اسلام آباد کا اقتدار مولانا سے ابھی دور ہے، مولانا طاہر اشرفی

مولانا ہمارے بڑے محترم ہیں، ان کے حلوہ اور پیزا بھی حاضر ہے، وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مشرق وسطیٰ کی پریس کانفرنس

Shehryar Abbasi شہریار عباسی اتوار 17 جنوری 2021 15:48

اسلام آباد کا اقتدار مولانا سے ابھی دور ہے، مولانا طاہر اشرفی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 جنوری2021ء) وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مشرق وسطیٰ مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے بڑے محترم ہیں، ان کو ہم حلوہ کھلائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مولانا کے لیے اسلام آباد کا اقتدار ابھی بہت دور ہے۔ وہ آئیں ، ان کے لیے حلوے کے ساتھ پیزا بھی حاضر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ملک میں رواداری کی فضا کو پروموٹ کریں گے، ہم نے انٹر فیتھ ہارمونی کونسل قائم کردی ہے جس میں لوگ رضا کارانہ طور پر اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں سب کو اختیار ہے کہ وہ جس پارٹی کو سپورٹ کرے لیکن کوئی اسلام کے نام پر سیاست ٹھیک نہیں۔ عقیدہ ختم نبوت کے نام پر لوگ سیاست کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

جن کے دور میں قانون ختم نبوت پر شب خون مارا گیا وہ بھی اب اس عقیدے کا نام لے رہے ہیں تو سمجھ جائیں کہ وہ عقیدہ ختم نبوت و رسالت سے مخلص نہیں بلکہ وہ اس نام پر بھی سیاست کررہے ہیں ۔

میں چیلنج کرتا ہوں کہ کوئی بھی اپوزیشن کا بندہ آ کر کہہ دے کہ ماضی میں علماء و مساجد کے اماموں کو وہ عزت ملی ہو جو آج اس حکومت میں علماء کو ملی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتیں ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہے۔ موجودہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی بھرپور مذمت کی گئی، گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے دنیا کے تمام ممالک سے رابطے میں ہیں۔

عقیدہ ختم نبوت پر سیاست کرنا مناسب نہیں، حکومت عقیدہ ختم نبوت کی چوکیدار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقدسات کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی، کسی کو فتنہ بازی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ ہر مکتبہ فکر کے جذبات کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فتوے بازی کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، ناموس رسالت ﷺکے مسئلے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ناموس رسالت ﷺکے معاملے پر پاکستانی موقف پوری مسلم امہ سے بڑھ کر ہے۔