کپتان بابراعظم کو مکمل اختیارات ملے تو قومی ٹیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی: معین خان

ڈومیسٹک پرفارمرز کو سکواڈ میں شامل کیا گیا جس سے ٹیم کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا کیونکہ فیصلے میرٹ پر کیے جارہے ہیں: سابق کپتان

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب منگل 26 جنوری 2021 16:28

کپتان بابراعظم کو مکمل اختیارات ملے تو قومی ٹیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 26 جنوری 2021ء ) پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بلے باز معین خان کا خیال ہے کہ کپتان بابراعظم کو مکمل اختیارات مل گئے تو قومی ٹیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی ۔ ایک خصوصی انٹرویو میں معین خان نے فائنل پلیئنگ الیون کے انتخاب میں ٹیم مینجمنٹ کے کردار پر سوال اٹھایا۔ معین خان کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ بابراعظم کوحتمی پلیئنگ الیون چننے کا اختیار دیا گیا ہے کیونکہ وہ ٹیم میں ٹاپ پرفارمر ہیں اور انہیں کھلاڑیوں سے کارکردگی نکلوانے کا اعتماد حاصل ہوگا، میں نہیں جانتا کہ سلیکشن معاملات میں ماضی میں انہیں اس طرح کا اختیار تھا یا نہیں لیکن یہ اچھا ہے کہ اس رجحان میں تبدیلی آئی ہے ،مجھے یقین ہے کہ جب بابر کو مکمل اختیار حاصل ہوگا تو قومی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے جنوبی افریقہ کے خلاف آئندہ ٹیسٹ سیریز کے لئے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو ترجیح دینے پر سلیکشن کمیٹی کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروٹیز کے خلاف سیریز ہوم ٹیم کے لئے مشکل ثابت ہوگی۔ معین خان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک پرفارمرز کو سکواڈ میں شامل کیا گیا جس سے ٹیم کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا کیونکہ فیصلے میرٹ پر کیے جارہے ہیں۔

پاکستان کو اپنی کارکردگی میں بہتری لانی ہوگی کیونکہ جنوبی افریقی ٹیم اچھی فارم میں ہے لیکن پاکستان کو ہوم گرائونڈ کا فائدہ اٹھانا چاہیئے ۔ معین نے توقع کا اظہار کیا کہ ہوم سیریز میں لیگ سپنر یاسر شاہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے ،انہوں نے نیوزی لینڈ کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میں ظفر گوہر کے کھیلنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کراچی ٹیسٹ میں حالات سپنرز کے حق میں ہوئے تو یاسر شاہ کارگر ثابت ہوں گے اور لیگ سپنر اگر ردھم میں ہو کبھی کبھی اسے کھیلنا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے ۔

معین خان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی لگتا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف یاسر کی موجودگی میں ظفر گوہر کو کھیلنے کا فیصلہ غلط فیصلہ تھا کیونکہ ظفر گوہر ٹیسٹ کرکٹ کے لیے موزوں نہیں ہیں، ظفرگوہر کی ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی کو بھی بہت متاثر کن نہیں قرار دیا جاسکتا۔