’محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا‘

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 15 جنوری 2021 19:20

’محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2021ء) آپ کسی سے ملتے ہیں کوئی اچھا لگتا ہے کشش محسوس کرتے ہیں اس سے بار بار ملنا چاہتے ہیں اور کسی بھی طرح اسے ممکن بنا لیتے ہیں۔ آپ کو محبت نامی جذبے کا شدت سے احساس ہوتا ہے اور آپ اپنے محبوب کو اس کا یقین دلانے کے لیے زمین و آسمان ایک کر دیتے ہیں اور آخر کار کامیاب ہوجاتے ہیں۔ آپ کا محبوب آپ کی محبت پر ایمان لے آتا ہے اور یہاں سے ایک تعلق شروع ہوتا ہے جس میں محبوب کو اپنے محب کی اور محب کو اپنے محبوب کی برائیاں دکھنا بند ہوجاتی ہیں، سب اچھا لگتا ہے یہاں تک کہ ہر وقت ایک دوسرے پر چیک رکھنے اور بنیادی ضروری آزادیوں کے سلب ہوجانے کا احساس بھی پاس نہیں پھٹکتا۔

ہر وقت رابطے، کالز، ویڈیو کالز، تصویریں اور ہر لمحے کی رپورٹنگ۔

(جاری ہے)

کتنا اچھا محسوس ہوتا ہے نا جب کوئی ہر پندرہ منٹ میں دس بار آپ سے محبت کا اظہار کرے۔ آپ نے کیا کھایا، کیا پیا، کیا پہنا اور کیا سوچا یہ جاننےکے لیے ہر وقت کوئی بے چین رہے۔ آپ بھی اس کی پرسنل سپیس میں ہر وقت دندناتے پھریں، کوئی آپ کے حواس پر سوار ہو اور کسی کے دل و دماغ پر آپ چھائے ہوئے ہوں۔

سکون، پیار اور خیال کی فراوانی میں زندگی گلزار محسوس ہوتی ہے۔ اپنا آپ کس قدر خوش قسمت لگتا ہے۔ زمیں پر پاؤں نہیں ٹکتے اور ہر فلمی رومانٹک گانا ہمارے جذبات کا ترجمان ہوتا ہے۔ اس ایک شخص کی ایسی عادت پڑجاتی ہے کہ کیا ہی کسی کو منشیات کی ایسی لت لگتی ہوگی اور اس تعلق کا پہلا دور ایسے ہی پیار کا جھولا جھولتے بیت جاتا ہے۔ ایک وقت آتا ہے جب دونوں میں سے کسی ایک کا نشہ اترنا شروع ہوجاتا ہے معاشی مسائل، فرمائشوں کا پورا نہ ہونا اور ایک دوسرے سے جڑی توقعات کا مکمل نہ ہوسکنا ایک دوسرےسے شکوے شکایات کا باعث بننے لگتا ہے۔

اور اس طرح تعلق بوجھ بن جانے کی طرف قدم بڑھانے لگتا ہے۔ پھر وہی ہر وقت کا رابطہ جاسوسی کے زمرے میں شمار ہونے لگتا ہے۔ بار بار محبت کا اظہار باسی روٹی بن جاتا ہے۔ ویڈیو کالز اٹینڈ نہ کرنے کی کوشش اور پھر اس کوشش میں ہونے والے جھگڑوں سے بچنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا جانے لگے تو معاملات مزید بگڑنے لگتے ہیں۔ وہی باتیں جو پہلے اچھی لگتی تھیں برائی کا ٹوکرا لگتی ہیں۔

وہی شکل جو حسین اور مہ جبین لگتی تھی پھیکی پڑ جاتی ہے اور یوں وہ تعلق اپنے اختتام کی طرف بڑھنے کو پر تولتا ہے اور نئے چہروں میں دلچسپی پیدا ہونے لگتی ہے۔ پھر جو کچھ ہوتا ہے اس سے ہم سب زندگی میں کبھی نا کبھی ضرور گزرتے ہیں یعنی اردو میں قطع تعلقی اور انگریزی میں اسے کہتے ہیں بریک اپ۔

شمائلہ حسین کی مزید تحریریں

دوسری شادی کی خبریں اور حسرت بھری نگاہوں والے قارئین

سگے رشتہ دار اور بچوں سے جنسی زیادتی کے اذیت ناک واقعات

پیار جو مجھے چھ ماہ کی حاملہ نرس پہ آیا

بریک اپ ظاہری سی بات ہے ایک تکلیف دہ فیصلہ ہوتا ہے اور ہماری مشرقی روایات میں باوقار طریقے سے علیحدگی کی کوئی ذہنی تربیت بھی نہیں ہوتی تو خوب خرابی ہوتی ہے۔

ایک دوسرے پر الزامات دھرنے کا کھیل کھیلا جاتا ہے، کیچڑ اچھالا جاتا ہے اور پھر اپنی زندگی سے بے دخل کرنے کے بعد اس پارٹنر کا ذکر عموماً نفرت سے کرنا ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ یک دم سب ختم ہوجاتا ہے اور پھر ہر غمگین گانا جس میں محبوب کو بے وفا اور برا بھلا کہا گیا ہو وہ اپنے احوال کا تذکرہ لگنے لگتا ہے۔ لیکن یہ بریک اپ ایک اور طرح کی جنت کا در آپ پر کھولتا ہے۔

یہاں سے ایک اور طرح کی زندگی شروع ہوتی ہے جس میں آپ کو روبوٹ کی طرح ہر وقت اپنی موجودہ پوزیشن کی رپورٹنگ نہیں کرنا پڑتی۔ آپ اپنی مرضی سے کچھ بھی پہن اوڑھ سکتے ہیں۔ اگر تسلی سے بیٹھ کر سوچیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ تعلق کے نام پر آپ نے اپنا سب کچھ اپنے پارٹنر کے پاس گروی رکھوا کر اپنے سوچنے سمجھنے، کوئی تعمیری کام کرنے کی اور آگے بڑھنے کی صلاحیت کو دیمک لگوا رکھی تھی۔

آپ کو وہ آئیڈیاز قابل عمل لگنے لگتے ہیں جن پر آپ اپنے پارٹنر کی ناراضی کے خوف سے عمل نہیں کر پا رہے تھے۔ آپ اپنے کمرے، اپنے بستر، اپنے واش روم، آفس، سڑک اور ہسپتال میں جو ہر وقت ویڈیو کال پر دکھائی دینے کی فرمائشیں پوری کرتے کرتے زچ ہونے لگے تھے اور ہر وقت اپنے سر پر سی سی ٹی وی کیمرہ نصب ہوا محسوس کرتے تھے، اب یہ قدغن ختم ہوتی ہے، یک دم اس سونے کے پنجرے سے باہر آتے ہیں تو کندھوں سے کتنا بوجھ اترتا ہے آپ جانتے ہی ہیں۔

آپ مرد ہیں یا عورت ایک یبوست زدہ فضا سے باہر آنے کا سکون آپ کے چہرے پر چھلکنے لگتا ہے۔ آپ اپنی شخصیت کو سجانے سنوارنے کے بارے میں سنجیدہ ہونے لگتے ہیں۔ وہ وزن جو محب کی محبت بھری قبولیت کے باعث بڑھ چکا تھا، اپنی آنکھوں میں بھی کھٹکنے لگتا ہے۔ بالوں کا رنگ اور سٹائل بدلوانے کی طرف رجحان ہوتا ہے۔ اور تو اور معاشی اور تعلیمی میدان میں نئے اہداف مقرر کرنا اور انہیں مکمل کرنے کو دل کرتا ہے۔

تعلق کے نشے میں کم پڑجانے والا وقت اب فراغت کے باعث ثمر آور ہونے لگتا ہے۔ اور اکثر اوقا ت دھڑکن مووی کے کردار 'دیو‘ کے جیسے قصے بھی رونما ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا بہنو اور بھائیو! بریک اپ زندگی کا خاتمہ نہیں بلکہ ایک بھرپور، آزاد اور کامیا ب زندگی کی نئی شروعات بھی ہوسکتی ہے۔