سعودیہ میں کارکنان اور کفیل سے متعلق ایک اور قانون کا اعلان ہو گیا

اس قانون کے تحت کوئی بھی شخص بغیر لائسنس کے کسی کو ملازمت پر نہیں رکھ سکے گا، خلاف ورزی پر 5 لاکھ درہم تک کا جرمانہ ہو گا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 18 جنوری 2021 12:09

سعودیہ میں کارکنان اور کفیل سے متعلق ایک اور قانون کا اعلان ہو گیا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔18 جنوری2021ء) سعودی حکومت کی جانب سے کچھ عرصہ قبل کفالت کے قانون میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس کے بعد اب کارکنان اور کفیلوں کے حساب سے نئے قانون بھی لانے کا اعلان ہو گیا ہے۔ نئے قانون کی ایک شق کے مطابق کوئی بھی شخص لائسنس کے بغیر کسی سعودی یا غیر ملکی کو ملازمت پر نہیں رکھ سکے گا۔ اگر کوئی شخص اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو اس پر2 لاکھ درہم سے 5 لاکھ درہم تک کا جرمانہ عائد ہوگا۔

وزارت انسانی وسائل و سماجی بہبود کی جانب سے اس قانون سازی کا مقصد غیر قانونی ملازمتوں کا خاتمہ کرنا اور جاب مارکیٹ میں شفافیت لانا ہے۔ اس ترمیم کے تحت وزارت کی انسپکشن ٹیمیں وقتاً فوقتاً نجی فرمز اور اداروں پر چھاپے ماریں گے اور ایسی کسی خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

اب تک جو طریقہ کار چلا آ رہا ہے اس کے تحت وزارت انسانی وسائل (سابقہ وزارت محنت) کے انسپکٹرز کسی بھی کاروباری ادارے پر چھاپہ مار کر اگر کوئی خلاف ورزی نوٹ کرتے ہیں تو اس کے مالک کے خلاف کارروائی کے لیے وزارت داخلہ کو معاملہ بھیج دیا جاتا ہے جس کی جانب سے خلاف ورزی کی نوعیت کے حساب سے جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور بعض صورتوں میں ادارے کو بند بھی کر دیا جاتا ہے۔

ایک اور اہم قانون یہ لایا جا رہا ہے کہ ملازمت پیشہ خواتین کو حاملہ ہونے کی صورت میں 14 ہفتے (تقریبا ً 98 روز)کی میٹرنٹی تعطیلات دی جائیں گی، اور اس تعطیلات کے ساتھ انہیں مکمل تنخواہ بھی دینا ہو گی۔ اس سے قبل ملازمت پیشہ خاتون کو حمل کے دوران 10 ہفتوں کی چھُٹی دی جاتی تھی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں اگلے چند ہفتوں کے دوران کفیلوں سے متعلق نیا قانون لایا جا رہا ہے جس سے تارکین وطن کو بڑا ریلیف مل جائے گا۔ وہ کفیل کی بے جا بندشوں اور پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے انہیں ایک خاص مُدت کے بعد ملازمت بدلنے کا اختیار بھی ہو گا اورملازمت کے خاتمے پر وطن واپسی کے لیے وہ کفیل کی اجازت کے محتاج بھی نہیں رہیں گے۔