زرعی سائنسدانوں نے سہانجناکو 21ویں صدی کا پودا قرار دیدیا

جمعرات 18 فروری 2021 12:42

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2021ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے بتایا کہ پاکستان میں زیادہ عمر کے افراد اور بچوں میں خوراک جبکہ خواتین میں خون کی کمی کا خاتمہ یقینی بنانے کیلئے کرشماتی پودے مورنگا(سہانجنا) کو ان کی خوراک کا لازمی حصہ بنانا انتہائی ضروری ہے جبکہ انسانی صحت کے حوالے سے بیش بہا خوبیوں اور نیوٹریشن، وٹامن اے، وٹامن سی اور کیلشیم کی بھرپورمقدار کے حامل سہانجناکو زرعی سائنسدانوں نے 21ویں صدی کا پودا قرار دیدیا ہے نیز مورنگاکے عرق سے ڈینگی کا باعث بننے والے مچھر اجپٹائی کی افزائش اور ڈینگی کے خدشے کو 99فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مورنگا کو انسانی خوراک کا ضروری حصہ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ قدرت نے اس کرشماتی پودے میں کینوسے 7گنا زیادہ وٹامن سی، گاجر سے چار گنا زائد وٹامن اے، دودھ سے چار گنا زائد کیلشیم رکھا ہے جو بڑھتے ہوئے بچوں کی افزائش میں اضافہ، خواتین میں خون کی کمی، بڑھاپے کے اثرات کو کم کرنے اور توانائی سے بھرپور زندگی کیلئے انتہائی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ سہانجنا کے بیجوں کو آلودہ پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے بھی ترجیحی طور پر استعمال کیاجاسکتا ہے، اس کے علاوہ انہی بیجوں کو بائیوفیول کے طور پر استعمال کرکے ایندھن کی کمی کا خاتمہ بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے حکومت کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر موسم بہار کی شجرکاری میں سہانجناکے زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ اس میں کینسر، ہیپاٹائٹس اورایڈز کے خلاف بھرپور قوت مدافعت موجود ہے۔