کاشتکار کماد کی مونڈھی فصل کیلئے کٹائی جنوری کے آخر سے شروع مارچ تک مکمل کریں،ڈائریکٹر زراعت

منگل 4 جنوری 2022 15:44

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - 04 جنوری2022ء) گنے کی فصل کا منافع بخش پہلواس کی مونڈھی فصل کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے اس لئے مونڈھی فصل کے کھیت کے چناؤ کیلئے لیرا فصل کا بیماریوں اور کیڑوں سے محفوظ ہونا ضروری ہے تاہم کاشتکار گری ہوئی فصل سے آئندہ فصل کیلئے مونڈھی فصل نہ رکھیں۔ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آبادڈویژن چوہدری عبدالحمید نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں کماد کے زیر کاشتہ رقبہ میں سے 40سے45فیصد رقبہ پرمونڈھی فصل رکھی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار کماد کی مونڈھی فصل کے لیے فصل کی کٹائی جنوری کے آخر سے شروع مارچ تک مکمل کریں کیونکہ اس وقت رکھی مونڈھی فصل سے شگوفے خوب پھوٹتے ہیں اور پودے اچھا جھاڑ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دسمبر اور جنوری کے دوران رکھی گئی فصل میں سردی کی شدت سے مونڈھوں میں کشیدہ آنکھیں مرجاتی ہیں اس لئے فصل کاٹتے وقت گنا سطح زمین سے آدھا تا ایک انچ گہرا کاٹیں کیونکہ اس سے زیر زمین پڑی آنکھیں زیادہ صحت مند ماحول میں پھوٹتی ہیں اور مونڈھوں میں موجود گڑوؤں کی سنڈیوں کی تلفی میں مدد ملتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کاشتکار مونڈھی فصل کی اچھی پیداوار کے لیے ناغوں کو بروقت پرُ کریں اورناغے پرُ کرنے کے لیے علیحدہ نرسری لگائیں۔انہوں نے بتایاکہ مونڈھی فصل کی کھاد کی ضروریات لیرا فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا مونڈھی فصل میں سفارش کردہ مقدار سے 30 فیصد زائد کھاد ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ کمزور زمین میں سوا پانچ بوری یوریا، چار بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا پونے سات بوری یوریا، دس بوری سنگل سپر فاسفیٹ 18فیصد اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کی جائے۔

اسی طرح درمیانی زمین میں سوا چار بوری یوریا، اڑھائی بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا سوا پانچ بوری یوریا، پونے سات بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ جبکہ زرخیز زمینوں میں ساڑھے تین بوری یوریا، سوا بوری ڈی اے پی اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا چار بوری یوریا،ساڑھے تین بوری سنگل سپرفاسفیٹ اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالی جائے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار مارچ کے مہینے میں کھیت کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پانی لگادیں اور وتر آنے پر نائٹروجنی کھاد کا ایک تہائی حصہ جبکہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار ڈال کرزمین میں ہل چلا دیں۔

متعلقہ عنوان :