قائمہ کمیٹی قانون انصاف ، اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت کے خلاف آئینی ترمیمی بل ووٹنگ کئے بغیرخارج

بل کی جے یوآئی کے علاوہ تمام جماعتوں کی مخالفت ،جے یوآئی نے شرب پر مکمل پابندی لگانے کامطالبہ اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت بند کی جائے جس نے پینی ہے اپنے نام پر پیئے،اقلیتی ارکان ……شرب بوٹا مسیح کے نام پر فروخت ہوتی ہے اور پیتا محمدبوٹا ہے ، شنیلہ رتھ صوبہ خیبرپختون خوا کانام تبدیل کرکے پختون خوا کرنے کی آئینی ترامیم پر ارکان کمیٹی کواپنی جماعتوں سے مشاورت کی ہدایت کردی ، دیگر مذاہب کے مانے والوں کوآئین میں اقلیت اورغیرمسلم کے لفظ کو ہٹانے کا آئینی ترامیمی بل موخرکردیاگیا

جمعہ 10 ستمبر 2021 00:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2021ء) قوی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت کے خلاف آئینی ترمیمی بل ووٹنگ کئے بغیر خارج کردیاگیا،بل کی جے یوآئی کے علاوہ تمام جماعتوں نے مخالفت کی ،جے یوآئی نے شرب پر مکمل پابندی لگانے کامطالبہ کیا،اقلیتی ارکان نے کہاکہ اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت بند کی جائے جس نے پینی ہے اپنے نام پر پیئے شراب بوٹا مسیح کے نام پر فروخت ہوتی ہے اور پیتا محمدبوٹا ہے۔

چیرمین کمیٹی نے صوبہ خیبرپختون خوا کانام تبدیل کرکے صرف پختون خوا کرنے کی آئینی ترامیم پر ارکان کمیٹی کواپنی جماعتوں سے مشاورت کی ہدایت کردی ،دیگر مذاہب کے مانے والوں کوآئین میں اقلیت اورغیرمسلم کے لفظ کو ہٹانے کا آئینی ترامیمی بل موخرکردیا گیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کااجلاس ریاض فتیانہ کی سربراہی میں ہوا۔

اجلاس میں نوید قمر ،عطااللہ،لال چند،عالیہ کامران شنیلہ رتھ،محمود بشیر ورک،محسن نواز رانجھا،قادرخان مندوخیل نے شرکت کی۔محسن داوڑ نے صوبہ خیبرپختون خوا کانام تبدیل کرکے صرف پختون خوا کرنے کی آئینی ترامیم پیش کرتے ہوئے کہاکہ صوبہ نے صرف پختون خوا نام کی قرارداد دومرتبہ پاس کی تھی مگر نام خیبرپختون خوا رکھاگیا پہلے این ڈبلیو ایف پی تھا اور کے پی کے ہوگیاہے کچھ لوگوں کے اعتراض کے بعد نام کے ساتھ خیبر لگایاگیاہے جس پر چیرمین کمیٹی نے تمام ارکان کواپنی جماعتوں سے اس بارے میں رابطہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے بل کوموخر کردیا۔

ایم این اے کھیل داس نے اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت کے خلاف آئینی ترامیم پیش کی اور کہاکہ جس نے شراب پینی ہے وہ پیئے مگر اقلیتوں کوبدنام نہ کیاجائے اس سے ان کے مذہب کی توہین ہوتی ہے کسی مذہب میں شراب کو حلال نہیں کیاگیاہے اس لیے اس ترامیم کو پاس کیاجائے اور اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت کوبندکیاجائے۔محمود بشیر ورک نے کہاکہ عیسائیت میں مذہبی تقریب میں شراب کااستعمال جائز ہے ہم ان پر پابندی نہیں لگاسکتے ،نویدقمر نے کہاکہ میں اس بل کی مخالفت کرتاہوں ،شنیلہ رتھ نے کہاکہ عیسائیت میں شراب حلا ل نہیں ہے شراب بوٹا مسیح کے نا م پر فروخت ہوتی ہے اور محمدبوٹا اس کوپیتا ہے اقلیتوں کوبدنام نہ کیاجائے۔

قادرمندوخیل نے کہاکہ پاکستان میں شراب کی فیکٹریاں ہیں اس طرح تو ان کوبندکرناپڑے گا۔عالیہ کامران نے کہاکہ پاکستان اسلامی ملک ہے اس لیے شراب پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ 18ویں ترامیم کے بعد یہ صوبائی مسئلہ ہے صوبائی اسمبلیوں میں بل پاس کئے جائیں اس کیلئے آئینی ترامیم کی ضرورت نہیں ایکٹ ا?ف پارلیمنٹ سے بھی یہ مسئلہ حل ہوسکتاہے جے یوآئی کی رکن کوجواب دیتے ہوئے چیرمین نے کہاکہ مولانافضل الرحمن سے اس بارے میں آپ پوچھیں کہ شراب پر پابندی ہونی چاہیے کہ نہیں۔

چیرمین کمیٹی نے بل پر ووٹنگ کرائے بغیر بل خارج کردیا۔ایم این اے کھیل داس نے دیگر مذاہب کوآئین پاکستان میں لفظ اقلیت اورغیرمسلم کوہٹانے کی آئینی ترامیم پیش کی کہ آئین پاکستان سے یہ لفط ہٹائے جائیں جس پر جے یوآئی کے ارکان نے اعتراض کیاکہ غیرمسلم کوغیرمسلم نہیں کہیں گے تو کیاکہیں گے جس پر بل کو موخرکردیاگیا۔زاہد اکرم درانی نے قومی اسمبلی کی بنو ںمیں نشست کے اضافے کے حوالے سے آئینی ترامیم پیش کی اور کہاکہ بنوں ملک کا سب سے بڑا آبادی کے لحاظ سے حلقہ ہے۔

ہمارا حق بنتاہے کہ حلقہ میں دو ایم این ایز ہوں۔4ایم پی اے ہیں وہ 5ہونے چاہیے۔نوید قمر نے کہاکہ میرا حلقہ سب سے چھوٹا ہے اور کچھ حلقے بہت بڑے ہیں۔ اضلاع کی بائونڈی کو حلقہ بناتے ہوئے خیال رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہورہے ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام نے کہاکہ 50فیصد سے زیادہ ووٹ ہوں تو نیا حلقہ بنتاہے اس سے کم ہو تو نیا حلقہ نہیں بنتا ہے۔لال چند نے کہاکہ کچھ حلقہ بہت بڑے ہیں ان کو حل ہونا چاہیے محمود بشیر ورک نے کہاکہ صوبوں میں قومی اسمبلی کی سیٹیں آبادی کی بنیاد پر ہونی چاہیے جس سے یہ مسائل حل ہوجائیں گئیں۔کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے سفارشات طلب کرلی گئیں۔