سابق ایس ایچ او پی آئی بی ہارون کورائی و دیگر کے خلاف قتل کیس میںمقدمے کی چالان کی نقول ملزمان کو دیدی گئی

جمعرات 2 دسمبر 2021 14:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2021ء) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے سابق ایس ایچ او پی آئی بی ہارون کورائی و دیگر کے خلاف قتل کیس میںمقدمے کی چالان کی نقول ملزمان کو دیدی۔ آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائیگی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عداکت میں سابق ایس ایچ او پی آئی بی ہارون کورائی و دیگر کے خلاف قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

پولیس کی جانب سے کیس کا حتمی چالان عدالت میں پیش کردیا۔ چالان میں کہا گیا کہ مقتول کو چھالیہ کی مخبری کرنے پر قتل کروایا گیا ہے۔ سترہ ستمبر کو سمندری بابا مزار کی لنک روڈ سے نا معلوم شخص کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ بعد میں مقتول کی شناخت فضل الرحمان کے نام سے ہوئی تھی۔ مقتول کے بھائی اور گواہاں کے بیانات کے بعد مخبر خاص کی اطلاع پر فوزیہ نامی خاتون کو گرفتار کیا تھا۔

(جاری ہے)

ملزمہ فوزیہ کے موبائل فون سے جائے وقوعہ کی ویڈیوز برآمد ہوئی تھیں۔ ملزمہ فوزیہ نے دوران تفتیش بتایا کہ قتل میں ایس ایچ او ہارون کورائی،عثمان عرف میجر و دیگر شامل ہیں۔ ملزمہ کی نشاندہی پر ایس ایچ او ہارون کورائی سمیت دیگر ملزمان بہادر آباد چار مینار چورنگی سے گرفتار کیا تھا۔ ملزم سابق ایس ایچ او ہارون کورائی نے قتل میں ملوث کا انکشاف کیا ہے۔

چالان میں بتایا گیا کہ ہارون کورائی نے انکشاف کیا کہ بطور ایس ایچ او پی آئی بی تعینات تھا وہ ملزمہ فوزیہ کو بطور پرائیوٹ لیڈی سرچر ساتھ رکھا ہوا تھا۔ملزمہ فوزیہ نے میری ملاقات عثمان عرف میجر کروائی تھی۔ عثمان اپنے آپ کو حساس ادارواں کا میجر بتاتا تھا اور اسکے پاس والی ٹائم بھی ہوتا تھا۔ عثمان عرف میجر نے مجھے فضل نامی شخص کو پکڑنے کا کہا تھا۔

مقتول نے چند افراد کی چھالیہ پکڑوائیں تھیں۔ مقتول کو پرائیوٹ گاڑی میں گھر سے اٹھا کر اسٹیل ٹاون لے جاکر قتل کیا تھا۔ ملزم عثمان نے مقتول فضل الرحمان پر میری سرکاری ایس ایم جی سے فائرنگ کی تھی۔ عثمان عرف میجر نے کوئٹہ پولیس میں اے ایس آئی تعینات تھا۔ ملزم عثمان کو 2019 میں غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے ملازمت سے برخاست کردیا تھا۔ ملزم عثمان خود کو میجر ظاہر کرتا تھا۔ عدالت نے ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کردیں آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔