تارک وطن کی اہلیہ کا مذہب اپنے شوہر سے مختلف ہونے پر الگ اقامہ جاری

مذہب الگ ہونے پر بچوں کا نام درج کروانے کے لیے الگ سے فیس اداکرنا ہوگی،سعودی محکمہ پاسپورٹ

اتوار 3 جولائی 2022 12:25

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2022ء) سعودی عرب کی پاسپورٹ اجرا (جوازات)سے متعلقہ نظامت نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں موجود کسی تارک وطن کی اہلیہ کا مذہب اپنے شوہر سے مختلف ہوگا تو ایسی اہلیہ کو الگ اقامہ جاری کیا جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی جوازات کے شعبے نے اس امر کی تصدیق کی کہ اگر کوئی تارک وطن اپنی اہلیہ اور نابالغ بچوں کا اپنے ساتھ اقامے میں نام اندراج کرانا چاہے گا تو بھی اس کی دوسرے مذہب کو ماننے والی اہلیہ کو الگ اقامے کی فیس دے کر اقامہ لینا ہوگا یہ اقامہ فیس 500 ریال ہو گی۔

جوازات کے شعبے کا کہنا تھا کہ اقامے کے حصول کے لیے خاندان کے سربراہ کو درخواست دینا ہوگی۔ اور فراہم کی جانے والی معلومات کو اپنے پاسپورٹ سے بھی ثابت کرنا ہوگا کہ ان میں فرق نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد اپنے فارم پر دستخط کرنا ہوں گے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ خاندان کے سربراہ کو اپنی بیوی اور بچوں کے پاسپورٹ لانا ہوں گے جنہیں وہ اپنے ساتھ اقامہ میں شامل کرانا چاہتا ہے۔

نیز سعودی عرب کا انٹری ویزا جو کہ سعودی سفارت خانہ نے جاری کیا ہوگا سعودی عرب میں رہاشیوں کو اقامے کے اجرا کے وقت ساتھ لانا ہوگا۔ علاوہ ازیں خاندان کا سربراہ اپنے اقامے کی اصل ساتھ لائے گا۔پاسپورٹ جاری کرنے والے شعب جوازات اپنے تازہ ہدایت نامے میں کہا گیا کہ ہر متعلقہ فرد جس کے اقامہ کا معاملہ ہو گا ہر ایک کی رنگین تصویر لائی جائے گی۔

جس کا سائز چار بائی چھ کا ہوگا۔ علاوہ ازیں اپنے اقامے کی اصلی کاپی ساتھ لائے گا۔ان ہدایات میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر کسی صاحب اقامہ نے شادی سعودی عرب میں آنے کے بعد سعودی عرب میں ہی کی ہوگی تو اس کے لیے ضروری ہو گا کہ اس خاتون کا کفالت نامہ پہلے اس فرد کی طرف منتقل ہوجائے گا۔ اس کے بعد وہ سربراخانہ نکاح نامے کی کاپی شعبہ جوازات کو دے گا۔