیانا کے 25 سال پرانے انٹرویو کی تحقیقات،شہزادہ ولیم کا اظہار خیرمقدم
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2020ء) برطانوی شہزادہ ولیم نے اپنی آنجہانی والدہ لیڈی ڈیانا کے 25 سال قبل نشر کئے گئے انٹرویو کی سپریم کورٹ کے سابق جج سے تفتیش کروانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شہزادہ ولیم نے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی جانب سے لیڈی ڈیانا کے 1995 میں نشر کئے گئے انٹرویو سے متعلق سابق جج لارڈ ڈائیسن کی جانب سے تفتیش کروانے کے فیصلے کو سراہا ہے۔

شہزادہ ولیم نے کہا کہ سابق جج سے تفتیش کروانے کا فیصلہ درست سمت کی جانب اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش سے معلوم ہوگا کہ 1995 میں ان کی والدہ سے کئے گئے بی بی سی کے انٹرویو کے پیچھے کن محرکات کا کیا کردار تھا ۔شہزادہ ولیم کی جانب سے سابق جج سے تفتیش کروانے کا خیر مقدم کرنے سے ایک دن قبل ہی بی بی سی نے اعلان کیا تھا کہ معاملے کی تفتیش سابق جج لارڈ ڈائیسن کریں گے۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ کے مطابق بی بی سی کی اعلیٰ انتظامیہ نے سابق جج سے انٹرویو کے معاملے کی تفتیش کرانے کا اعلان 18 نومبر کو کیا۔اگرچہ بی بی سی نے پہلے ہی 1995 میں نشر کیے گئے انٹرویو سے متعلق تفتیش کا اعلان کیا تھا، تاہم 18 نومبر کو برطانوی نشریاتی ادارے نے تفتیش کرنیوالی ٹیم کے سربراہ کا نام بھی بتا دیا۔انٹرویو کی تفتیش کرنیوالے جج کے حوالے سے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وہ اچھی شہرت رکھتے ہیں، وہ برطانوی سپریم کورٹ کے سینیئر ترین ججز میں سے ایک تھے۔

لارڈ ڈائیسن 2016 میں ریٹائرڈ ہوچکے تھے، وہ اب بی بی سی کی جانب سے نشر کیے گئے انٹرویو کی تفتیش کی سربراہی کریں گے۔تفتیشی ٹیم اس بات کی پڑتال کرے گی کہ بی بی سی کے صحافی مارٹن بشیر نے اس وقت لیڈی ڈیانا سے انٹرویو کرنے کے لیے کون سے اقدامات اٹھائے تھی اور کیا واقعی انہوں نے جعلی دستاویزات کا سہارا بھی لیا ۔ساتھ ہی وہ یہ بھی تفتیش کریں گے کہ مارٹن بشیر کی جانب سے انٹرویو کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بی بی سی کو بطور ادارہ کن معلومات کا علم تھا اور اس ضمن میں ادارے نے کیا اقدامات اٹھائی ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تفتیش کب تک مکمل ہوگی اور ٹیم اپنا کام کب سے شروع کرے گی، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ تفتیش میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔