چوری شدہ ایک ہزار سال قدیم نوادرات کی امریکا سے تھائی لینڈ واپسی

فنی شاہکاروں کو بنکاک پہنچا دیا گیا ،منگل سے تین ماہ کے لیے نیشنل میوزیم میں نمائش کے لیے رکھے جائیں گے

اتوار 30 مئی 2021 12:30

چوری شدہ ایک ہزار سال قدیم نوادرات کی امریکا سے تھائی لینڈ واپسی
بنکاک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2021ء) ویتنام جنگ کے زمانے میں ریگی پتھر سے بنے انسانی ہنر اور صناعی کے دو نمونے جو تھائی لینڈ سے چوری ہو گئے تھے، امریکی شہر سن فرانسیسکو کے میوزیم سے واپس تھائی لینڈ پہنچ گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق دس اور گیارہویں صدی میں چٹانی پتھر سے بنے ہندو دیوتائوں(اندرا اور یاما) کی اشکال کی نقاشی کیساتھ تیار کردہ شاندار صناعی نمونے جو کبھی تھائی لینڈ کے مندر کی زینت ہوتے تھے گزشتہ کئی دہائیوں سے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے ثقافتی شہر سن فرانسیسکو کے ایشیائی آرٹ کے میوزیم یا عجائب گھر میں شائقین کی دلچسپی کا مرکز رہے۔

اب ان فنی شاہکاروں کو دوبارہ تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک پہنچا دیا گیا ہے جہاں وہ آئندہ منگل سے تین ماہ کے لیے نیشنل میوزیم میں نمائش کے لیے رکھے جائیں گے۔

(جاری ہے)

ان نادر نوادرات کو بنکاک کے عجائب گھر میں نمائش کے لیے سجانے سے پہلے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد ہوگا۔تھائی لینڈ کے فائن آرٹس کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل پردیپ پینگٹاکو کا کہنا تھا کہ یہ دونوں سل یا تختہ نما داسا جن پر ہندو دیوتاں کی اشکال کی نقاشی موجود ہے دراصل کمبوڈیا کے قدیمی مندر کی ساخت کا حصہ ہیں۔

پردیپ پینگٹاکو نے خبر رساں ایجنسی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہاکہ یہ دونوں فنی نمونے 1958 اور 1969 کے درمیان غائب ہوئے تھے۔ بلکہ 1965-66 میں تھائی نوادرات کی کافی چیزیں فنی نمونے گمشدہ ہوگئے تھے انہی میں یہ بھی شامل تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ دونوں تختے دراصل ان 133 نوادرات میں شامل ہیں جنہیں امریکا کی مختلف آرٹ گیلریز اور عجائب گھروں میں نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔

لاس اینجلس میں امریکی حکام اور رائل تھائی قونصل خانے کے مابین ان نوادرات کی منتقلی کے لیے منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دونوں مقدس تختیغیر قانونی طور پر 1960 کی دہائی میں ویتنام کی جنگ کے دوران تھائی لینڈ سے برآمد کیے گئے تھے۔تھائی لینڈ کے ان ثقافتی ورثوں کی امریکا سے وطن واپسی دراصل امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کی تین سالہ تحقیقات کے بعد ممکن ہوئی ہے۔

کیلیفورنیا کے میوزیم کا یہ اصرار تھا کہ اس نے ایک عرصے سے ان نوادرات کو واپس دے دینے کا منصوبہ بنا رکھا تھا مگر متنازعہ تفتیش کاروں کے الزامات یہ تھے کہ انہیں چرایا گیا تھا۔میوزیم کے ڈائریکٹر جے سو نے ایک بیان میں کہاکہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ یہ فنی شاہکار واپس اپنے وطن جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران صرف امریکی عجائب گھر ہی نہیں بلکہ متعدد دیگر میوزمز بھی کسی نا کسی تاریخی فن پاروں کے غائب ہونے کے اسکینڈلز میں شامل رہے ہیں۔

2014 میں آسٹریلیا نے لوٹے ہوئے کم از کم آٹھ ہندوستانی مجسمے بھارت کو واپس کیے تھے۔یورپی ملک فرانس نے بھی سینیگال اور بینین سے لی گئی اشیا کی واپسی کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ادھر ہالینڈ بھی اپنی سابقہ نو آبادیاتی ریاستوں سے چوری شدہ نوادرات واپس کر رہا ہے۔ اسی طرح جرمنی نے افریقی ملک نائجیریا سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسے اس کے نوادرات واپس کر دے گا۔