لاہور سے روانگی سے پہلے سیٹ بدلنے نے معجزے کا کام کیا

میرے پروٹوکول سٹاف نے کھڑی کے ساتھ والی سیٹ بک کرائی تھی لیکن میں نے اپنی پسند کی ایزل پیسیج کی سیٹ سے بدل لی،جب طیارہ تین ٹکڑے ہوا تو اسی سیٹ نے مجھے بچا لیا۔طیارہ حادثے میں بچنے والے ظفر مسعود کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 8 مارچ 2021 12:53

لاہور سے روانگی سے پہلے سیٹ بدلنے نے معجزے کا کام کیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 08 مارچ 2021ء) 22 مئی 2020 کے پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں بچ جانے والے دو افراد میں سے ایک بینک آف پنجاب کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ظفر مسعود کا کہنا ہے کہ طیارے حادثے سے زندگی سے متعلق میرا تصور بدل گیا۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق ظفر مسعود نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ اللہ نے فیصلہ کر لیا ہو گا کہ یہ میرے جانے کا وقت نہیں اور میں زندہ بچ جاؤں گا۔

حادثے کے بعد زندگی کے بارے میں میرا تصور بدل گیا۔میں معجزوں پر یقین کرنے لگا ہوں اور میرا اللہ پر ایمان مضبوط ہوا ہے۔اس دن سب کچھ تیز سے ہو رہا تھا۔لگتا تھا کوئی بڑا واقعہ ہونے والا ہے۔میں جلدی نہیں اٹھتا لیکن اس دن الارم سے ایک گھنٹہ پہلے ائیرپورٹ پہنچ گیا۔حالانکہ میں ہمیشہ عین وقت پر ہی پہنچتا تھا۔

(جاری ہے)

میری ایک اور فلائٹ کی بکنگ تھی جو گیارہ بجے روانہ ہونا تھی لیکن پھر میں نے پی آئی اے کی ایک بجے کی فلائٹ کا فیصلہ کیا تاکہ دو گھنٹے مزید دے سکوں۔

میں دیر تک سوئے رہنے کی عادت کی وجہ سے بدنام ہوں۔میرے پروٹوکول سٹاف نے میرے لیے کھڑی کے ساتھ والی سیٹ بک کرائی تھی لین میں نے انی پسند کی ایزل پیسیج کی سیٹ سے بدل لی،جب طیارہ تین ٹکڑے ہوا تو اسی سیٹ نے مجھے بچا لیا۔اس نے نوے منٹ کی پرواز بہت اچھی رہی۔لینڈنگ بھی معمول کے مطابق ہو رہی تھی کہ طیارہ رن وے پر تین مرتبہ اچھلا اور دوبارہ ٹیک آف کر لیا، یہ بہت غیر معمولی تھا،کم ازکم مجھے کبھی اس کا تجربہ نہ ہوا۔

پائلٹ طیارے کو تین ہزار فٹ اوپر لے گیا او دوبارہ لینڈنگ کی کوشش کی۔انجن فیل ہو گیا اور ہونی ہو کر رہی۔لینڈنگ کی دوسری کوشش سے چند سکینڈ پہلے کچھ جذباتی چیزیں ہوئیں۔کاک پٹ کا دروازہ ایک جھٹکے سے کھلا اور پائلٹ کے سامنے کی سکرین سے میں نے دیکھا کہ طیارہ ناک کے بل نیچے جا رہا ہے،عملے کے چہرے پر پریشانی تھی جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ کچھ گڑ بڑ ہے۔

اس ساری صورتحال کی تصویر کشی مشکل ہے،اس حادثے نے اپنے خالق اور اس کے معجزوں پر میرے ایمان کو مضبوط کیا۔میرے معاملے میں معجزہ لاہور سے روانگی سے پہلے سیٹ بدلنے سے شروع ہو گیا تھا۔میری سیٹ 50 فٹ کی بلندی سے ایک عمارت کی چھت پر گری۔وہاں سے اچھل کر وہ بالکل سیدھی گلی میں کھڑی ایک کان کے ہڈ پر آ گری،اگر سیٹ ٹیڑے زاویے سے یا الٹ کر گرتی تو میرے سارے اعضاء ٹوٹ گئے ہوتے، ظفر مسعود نے مزید کہا کہ غرور اور تکبر مہلک ہیں، ہمیں انہیں نکال کر باہر پھینکنا ہو گا۔یہ پائلٹ کا غرور تھا جس نے 97 جانیں لے لیں۔اس نے ائیر ٹریفک کنٹرولر کی بات مان لی ہوتی، واپسی اور لینڈنگ کے لیے لبما روٹ اختیار کر لیا ہوتا تو یہ المیہ پیش نہ آتا۔