سابق وزیراعظم شاہد خاقان وغیرہ کیخلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت8دسمبر تک ملتوی

ریفرنس کے دستاویزات مکمل کر کے ملزمان کو دوبارہ کاپیاں فراہم کی جائیں،احتساب عدالت کی نیب پراسکیوٹر کو ہدایت اب فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، سماعت ہفتے میں ایک دن رکھیں گے، درمیان میں آدھے گھنٹے کی بریک ہوا کرے گی،عدالت

منگل 1 دسمبر 2020 21:25

سابق وزیراعظم شاہد خاقان وغیرہ کیخلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت8دسمبر ..
ٖاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2020ء) احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وغیرہ کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں گواہ کا بیان جاری رہا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران وکیل منور دگل نے عدالت کو بتایاکہ شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ ہائیکورٹ میں مصروف ہیں اور ساڑھے دس بجے تک عدالت میں پیش ہو جائیں گے استدعاہے کہ سماعت ملتوی کی جائے جس پر عدالت نے اسدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردی جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پربیرسٹر ظفر اللہ عدالت میں پیش ہوئے اس موقع پرنیب گواہ محمد حسن کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے گواہ سے کمرہ عدالت میں حلف لیا گیا،نیب کی طرف سے کہاگیاکہ پہلے بھی انھوں نے دستاویز کی کاپیاں لیں ابھی بھی لینا چاہتے ہیں تو لیں،جس پر بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی کہا کہ ہم لڑائی نہیں کرنا چاہتے،دستاویزات میں 15،17،19 صفحہ نہیں دستاویزات میں کچھ صفحات ہیں ہی نہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ تمام صفحات ہیں آپکو کاپیاں مل جائیں گی اس پر وکیل نے کہاکہ جب صفحے مکمل نہیں تو بات کیسے ہو گی بیرسٹر ظفراللہ نے کہاکہ آپ نے نیب کو حکم دیا تھا کہ ریفرنس کی کاپی دیں، عدالت نے کہاکہ آج آپ انکو کاپی فراہم کریں وکیل نے کہاکہ نا مکمل دستاویزات ایگزبٹ نہیں ہو گی،بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ ریفرنس کے دستاویزات پر دستخط بھی موجود نہیں ہیں،یہی تو بحث ہونی ہے کہ کس نے دستخط کیے ہیں اور کس نے نہیں،عدالت نے کہاکہ پراسیکیوٹر صاحب ریفرنس کے دستاویزات مکمل کر کے ملزمان کو دوبارہ کاپیاں فراہم کی جائیں،وکیل منور دگل نے کہاکہ جودستاویزات ہوتے ہیں وہ وکلاء نے دیکھ کر آنا ہوتا ہے کہ کیا چیز ہے اور کیا نہیں،عدالت نے کہاکہ اگر ریفرنس کی کاپیوں میں کوئی مسئلہ تھا تو عدالت کو پہلے آ کر بتایا جانا چاہیے تھا،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ریفرنس کی جو کاپیاں ملزمان لے کر گئے ہیں وہ دکھائیں پتہ چل جائے گا کہ کیا موجود نہیں ہے، عدالت نے کہاکہ گواہ کا بیان قلمبند ہونے دیں، جو دستاویزات مسنگ ہیں آج ہی ملزمان کو فراہم کر دیے جائیں گے،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ15 نومبر2012ئ کو ایل این جی کنسلٹنٹ کمپنی کی تعیناتی سے متعلق خط لکھا گیا،بیرسٹر ظفر اللہ نے کہاکہ۔

(جاری ہے)

دستاویزات میں دستخط والی چیزیں مسنگ ہیں،نئ ب پراسیکیوٹر نے کہاکہ کیا کریں جج صاحب جو بھی ریفرنس آتا ہے پارٹیاں کہتی ہیں سب سے گندا ریفرنس یہی ہے، بیرسٹر ظفراللہ نے کہاکہ آفس میمورنڈم کس کا ہے لکھوا دیں،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ میمورنڈم فنانس ڈویڑن سے بشیر احمد کا ہے، وکیل نے کہاکہ میری درخواست ہے حاضری لگ چکی ہے شاہد خاقان عباسی کو جانے کی اجازت دے دیں، جس پرعدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو جانے کی اجازت دے دی، دوران سماعت وکیل صفائی اور نیب پراسیکیوٹر کے مابین تلخ کلامی ہوگئی، وکیل نے کہاکہ جو دستاویزات آپ پڑھ کر سنا رہے ہیں اس میں ایک ہی پروجیکٹ ایل این جی کے ساتھ چھ اور لکھے ہیں، عنوان صرف ایل این جی ہے جو عنوان ہے وہ لکھوائیں، نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ آپ مجھے لکھوانے تو دیں،آپ پہلے مجھے مکمل طور پر لکھوانے دیں بعد میں اپنا اعتراض لکھوا دیں،اس موقع پر وکیل صفائی نے عدالت سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی اور کہاکہ دو بجے تک جاری رکھیں پھر ملتوی کر دیں،ہم پر سو ذمہ داریاں ہیں،نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ آپ نے نماز پڑھنی ہے تو پڑھ آئیں، وکیل نے کہاکہ ہماری درخواست ہے سماعت ملتوی کر دیں،عدالت نے کہاکہ آپ کوئی ایک دن بتائیں جس میں اسکو مکمل کیا جائے،ہم نے آپکو دو ہفتے کی بریک دی، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہمارے پاس جو گنجائش بن رہی ہے وہ جمعرات کی ہے، عدالت نے کہاکہ بدھ کو پہلے جعلی اکاؤنٹس کیسسز سماعت کے لیے مقرر ہیں، وکیل صفائی نے کہاکہ جمعہ کو کیس سماعت کے لیے رکھ دیں،گزارش ہے ہفتے میں ایک دن رکھیں،ایک ہفتے میں دوبارہ اس کیس کی سماعت نہ رکھیں، عدالت نے کہاکہ پھر جمعہ کی تاریخ نہیں ہو گی، نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ کم از کم اس جمعے کو اسکو مکمل کرلیں،عدالت نے کہاکہ یہ اب فیصلہ عدالت نے کرنا ہے،ہفتے میں ایک دن رکھیں گے درمیان میں آدھے گھنٹے کی بریک ہوا کرے گی،عدالت نے کیس کی سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کردی