شدید عوامی ردعمل اور تنقید کے بعد پنجاب حکومت لاہور شہر کو کچرے سے پاک کرنے کیلئے کوشاں

لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے کل تک شہر کو صاف کر دیے جانے کا دعویٰ، وزیراعلیٰ نے شہر سے کچرے کے خاتمے کیلئے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کو ذمے داری سونپ دی

جمعہ 15 جنوری 2021 00:24

شدید عوامی ردعمل اور تنقید کے بعد پنجاب حکومت لاہور شہر کو کچرے سے پاک ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جنوری2021ء) شدید عوامی ردعمل اور تنقید کے بعد پنجاب حکومت لاہور شہر کو کچرے سے پاک کرنے کیلئے کوشاں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے کل تک شہر کو صاف کر دیے جانے کا دعویٰ، وزیراعلیٰ نے شہر سے کچرے کے خاتمے کیلئے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کو ذمے داری سونپ دی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران علی نے دعوی کیا ہے کہ کمپنی کل بروز جمعہ لاہور شہر کو زیرو ویسٹ پر لے آئے گی۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کے دوران شہر کی صفائی اور ستھرائی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے عمران علی نے کہا کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی چالیس فیصد مشینری سے شہر کا 85 فیصد کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگا چکی ہے جبکہ مزید 6 ہزار 3 میٹرک ٹن کوڑا آج اٹھا لے گی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وزیراعلیٰ نے شہر کو صاف ستھرا بنانے کیلئے صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کو ذمے داری سونپ دی۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی نے 2 جنوری کو مجھے صفائی مہم کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی تو اس وقت شہر میں 25 ہزار ٹن کوڑاکرکٹ موجود تھا اور روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار ٹن کا اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آج کے دن تک1200 ٹن کوڑا کرکٹ رہ گیا ہے جو کل تک اٹھا لیا جائے گا۔ میاں اسلم اقبال کا بتانا ہے کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے زیر اہتمام جاری صفائی آپریشن کے تحت شہر سے 85 فیصد کوڑا کرکٹ اٹھا لیا گیا ہے جبکہ 15 جنوری کی شام تک زیر ویسٹ کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا،2009 میں لاہور کی صفائی پر ایک ارب 5کروڑ روپے خرچ ہورہے تھے،(ن)لیگ کی حکومت نے دو بیرونی کمپنیوں کو شہر کی صفائی کا ٹھیکہ دیا تو 2010 میں صفائی پر 7 ارب روپے خرچ ہونے لگے اور 2018 میں یہ اخرجات 14 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ خصوصی موقعوں پر دی جانے والی سپیشل گرانٹس اس کے علاوہ تھیں، ان کمپنیوں سے 7 سال کے لئے 320ملین ڈالر کا معاہدہ کیا گیا اور 70 فیصد ادائیگی ڈالروں میں کی گئی، سکل ہپ اور سلیمان اینڈ کمپنی کے ذریعے ان غیر ملکی کمپنیوں کے لئے ورک چارج ملازمین ہائر کیے جاتے تھے۔

غیر ملکی کمپنیوں سے صفائی کے حوالے سے کیے گئے معاہدوں میں بھی ابہام تھا اور ان کی فرانزک آڈٹ رپورٹ بھی آچکی ہے۔ آر ایف پی کے تحت معاہد ہ ختم ہونے پر ساری مشنری ایل ڈبلیو ایم سی کی ملکیت ہونا تھی۔ جب اسے معاہدے کی شکل دی گئی تو اس وقت کی حکومت کے نمائندوں نے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ مل کر معاہدے میں تبدیلی کی۔ اس طرح ن لیگ کی حکومت نے صفائی کے نام پر غریب قوم کی جیبوں کی صفائی کی۔

معاہدے کے ا ختتام پر جب ایل ڈبلیو ایم سی نے مشنری حاصل کی تو 35 فیصد آپرشنل جبکہ 65 ن فیصد نان آپرشنل تھی اس طرح سابقہ حکومت کے کارندوں نے شہر لاہور کی صفائی کے نظام کو خراب کیا۔ لاہور کی سڑکوں کے میکنیکل سویپ کے نام پر بھی وسائل کو لوٹا گیا۔ میکنکل سوپیر پر ٹریکر لگانے کی بجائے پرائیویٹ گاڑیوں پر ٹریکر لگا کر وصولیاں کی گیں۔ ہماری حکومت صفائی کے نظام کو بہتر بنائے گی۔