اسرائیلی حکومت کا خلیجی مٴْمالک سے تیل کی نقل وحمل کے سابق معاہدے کی تجدید پر غور

اسرائیلی پٹرولیم کمپنی کا متحدہ عرب امارات کیساتھ سمجھوتا اسرائیل کے مفاد میں نہیں، وزیر توانائی

ہفتہ 24 جولائی 2021 15:02

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2021ء) اسرائیلی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر خارجہ یائیرلبید خلیج سے تیل کی دوبارہ منتقلی اور سپلائی شروع کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت خلیجی مٴْمالک سے تیل کی نقل وحمل کے سابق معاہدے کی تجدید پر غور کررہی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی یورپ اور ایشیا کے درمیان پٹرولیم کی ترسیل کی ذمہ کمپنی ’کازا‘ ایلات اور اسدود بندرگاہوں سے تیل کی بھاری مقدار بحیرہ روم کے راستے منتقل کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے وہ سابقہ معاہدے کی تجدید کی خواہاں ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے اسرائیل میں اعلیٰ سطح کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں وزارت ماحولیات، وزارت خارجہ، وزارت پانی وبجلی اور وزارت انصاف کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقعے پر اسرائیلی وزارت ماحولیات نے اس معاہدے کی تجدید کی مخالفت کی اور کہا کہ ایلات سے اسدود کے درمیان تیل پائپ لائن کوبحال کرنے کے نتیجے میں ماحولیاتی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔اخبار کے مطابق وزیر توانائی کارین الہرار نے کہا ہے کہ اسرائیلی پٹرولیم کمپنی نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ سمجھوتا کیا ہے مگر وہ اسرائیل کے مفاد کیخلاف ہے۔ اس معاہدے کا اسرائیلی حکومت اور عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا اگر یہ منسوخ کردیا جاتا ہے تواس سے ہماری معیشت پر کوئی فرق نہیں پڑیگا۔