مصری عدالت کا تیز ترین فیصلہ، طالبہ کو قتل کرنے والے مجرم کو موت کی سزا

فیصلے کی حمایت میں شرعی رائے آنے پر محمد عادل کو قتل عمد کے جرم میں سزائے موت دے دی جائے گی،پبلک پراسکیوٹر

بدھ 29 جون 2022 14:25

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2022ء) مصر میں ایک فوجداری عدالت نے المنصورہ یونیورسٹی کی طالبہ نیرہ اشرف کو قتل کرنے والے طالب علم محمد عادل کو موت کی سزا سنا دی۔مصر کی تاریخ میں کسی فوجداری مقدمے کا فیصلہ اتنی تیزی سے نہیں سنایا گیا۔مصری جریدے کے مطابق المنصورہ فوجداری عدالت نے گزشتہ روز سزائے موت کا فیصلہ سنایا اور مقدمے کی فائل مفتی اعلی کو بھجوا دی۔

مصری قوانین کے مطابق فیصلے کی حمایت میں شرعی رائے آنے پر محمد عادل کو قتل عمد کے جرم میں سزائے موت دے دی جائے گی۔ پبلک پراسیکیوٹر حمادہ الصاوی نے مصری یونیورسٹی کی طالبہ کے قتل کا مقدمہ واردات کے 48 گھنٹے بعد فوجداری عدالت میں پیش کر دیا تھا۔یاد رہے کہ المنصورہ یونیورسٹی کے طالب علم محمد عادل نے شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر اپنی ہم جماعت نیرہ اشرف کو چاقو کے پے در پے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ پیر کے روز جامعہ المنصورہ کے شعبہ آرٹس کے سامنے پیش آیا تھا۔ اس سے قبل وہ لڑکی کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دے چکا تھا۔عینی شاہدین کے مطابق محمد عادل شعبہ آرٹس کے تیسرے سال کا طالب علم ہے۔ اس نے طالبہ نیرہ اشرف پر اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے گھر جانے کے لیے بس اسٹاپ کی جانب جا رہی تھی۔ وہاں موجود افراد نے طالب علم محمد عادل کو روکنے کی کوشش کی تو اس نے طالبہ کے گلے پر گہرا وار کر دیا۔ طالبہ نیرہ اشرف کو تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔موقع پر جمع ہونے والے سکیورٹی کے عملے اور راہ گیروں نے قاتل طالب علم کو پکڑ لیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔