سریاب میں قائم فٹبال اسٹیڈیم کو ختم کر کے اسکی جگہ کثیر المقاصد ہال کی تعمیر سے متعلق کمشنر کوئٹہ ڈویژن سے رپورٹ طلب

سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے دورہ پشین پر اپوزیشن اراکین کا احتجاج

ہفتہ 4 دسمبر 2021 00:09

ْکوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2021ء) ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل نے سریاب میں قائم فٹبال اسٹیڈیم کو ختم کر کے اسکی جگہ کثیر المقاصد ہال کی تعمیر سے متعلق کمشنر کوئٹہ ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی اپوزیشن اراکین کا پارلیمنٹرینز کی سیکورٹی واپس لینے پر خدشات کا اظہار چیف سیکرٹری تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا جبکہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کے دورہ پشین پر اپوزیشن اراکین کا احتجاج ، جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے ایوان کی توجہ پارلیمنٹرینز کی سیکورٹی واپس لئے جانے کے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں پارلیمانی اراکین کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت نے اراکین اسمبلی کو چار، چار محافظ فراہم کئے تھے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹرینز سے سیکورٹی واپس لی جائے اگر ان سے سیکورٹی گارڈ واپس لئے جائیں گے تو انکی حفاظت کا ذمہ دار کون ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم اضافی سیکورٹی کا مطالبہ نہیں کرتے لیکن حکومت اس معاملے پر غور کرے بی این پی کے رکن میراختر حسین لانگونے کہا کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں شاید عدالت کو مس بریف کیا گیا ہو انہوں نے کہا کہ گن مینوں کا لشکر ہمارے لئے بھی مسئلہ ہے ہم آزادانہ نقل و حمل کرنا چاہتے ہیں ہم عدالتی فیصلے کو قبول کرتے ہیں تاہم ہمیں جانوں کے تحفظ کی یقین دہانی کروائی جائے انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان آئی جی پولیس ،ڈپٹی کمشنرز سمیت انتظامی افسرا ن کو نہ صرف سیکورٹی بلکہ بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں چیف سیکرٹری حکومتی معاملات میں مداخلت کر کے صوبے میں وائسرائے کی طرز پر حکمرانی کر رہے ہیں محکمہ فشریز کے ملازمین کو نکالا گیا ،میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں وزیراعلیٰ سے درخواست کرتا ہوں کہ چیف سیکرٹری کو صوبے سے رخصت کریں ایسے افسران جنکی بلوچستان کو ضرورت نہیں انہیں واپس بھیج دیا جائے تاکہ صوبے کی ترقی کا جو پہیہ رک گیا ہے وہ چل پڑے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان ترین نے گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے دورہ پشین پر انہیں ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز پشین کا دورہ کیا ہے انہیں تب پشین کا دورہ کرنا چاہیے تھا جب وہ بر سر اقتدار تھے جب وہ اقتدار میں نہیں رہے تب انہیں پشین کے لوگوں کی یاد آئی ہے انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال کے دوران ہم نے پشین کے مسائل کو ایوان میں زیر بحث لائے میں نے یہاں مطالبہ کیا کہ کینسر میں مبتلا تین بچیوں کا علاج کروایا جائے ،چھت گرنے اور سلینڈر پھٹنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کی مالی معاونت کی جائے مگر ساڑھے تین سالوں تک اس جانب توجہ نہیں دی گئی ۔

جے یوآئی کے سید عزیز اللہ آغا نے جام کمال خان کے دورہ پشین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ساڑھے تین سال تک دیکھنے کے لئے ہماری آنکھیں ترستی رہیں اگر وہ محض کھانا کھانے پشین آتے تو میں ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیتا ۔آج بھی اس فلور پر اعلان کرتا ہوں کہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان اور پورا ایوان کے لئے حرمزئی میں پر تکلف دعوت دینے کو تیار ہوں مگر مجھے سابق وزیراعلیٰ کے دورے کے پیچھے کار فرما محرکات پر اعتراض ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ نے اپنے دوررے کے موقع پر مختلف سکیمات کا افتتاح کیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اگر انہوںنے یہ سوچ رکھا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں بولنے والے اورحق کی آواز اٹھانے والے موجود نہیں تو یہ ان کی غلط فہمی ہے ۔اجلاس میںوقفہ سوالات کے دوران بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی کی جانب سے سریاب میں قائم فٹبال اسٹیڈیم کو ختم کر کے اسکی جگہ کثیر المقاصد ہال کی تعمیر سے متعلق سوال کے معاملے پر ڈپٹی اسپیکر سردار بابرموسیٰ خیل نے رولنگ دیتے ہوئے اس ضمن میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی ۔بعدازاں سپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی نے مزید سوالات آئندہ اجلاس تک کے لئے موخر کردئیے ۔