تپ دق کی روک تھام کی ویکسین کووڈ 19 کا شکار ہونے سے بچانے کے بیماری میں مبتلا ہونے پر شدت میں کمی لاسکتی ، ماہرین
ویکسین کے استعمال کرنے والے ممالک میں کووڈ 19 کے مصدقہ کیسز کی تعداد بھی کم رہنے میں ممکنہ مدد ملی ہے، حکام کا دعویٰ
بدھ 25 نومبر 2020 21:59
(جاری ہے)
نتائج سے معلوم ہوا کہ 30 فیصد ایسے افراد جو ماضی میں کسی وقت بی سی بی ویکسین کو استعمال کرچکے تھے، میں کورونا وائرس کی اینٹی باڈیز مثبت آنے کا امکان نمایاں حد تک کم ہوا۔
آسان الفاظ میں ان افراد کا کووڈ 19 کا شکار ہونا یا اس سے متعلق علامات کا امکان کم ہوتا ہے۔محققین کے مطابق ایسا نظر آتا ہے کہ بی سی جی ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں یا تو بیماری کا خطرہ کم ہوتا ہے یا ان کا مدافعتی ردعمل اس وائرس کے خلاف زیادہ موثر انداز سے کام کرتا ہے، جس سے بیماری کی شدت بڑھتی نہیں۔تحقیق کے نتائج میں واضح کیا گیا کہ بی سی جی ویکسین کسی کووڈ 19 ویکسین سے زیادہ موثر نہیں ہوسکتی، مگر یہ ویکسین سے پہلے سے منظور شدہ اور آسانی سے دستیاب ہے، سے ایک منظور شدہ علاج کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔محققین کے خیال میں یہ ویکسین لوگوں کو کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکے گی اور اس عرصے میں زیادہ موثر اور محفوظ کووڈ ویکسین بڑے پیمانے پر دستیاب ہوسکے گی۔انہوں نے کہا کہ نتائج کے بعد ہمارا ماننا ہے کہ ایک بڑے کلینیکل ٹرائلز پر کام کرکے فوری طور پر اس بات کی تصدیق کی جانی چاہیے کہ بی سی جی ویکسین سے لوگوں کو کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے یا نہیں۔اس وقت دنیا کے متعدد ممالک میں پہلے ہی اس ویکسین کے حوالے سے کلینیکل ٹرائلز پر کام ہورہا ہے۔امریکا میں ہی سیڈرز سینائی کے علاوہ بیلور کالج آف میڈیسین اور ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کی جانب سے بھی الگ الگ اس ویکسین پر تحقیق کی جارہی ہے۔سیڈر سینائی کے محققین کا کہنا تھا کہ یہ زبردست ہوگا کہ ایک پرانی ویکسین دنیا کی ایک نئی وبا کو شکست دے سکے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ بی سی جی گروپ میں بیماری کی صورت میں شدت میں کمی کا تسلسل دیکھا گیا حالانکہ ان میں ایسے افراد بھی شامل تھے جو فشار خون، ذیابیطس، دل کی شریانوں کے امراض اور پھیپھڑوں کے امراض کے شکار تھے، جن کو کووڈ کی سنگین شدت بڑھانے والے عناصر تصور کیا جاتا ہے۔مارچ کے آخر میں ایک تحقیق دعویٰ کیا گیا تھا کہ جن لوگوں کو یہ ویکسین دی گئی ہے انہیں کووڈ 19 کے خلاف کسی حد تک تحفظ ملا ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے کیسز اور اموات کی شرح ان ممالک میں زیادہ ہے جہاں یہ ویکسین اب استعمال نہیں ہوتی، جیسے امریکا، اٹلی، اسپین اور فرانس۔پاکستان، بھارت، چین اور کئی ممالک میں یہ ویکسین اب بھی عام استعمال ہوتی ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ اس ویکسین کے استعمال کرنے والے ممالک میں کووڈ 19 کے مصدقہ کیسز کی تعداد بھی کم رہنے میں ممکنہ مدد ملی ہے۔اس ویکسین میں ٹی بی کی ایک قسم کا زندہ اور کمزور جراثیم ہوتا ہے، جو جسم کے اندر اس بیماری کے خلاف مدافعت پیدا کرتا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.