چین نے گوادر کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے 5 بلین آر ایم بی سے زائدگرانٹ دی

یہ گرانٹ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی ای)، ایسٹ بے ایکسپریس وے، 300 بستروں پر مشتمل چائنا پاکستان فرینڈ شپ ہسپتال، چائنا پاکستان ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، چائنا پاکستان گوادر فقیر مڈل اسکول، چائنا پاکستان فراترنٹی ایمرجنسی سینٹر، اور اب تک 1.2 ایم جی ڈی ڈی سیلینیشن پلانٹ کیلئے وقف ہے، رپورٹ

اتوار 22 مئی 2022 13:10

چین نے گوادر کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے 5 بلین آر ایم بی سے زائدگرانٹ ..
اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2022ء) چین نے کارپوریٹ سوشل ریس پونسی بیلٹی (سی ایس آر)اقدامات کے تحت گوادر کے مقامی لوگوں کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کیلئے گزشتہ 7 سالوں کے دوران گوادر میں متعدد سماجی و اقتصادی منصوبوں کیلئے 5 آرایم بی سے زائد گرانٹ دی ہے۔گوادر پرو کے مطابق یہ گرانٹ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ (این جی آئی ای)، ایسٹ بے ایکسپریس وے، 300 بستروں پر مشتمل چائنا پاکستان فرینڈ شپ ہسپتال، چائنا پاکستان ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، چائنا پاکستان گوادر فقیر مڈل اسکول، چائنا پاکستان فراترنٹی ایمرجنسی سینٹر، اور اب تک 1.2 ایم جی ڈی ڈی سیلینیشن پلانٹ کے لیے وقف ہے۔

اس بات کا انکشاف چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی (سی او پی ایچ سی) کے چیئرمین ڑانگ باؤڑونگ نے گوادر میں کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) اقدامات پر دو روزہ کانفرنس کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

گوادر پرو کے مطابق چیئرمین سی او پی ایچ سی نے کہا این جی آئی اے کے پاس خطے کا سب سے طویل 3.78 کلومیٹر رن وے ہو گا، جو کہ سب سے بڑے ہوائی جہاز کو سنبھالنے کی صلاحیت سے لیس ہوگا۔

سیاحت کا شعبہ لامحالہ عروج پر آئے گا۔ اس کے آپریشنل ہونے کے ساتھ، چین اور دیگر ممالک سے بہت سے سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے نئے ریزورٹس قائم کیے جائیں گے۔ اپنے کلیدی خطاب میں چیئرمین سی او پی ایچ سی نے گوادر میں اپنے 7 سالہ قیام کے تجربات پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے کہا ہم اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ گوادر مقامی لوگوں کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے تیز رفتار ترقی کا مستحق ہے۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کہ پچھلے 7 سالوں کے دوران اس نے بہت ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے گوادر کے امید افزا امکانات کی تین وجوہات بیان کیں: گوادر کے لوگوں کا تعاون، اس کے وسیع وسائل اور اس کا سٹریٹجک مقام۔ گوادر کے باشندے عزت اور ترقی کے مستحق ہیں۔گوادر پرو کے مطابق ڑانگ نے واضح کیا کہ گوادر بندرگاہ مکمل طور پر فعال ہے۔ کچھ مسائل موجود ہیں جیسے لاجسٹکس اور مارکیٹ کی طلب کی کمی، تاہم، ترقی ایک ارتقائی عمل ہے اور گوادر صنعت کاری کی طرف گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم 8کی تکمیل کے بعد کارگوز لاہور اور دیگر بڑے شہروں تک پہنچنے کے قابل ہو جائیں گے جس سے فاصلوں میں نمایاں کمی ہو گی۔ چارنئے چینی سرمایہ کار ریفائنری، ٹیکسٹائل، پیٹرو کیمیکل اور زرعی شعبوں میں مواقع اور سرمایہ کاری کے امکانات تلاش کرنے کے لیے گوادر آ رہے ہیں۔گوادر پرو کے مطابق چیئر مین سی او پی ایچ سی نے کہا سی او پی ایچ سی گوادر کے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک ہے اور اس نے گوادر کی ترقی میں قابل ذکر اقدامات کیے ہیں۔

گوادر میرا دوسرا گھر ہے اور ہم تعلیمی ترقی میں مقامی کمیونٹی کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم گوادر کے طلباء اور ماہرین تعلیم کے لیے تبادلہ پروگرام پیش کر سکتے ہیں۔ سائنسی تحقیقی لیبارٹری کے ذریعے ہم مقامی نوجوانوں کو جدید ترین معلومات فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا یہ دیکھا گیا ہے کہ صاف ستھرا اور سرسبز گوادر کے حصول کیلئے 50000 سے زائد پودے لگائے گئے جن کی سربراہی بنیادی طور پر سی او پی ایچ سی نے کی۔

گوادر پرو کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)اسلام آباد، گوادر یونیورسٹی اور سی او پی ایچ سی کے اشتراک سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں کموڈور جواد اختر، مشیر میری ٹائم افیئرز، چیئرمین سی او پی ایچ سی ڑانگ باؤڑونگ، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی مسٹر نصیر خان کاشانی، چانسلر یونیورسٹی آف گوادر پروفیسر عبدالرزاق صابر، چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمان اور دیگر شامل تھے۔

کانفرنس کے بعد ایک گول میز مباحثہ اور ایک تفصیلی سوال و جواب کا سیشن ہوا۔ گوادر سول سوسائٹی کے نمائندوں نے گوادر میں چینی کاروباری اداروں کی طرف سے شروع کیے گئے سی ایس آراقدامات کی چھان بین کی جس کا سی او پی ایچ سی کے حکام نے تسلی بخش جواب دیا۔ آخر کار میڈیا ٹیم نے ترقی کی رفتار کا مشاہدہ کرنے کیلئے چین پاکستان ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اور سی ایس آرکے تحت دیگر سائٹس کا دورہ کیا۔ انہوں نے مقامی طلبائسے بات چیت کرکے ان کے خیالات کا مشاہدہ کیا۔ زائرین نے صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کے نظام کی بحالی اور گوادر کے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں چینی کمپنیوں کی کوششوں کو سراہا۔