وباء کے اثرات جاننے کیلئے میوزیم آف لندن کا’خواب‘ ریکارڈ کرنے کا منصوبہ

خوابوں کو زبانی تاریخوں کی شکل میں جمع کرینگے تاکہ آنیوالی نسلوں کو زیادہ جذباتی اور ذاتی وضاحت فراہم کی جاسکے،فوٹینی اراوانی

جمعہ 27 نومبر 2020 16:30

وباء کے اثرات جاننے کیلئے میوزیم آف لندن کا’خواب‘ ریکارڈ کرنے کا ..
نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2020ء) میوزیم آف لندن نے عالمی وبا کے دوران لندن کے شہریوں کے خوابوں کو ریکارڈ کرنے سے متعلق ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا ہے تاکہ بحرانی کے اثرات کو دستاویزی شکل دی جاسکے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق میوزیم نے کہا کہ برطانوی دارالحکومت کے رہائشیوں کی زندگیاں نہ صرف عالمی وبا کی وجہ سے دن بدن تبدیل ہوئی ہیں بلکہ یہ طریقہ بھی تبدیل ہوگیا ہے کہ ہم کیسے سوتے اور خواب دیکھتے ہیں۔

اس پروجیکٹ کو ' نیند کے رکھوالی' کا نام دیا گیا ہے جو زبانی تاریخ کی شکل میں خوابوں کو جمع کرے گا۔یہ پروجیکٹ اس بات کا بھی پتا لگائے گا کہ ذہنی صحت اور بیرونی دباؤ سے نمٹنے کے طریقوں میں خواب، خاص طور پر بحران کے وقت میں کیا آگاہی دے سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

جون میں کنگز کالج لندن/اپسوس موری کی جانب سے کیے جانیوالے سروے کے مطابق کورونا وائرس کا عالمی بحران ذہن کو نہ صرف جاگتے وقت بلکہ نیند میں بھی پریشان کرسکتا ہے۔

میوزیم آف لندن یہ پروجیکٹ کینیڈا کی ویسٹرن یونیورسٹی کے میوزیم آف ڈریمز کی شراکت داری کیساتھ شروع کررہا ہے۔اس حوالے سے میوزیم آف لندن کی ڈیجیٹل مہتمم فوٹینی اراوانی نے کہا کہ خوابوں کی ریکارڈ سے نہ صرف عالمی وبا کے ایک اہم تجرنے کو دستاویزی شکل دینے کی اجازت ملے گی بلکہ اس سے میوزیم آبجیکٹ کی تعریف کو بھی وسیع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر جب میوزیمز نے خوابوں کو جمع کیا ہے تو یہ فنکارانہ تاثرات کی شکل میں ہوتے ہیں مثال کے طور پر تصاویر یا واقعات سے متاثرہ ڈرائنگز، تاہم یہ اکثر خواب دیکھنے والے کو خواب سے الگ کردیتی ہیں۔فوٹینی اراوانی نے کہا کہ ہم خوابوں کو زبانی تاریخوں کی شکل میں جمع کریں گے تاکہ اس مرتبہ آنے والی نسلوں کو زیادہ جذباتی اور ذاتی وضاحت فراہم کی جاسکے۔دوسری جانب سے میوزیم آف ڈریمز کے تخلیق کار شارون سلیونسکی نے کہا کہ میوزیم کے ساتھ تحقیق کا مقصد معاشرتی تنازع کے ذریعے کام کرنے کے طریقہ کار کے طور پر خوابوں کی زندگی کی اہمیت کو مزید سمجھنے کیلئے ایک ذریعہ فراہم کرنا ہے۔