’لاہوریوں کا اپنا کلچر ہے کہ جب تک دوست ایک دوسرے کو گالی نہ دے دیں سکون نہیں ملتا‘

روحیل اصغر کے بیان کو ٹھیک طرح سے سمجھا نہیں گیا، سینئر لیگی رہنما نے روحیل اصغر کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے لاہوریوں پر بڑا الزام لگا دیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 17 جون 2021 20:30

’لاہوریوں کا اپنا کلچر ہے کہ جب تک دوست ایک دوسرے کو گالی نہ دے دیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین، 17جون 2021) لاہوریوں کا اپنا کلچر ہے کہ جب تک دوست ایک دوسرے کو گالی نہ دے دیں سکون نہیں ملتا، سینئر لیگی رہنما نے روحیل اصغر کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے لاہوریوں پر بڑا الزام لگا دیا ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹیلی ویژن چینل کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما اور ممبر پنجاب اسمبلی میاں نصیر نے کہا ہے کہ لاہوریوں کا اپنا کلچر ہے کہ جب تک دوست ایک دوسرے کو گالی نہ دے دیں سکون نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ روحیل اصغر کے بیان کو ٹھیک طرح سے سمجھا نہیں گیا، انہوں نے کہا کہ لاہور ی ایک دوسرے کو جب تک گالی نہ دے دیں انہیں سکون نہیں ملتا۔  انہوں نے نجی ٹیلی ویژن چینل کے دئیے گئے اپنے ایک مختصر انٹرویو میں ممبر قومی اسمبلی اور سینئر لیگی رہنما روحیل اصغر کے بیان کا دفاع کیا اور لاہوریوں کے انداز میں گفتگو کرکے بھی دکھائی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ گالی دینا پنجاب کا کلچر ہے۔ صحافیوں نے گذشتہ روز ہونے والے واقعے سے متعلق سوال کیا تو روحیل اصغر نے کہا کہ گالیاں دینا پنجاب کا کلچر ہے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ ملیکہ بخاری نے الزام عائد کیا ہے کہ آپ نے انہیں کتاب ماری،جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ملیکہ بخاری کو کتاب ماری گئی تو اس وقت قومی اسمبلی میں موجود ہی نہیں تھا،انہیں شاہ محمود قریشی نے کتاب ماری ہو گی۔

دوسری جانب گالی کو پنجاب کے کلچر سے جوڑنے پر روحیل اصغر پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کا کہنا ہے کہ گالی دینا پنجاب کا کبھی کلچر تھا اور نہ ہوگا، ہاں البتہ پارلیمنٹ میں گالی اور دھینگا مشتی کا کلچر پی ٹی آئی کے پارلمنٹ میں جانے سے پہلے ہی ن لیگ متعارف کروا چکی ہے۔ ۔دوسری جانب اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت کمیٹی نے قومی میں اسمبلی ہنگامے کے متعلق انکوائری مکمل کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق ہنگامہ آرائی کرنے والوں میں حکومت کی طرف سے علی نواز اعوان، فہیم خان اور عطا اللہ خان شامل تھے۔ اپوزیشن کے علی گوہر، محسن شاہ نوازانجھا اور شیخ روحیل اصغر بھی ہنگامہ آرائی کرنے والو ں میں شامل تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کےسید آغا رفیع اللہ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ جبکہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے متعلقہ اراکین اور اسمبلی سیکیورٹی کو احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔