سعودی عرب نے فضائی کمپنیوں کی خدمات کے اعتبار سے درجہ بندی کا انڈیکس جاری کر دیا

مارچ میں سعودی ایئر لائنز کی کے خلاف درج کرائی گئی شکایات میں سے 79 فی صد پر کارروائی کی گئی،رپورٹ

اتوار 9 مئی 2021 13:10

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2021ء) سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن نے مارچ 2021 کے مہینے میں مسافروں کی فضائی نقل وحمل اور ہوائی اڈوں پر شکایات کی روشنی میں ایئر لائنز کی خدمات کا درجہ بندی انڈیکس جاری کیا ہے۔میڈیارپورٹس میں بتایاگیا کہ انڈیکس کے مطابق مارچ 2021 کے دوران ایک لاکھ مسافروں میں سے اوسطا 47 مسافروں نے فضائی سروسز سے متعلق شکایات درج کرائیں۔

اس حوالے سے سعودی عرب قومی فضائی کمپنی کے خلاف سامنے آنے والی شکایات ایک لاکھ میں صرف تین ہیں جوکہ سب سے کم ہیں۔ مارچ میں سعودی ایئر لائنز کی کے خلاف درج کرائی گئی شکایات میں سے 79 فی صد پر کارروائی کی گئی۔کم خرچ ناس ایئر لائنز شکایات کے حوالے سے دوسرے نمبر پر آئی ہے جس کے خلاف مارچ کے مہینے میں ایک لاکھ میں 10 مسافروں کی شکایات آئیں۔

(جاری ہے)

ان میں سے 91 فی صد ازالہ کر دیا گیا۔ فلائی دبئی شکایات کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہی جس کے خلاف 34 شکایات آئیں اور ان میں سے 75 فی صد کو حل کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ شکایات ٹکٹوں کی قیمت میں اضافے اور پروازوں کی منسوخی یا ان کی تاخیر سے متعلق تھیں۔انڈیکس میں بتایا گیا ہے کہ جازان کے شاہ عبداللہ بین الاقوامی اڈے پر سب سے کم شکایات سامنے آئیں جہاں مارچ میں سامنے آنے والی کل شکایات صرف ایک شکایت درج کی گئی اور اسے حل کردیا گیا۔

الریاض کے شاہ خالد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بھی ایک شکایت سامنے آئی۔اس کے علاوہ کم سے کم شکایات کے حوالے سے سعودی عرب کے بین الاقوامی اڈوں میں طائف ایئر پورٹ، شاہ فہد بین الاقوامی ہوائی اڈہ، شہزاد محمد بن عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈہ، بیشہ ایئرپورٹ، شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئر پورٹ، شہزادہ عبدالمحسن بن عبدالعزیز ایئر پورٹ، شہزادہ سلطان بن عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈہ، شہزادہ نائف بن عبدالعزیز ہوائی اڈہ، حائل بین الاقوامی ہوائی اڈہ شہزادہ عبدالمجید بن عبدالعزیز ایئرپورٹ اور الاحسا میں طریف ایئرپورٹ شامل ہیں۔

سول ایوایشن اتھارٹی کے مطابق سروز انڈیکس کے اجرا کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ سعودی عرب کی فضائی کمپنیوں پر مسافر کتنا اعتماد کرتے ہیں اور ان کے خلاف کتنی اور کس نوعیت کی شکایات سامنے آتی ہیں اور ان شکایات کے ازالے کا تناسب کیا ہی