سندھ حکومت کا صوبے بھر میں یکم اگست سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ

آئندہ ہفتے سے سرکاری دفاتر بھی بند کردیے جائیں گے،ویکسین نہ لگوانے ملازمین کو31اگست کے بعد تنخواہیں نہیں ملیںگی،مراد علی شاہ

جمعہ 30 جولائی 2021 17:45

سندھ حکومت کا صوبے بھر میں یکم اگست سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2021ء) حکومتِ سندھ نے کورونا وائرس کی ڈیلٹا قسم کے پھیلا ؤکے پیشِ نظر صوبے بھر میں یکم اگست سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا ہے ۔جمعہ کووزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کورونا وائرس ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران برآمدی صنعتیں کھلی رہیں گی جبکہ آئندہ ہفتے سے سرکاری دفاتر بھی بند کردیے جائیں گے۔

وزیراعلی سندھ نے خبردار کیا کہ جو ملازمین کورونا سے بچا کی ویکسین نہیں لگوائیں گے انہیں 31 اگست کے بعد تنخواہیں نہیں دی جائیں گی۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہروں کے درمیان ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہوگی جبکہ تمام مارکیٹس بھی بند رہیں گی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ہوئے فیصلوں کے مطابق فارمیسیز کھلی رہیں گی اور جو شہری بھی سڑک پر آئے گا انتظامیہ کی جانب سے اس کا ویکسینیشن کارڈ چیک کیا جائے گا۔

کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزرا، اپوزیشن کے اراکین صوبائی اسمبلی، ڈاکٹرز، تاجر رہنماں کے علاوہ سرکاری عہدیداران نے شرکت کی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کے فیصلوں کو اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی، کاروباری حضرات اور ڈاکٹرز کی حمایت حاصل ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کورونا صورتحال پر میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں، اس لیے اجلاس میں اراکین اپوزیشن، کاروباری شخصیات کو مدعو کیا گیا، یہ ایک وبا ہے اور میں چاہتا ہوں ہم سب کی ایک آواز جانی چاہیے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس کے تمام فیصلوں پر محکمہ داخلہ سندھ تفصیلات کے ساتھ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے بھر میں کورونا کی تشخیصی شرح 13.7 فیصد ہوگئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز صوبے میں 45 مریضوں کا انتقال ہوا اس وقت فعال کیسز کی تعداد 39 ہزار 958 ہے جن میں سے ایک ہزار 410 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

سیکریٹری صحت نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں 102 مریض وینٹی لیٹرز پر زیر علاج ہیں جبکہ ایک ہزار 192 کی حالت تشویشناک ہے۔انہوں نے مزید آگاہ کیا کہ کراچی میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 23 فیصد، حیدرآباد میں 14.52 فیصد جبکہ سکھر میں 2.9 فیصد ہے۔کراچی میں کیسز مثبت آنے کی سب سے بلند شرح ضلع شرقی میں 33 فیصد، کورنگی میں 21 فیصد، ضلع وسطی میں 20 فیصد، ضلع غربی میں 19 فیصد جبکہ ضلع جنوبی اور ملیر میں تشخیصی شرح 17 فیصد ہے۔

صوبائی سیکریٹری صحت نے بتایا کہ گزشتہ 29 دنوں میں کورونا سے 469 مریض کی اموات ہوئیں ہیں جن میں 69 فیصد یا 323 وینٹی لیٹرز پر تھے جبکہ مرنے والے 20 فیصد یا 96 مریض وینٹیلیٹرز پر نہیں تھے اور 50 یا 11 فیصد مریضوں کا انتقال گھروں میں ہوا۔اجلاس میں موجود ڈاکٹرز نے کہا کہ کورونا کی صورتحال بھیانک ہوتی جارہی ہے، سرکاری اسپتالوں پر دبا بڑھتا جارہا ہے، عید کے بعد کورونا کا پھیلا بڑھنے کی توقع تھی جو بڑھ رہا ہے اور انڈین ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ کے فیصلوں کو اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی، کاروباری حضرات اور ڈاکٹرز کی حمایت حاصل ہے۔