اگر سیاستدان نہ ہوتا تو ایک دینی مدرسے کا اچھا مدرس ہوتا،مولانا فضل الرحمن
بچپن میں پہاڑوں پر بکریاں چرائیں ،فارغ ہوتا تو کھیلتے کودتے تھے ،ہم لوگ بھی کھلاڑی رہے ہیں، والد راولپنڈی میں تانگہ پر بیٹھ کر اسمبلی کے اجلاس میں جایا کرتے تھے ، میں نے اونٹ اور رکشے پر بھی سفر کیا ہے ،سربراہ جے یو آئی کا غیر سیاسی انٹرویو
منگل 17 مئی 2022 16:49
(جاری ہے)
ایک سوال پر انہوںنے بتایاکہ 1972سے 1979تک آٹھ سال اکوڑہ خٹک میں پڑھا ہوں اور وہاں کی اینٹ اینٹ سے میری مناسبت ہے اور میرے دل و دماغ میں اس کا تقدس ہے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ مولانا سمیع الحق اور ہم اکٹھے چلے ہیں ،اگر ہمارے درمیان کسی زمانے میں جماعت میں اختلاف آبھی گیا ہے تو ہم نے آنا جانانہیں روکا اور نہ ہی ایک دوسرے تعلق ختم کیا ،نہ طنزو مزاح اور نہ ہی محبت اور نہ ہی احترام کا روشہ ٹوٹا ہے ۔
ایک سوا ل پر انہوںنے کہاکہ ورارثت کی سیاست کا لفظ یورپ کا پیدا کردہ ہے ،وہاں پر ایک سربراہ جاتا ہے تو اس کا بیٹا آجاتا ہے ، ایک سربراہ جاتا ہے اس کا بھائی آجاتا ہے ، ایک سربراہ جاتا ہے تو اس کی اہلیہ آجاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان میں نہرو خاندان کا اپنا ایک مقام تھا اس کی ایک حیثیت ہے ،جمعیت علمائے اسلام میں مولانا مدنی کا ایک مقام تھا اور ان کے خاندان کا آج بھی مقام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انبیاء اکرام ؑ کا منصب اعلیٰ ترین منصب ہے جس کو اللہ تعالیٰ خود طے کرتا ہے اور نبی کریم ؐسے لیکر مسلسل پانچ نسلیں نبی ابن نبی ابن نبی ، نبی ابن نبی ’’اس کا معنی یہ ہے کہ موروثیت کا جو لفظ ہے اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے ، یہاں دو چیزیں اکٹھی ہوتی ہیں ایک خونی رشتے کی نسبت اور ایک فکری نسبت ہے اور دونوں اکٹھی جاتی ہیں ، جب دونوں اکٹھی ہو جاتی ہیں تو پھر عوام کا اس خاندان پر کیا گیا اعتماد چلتا رہتا ہے ورنہ ہم نے بہت خاندان دیکھے ہیں جس وقت وہ نظریاتی فکر اور تسلسل باقی نہیںرہتا ہے وہ تحلیل ہو جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہاں پر کوئی مورثیت نہیں ہے ،میرے سب سے پہلے امیر حضرت مولانا احمد لاہور تھے اور میرے دوسرے امیر حضرت مولانا عبد اللہ درخواستی تھے ،بیچ میں میرے دوسرے امیر بنے اور اب میں امیر بنا ہوں تو اس میں مورثیت کہاں سے آگئی، اگر ایک خاندان پر لوگوں اور ورکرز کا اعتماد ہوتا ہے تو آپ جبری طورپر ان کے اعتماد پر پابندی نہیں لگا سکتے ہیں اگر اس میں کوئی شرعی ممانعت ہوتی تو پھر آپ اس کو رد کرتے ہیں اگر شرعی رکاوٹ نہیں ہے تو پھر مغرب کے تصور کو نہ دیکھیں ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ہر زمانے کی اپنی سہولتیں ہوتی ہیں ، کسی زمانے میں تانگہ آخری سہولت تھی ، میں بھی تانگہ میں سفر کرتا تھا ، ڈیرہ اسماعیل میں رکشہ ہوتے تھے اور ہم بھی رکشہ پر سواری کرتے تھے ، کسی زمان میں اونٹ پر سواری ہوتی تھی اور میں اونٹ کا زبر دست سوار ہوں ،میلوں کے میل اونٹوں پر سفر کیا کرتے تھے ، میں نے خود پہاڑوں پر بکریاں چڑائی ہیں ، بکریوں کیلئے گھاس اکٹھا کر کے سر پررکھ کر گھر لاتا تھا ، یہ سارے دور دیکھے ہیں اور وہاں سے زندگی دیکھی ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آج دنیا بہت آگے جا چکی ہے ، وہ سہولیتیں جو ماضی میں نہیں تھیں وہ آج موجود ہیں ، اگر کوئی سہولت بغیر لالچ بلا طلب آپ کو ملتی ہے تواسے اللہ کی نعتوں میں شمار کر کے شکر ادا کر نا چاہیے اور یقین ہونا چاہیے یہ عارضی فائدے ہیں اور حتمی نعمتیں آخرت میں ہونگی ۔مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ ایک زمانے میں ایک بزرگ نے مجھے ہدیہ دینا چاہا تو میں نے لینے سے انکار کر دیا کیونکہ میں نے جلسوں میں جانے کیلئے کرایہ وغیرہ کی طلب نہیں کی ،ہدیہ لینے سے میرے انکار پر بزرگ نے پوچھا کہ آپ کے دل میں کوئی لالچ تھی ، میں نے کہا نہیں ، آپ نے کوئی طلب کیا تھا تو میں نے کہا نہیں تو پھر اس بزرگ نے اپنے ایک بزرگ کا حوالہ دیا اگر کوئی ہدیہ دیتا ہے تو اس سے انکار نہیں کر نا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ رسول اللہ ؐ اور انبیاء ؑ نے ہدیہ قبول کئے ہیں ، زکواة قبول نہیں کی ۔انہوںنے کہاکہ لوگ ہمیں کہتے ہیں آپ اپنی خواہش اور طلب بتائیں میں کہتا ہوں میری کوئی خواہش نہیں ہے ، ہم نے آج تک یہ نہیں سوچا کہ میں کونسا کپڑا خریدوں گا ، کس طرح خریدونگا جو مل جاتا ہے اسے زیب تن کر لیتے ہیں، الحمد اللہ بڑے بڑے لوگوں سے ہم اچھی زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ابھی تو فارغ وقت نہیں ملتا ، بچپن میں فارغ ہوتا تھا تو کھیلتے کودتے تھے ،ہم لوگ بھی کھلاڑی تھے ، پھر ہماری مصروفیت بڑھتی گئیں تو پھر وقت تدریس اور مطالعہ کا آیا ۔انہوںنے کہاکہ سب سے اچھا مطالعہ کا وقت جیل میں ملتا ہے اس کا ہم نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے ،مختلف مضامین پر کتابیں پڑھی ہیںاگر اعتکاف میں گیا ہوں تو اس دور ان بھی مطالعہ کا اچھا وقت تھا۔ انہوںنے کہاکہ سیاسیات ، پولیٹیکل سائنس ، جغرافیہ کی اکثر کتابیں اعتکاف میں پڑھی ہیں ،جیلوں میں بھی پڑھتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ جیل پسند کر نے کی خواہش ٹھیک نہیں ہے اگر آ جاتی ہے تو استقامت کے ساتھ وقت گزارنا پڑتا ہے ، آزمائش کی طلب نہیں کرنی چاہیے ۔مزید اہم خبریں
-
وزیراعظم کی وزارت اطلاعات کو عالمی انسداد پولیو اقدام کے ساتھ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے ایک مشترکہ ہمہ گیر آگاہی مہم چلانے کی ہدایت
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے وفد کی ملاقات، پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ
-
صدر مملکت نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دیدی
-
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا خضدار پریس کلب کے صدر مولانا محمد صدیق مینگل کی شہادت پر اظہار تعزیت
-
پاکستان مجموعی قومی پیداوارمیں سالانہ بنیادوں پر7 سے 8 فیصدتک نموحاصل کرنے کی صلاحیت رکھتاہے، عالمی بینک
-
اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب مزیدسماعت16مئی تک ملتوی
-
اہم سنگِ میل، پاکستان کا تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘ چاند پر روانہ
-
بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کے مشترکہ اقدام کی ناگزیر ضرورت ہے، وزیرخارجہ
-
صدرآصف علی زرداری کی چاند کے لئے پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن کی کامیاب لانچنگ پر مبارکباد
-
’’آئی کیوب قمر‘‘خلا میں پاکستان کا پہلا قدم ہے،وزیراعظم شہبازشریف کی چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ بھجوانے پر قوم اور سائنسدانوں کو مبارکباد
-
اسحاق ڈار کی نائب وزیراعظم تعیناتی کیخلاف درخواست پر دلائل طلب مزیدسماعت16مئی تک ملتوی
-
ڈیل جیل سے بچنے کیلئے کی جاتی ہے،18ماہ سے کہہ رہاہوں بات چیت کیلئے تیارہوں،عمران خان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.