چین بارے تشویش اورجو بائیڈن کی طرف سے ایشیائی لیڈروں کی میزبانی

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 13 مئی 2022 15:00

چین بارے تشویش اورجو بائیڈن کی طرف سے ایشیائی لیڈروں کی میزبانی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2022ء) امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات 12 مئی کو جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے رکن ملکوں کی سربراہی اجلاس کا افتتاح کر دیا ہے۔ انہوں نے ان اراکین کے اعزاز میں جمعرات کی شام وائٹ ہاؤس میں عشائیہ بھی دیا۔

میانمار میں وسیع پیمانے پر مظالم کے ارتکاب کا خدشہ، اقوام متحدہ

یہ پہلا موقع ہے کہ آسیان کی دو روزہ سمٹ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد ہو رہی ہے۔

مبصرین کے مطابق لیڈران واشنگٹن پہنچ کر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ امریکی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش میں ہیں تاکہ چین کی انڈو پیسیفک اسٹریٹیجی کا مناسب جواب دیا جا سکے۔

کئی ملین ڈالر کی مالی امداد

جمعرات کی شام عشائیے میں تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر نےآسیان ممالک کے لیے ڈیڑھ سو ملین ڈالر (144.3 ملین یورو) کی خصوصی امداد کا اعلان بھی کیا۔

(جاری ہے)

اس امداد میں صاف توانائی اور سمندری نگرانی کے معاملات کو وقعت دی گئی ہے۔

امریکا آسیان بزنس فورم میں ڈنر سے قبل تقریر کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کا کہنا تھا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ آسیان خطے میں موجودہ کانفرنس میں واشنگٹن کے فعال کردار سے ایک مرتبہ پھر امریکا کی واپسی ہو رہی ہے۔

اس امداد میں 60 ملین ڈالر سمندری نگرانی کے لیے وقف کیے گئے ہیں تاکہ کوسٹ گارڈز کی تربیت اور تیز رفتار کشتیاں خریدی جا سکیں تاکہ وہ سمندری جرائم کا صفایا اور مجرموں کا بھرپور مقابلہ کر سکیں۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق 40 ملین ڈالر صاف انرجی پروگرام کے لیے وقف کیے جائیں گے اور چھ ملین ڈالر سے آسیان کے کچھ ملکوں میں ڈیجیٹل پروگراموں کو تقویت دی جائے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ ایک ہفتہ قبل امریکا نے یوکرین کے لیے 40 ملین کی فوجی امداد اور انسانی ہمدردی کی امداد کے پیکج کا بھی اعلان کیا ہے۔

آسیان کے چین بارے خدشات

چین نے بحیرہ جنوبی چین کے قریب قریب سارے سمندری علاقے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر رکھا ہے۔

اس دعوے کی وجہ سے آسیان تنظیم کے رکن ملکوں ویتنام، فلپائن، برونائی اور ملائیشیا میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔

امریکا ان ملکوں کے ساتھ اپنے تعاون میں اضافہ کر رہا ہے تا کہ انڈو پیسیفک خطے میں چینی اثر ورسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔ دوسری جانب آسیان کے رکن ممالک امریکی پالیسی میں سست روی پیدا ہونے پر بھی گبھراہٹ کا شکار ہو گئے تھے۔

آسیان سمٹ میں میانمار کی فوجی حکومت کے سربراہ کی شرکت

ملائیشیا کے وزیر اعظم اسماعیل صابری یعقوب نے جمعرات کو کہا کہ اب امریکا کو فعال تجارت اور سرمایہ کاری کے ایجنڈے پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور انجام کار اس کا مالی اور تزویراتی فائدہ امریکا کو ہی حاصل ہو گا۔

امریکی صدر آئندہ ہفتے جاپان اور جنوبی کوریا کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں۔ وہ اس دورے کے دوران کواڈ (QUAD) گروپ کے لیڈروں سے بھی ملاقات کریں گے اس گروپ میں امریکا، جاپان، انڈیا اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

ع ح/ ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)