چھاتی کے کینسر کے خلاف آگہی مہم قومی سطح پر عام کرنی چاہئے،ڈاکٹرشاہد اقبال

جمعرات 27 اکتوبر 2022 23:03

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اکتوبر2022ء) بیورو آف سٹیگس جامعہ سندھ جامشورو کی جانب سے نمرا کینسر ہسپتال جامشورو کے تعاون سے چھاتی کے کینسر سے متعلق آگہی کیلئے جامعہ سندھ میں زیرو پوائنٹ سے آرٹس فیکلٹی تک واک کا اہتمام کیا گیا، جس میں اساتذہ، طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ واک کی قیادت ڈائریکٹر بیورو آف سٹیگس ڈاکٹر غزالہ پنہور، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر مبارک علی لاشاری، ڈائریکٹر نمرا کینسر ہسپتال ڈاکٹر سید شاہد اقبال، کنسلٹنٹ اونکولاجی نمرا کینسر ہسپتال ڈاکٹر نسیمہ منیر اور اونکولاجسٹ ریڈی ایشن ڈاکٹر آمنہ سلیمان نے کی۔

ریلی میں شریک طلبہ و طالبات کے ہاتھوں میں کینسر سے متعلق آگہی کے بینرز و پلے کارڈ تھے ،آرٹس فیکلٹی پہنچنے کے بعد شعبہ آئی آر کے نیلسن منڈیلا ہال میں چھاتی کے کینسر سے بچنے کے حوالے سے ایک لیکچر کا اہتمام کیا گیا، جہاں ڈاکٹر سید شاہد اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھاتی کے کینسر کے خلاف آگہی مہم قومی سطح پر عام کرنی چاہئے اور پمفلیٹ و معلومات مواد تقسیم کرنا چاہئے تاکہ خواتین و مردوں کو اس مرض سے متعلق درست معلومات مل سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مردوں میں چھاتی کے کینسر پھیلا ئو سے متعلق لاعلمی کی وجہ سے مرض کی تشخیص میں تاخیر ہوتی ہے اور بیماری انسانی جسم میں اپنی گرفت مضبوط کرلیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آگہی کے فقدان کی وجہ سے 89فیصد مریضوں کی تشخیص حالت خراب ہونے کے بعد اور 59فیصد مریضوں کی تشخیص حالت بگڑنے سے پہلے ہوئی۔ نمرا کینسر ہسپتال جامشورو کی کنسلٹنٹ اونکولاجی ڈاکٹر نسیمہ منیر نے کہا کہ چھاتی کا کینسر قابل علاج مرض ہے اور اگر وہ بروقت ڈائیگنوز ہوا تو اس کا موثر علاج موجود ہے ۔

انہوں نے کہا نمرا کینسر ہسپتال جامشورو میں مریضوں کی ابتدائی اسکریننگ ، مرض کی تشخیص، بایوسپی، الٹراسائونڈ و میموگرافی کی سہولت موجود ہے۔ مذکورہ ٹیسٹوں پر ہونے والے اخراجات قابل برداشت ہیں، جو ایک عام آدمی بھی کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں میں بھی چھاتی کا کینسر بڑھ رہا ہے، اس لیے مرد حضرات بھی جسم میں کوئی غیر معمولی حرکت محسوس کرنے پر فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔

انہوں نے کہا کہ کینسر عموما ًموروثی بیماری ہے، کسی کے خاندان میں کوئی اس مرض کا شکار ہو تو وہ مختلف اوقات میں ٹیسٹ کراتا رہے تاکہ بیماری کا وقت پر پتہ لگایا جا سکے کیونکہ وقت پر پتہ لگانا ہی اس بیماری کے خلاف موثرہتھیار ہے ۔ اونکولاجسٹ ریڈی ایشن ڈاکٹر آمنہ سلیمان نے کہا کہ ہر سال 90 ہزار خواتین میں چھاتی کا کینسر تشخیص ہوتا ہے اور اس بیماری سے اموات کی شرح صرف اس وجہ سے زیادہ ہے کہ مرض کا بروقت پتہ نہیں چلتا ۔

انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کے روک تھام اور علاج میں ثقافتی و روایتی رکاوٹوں کو توڑنے کی اشد ضرورت ہے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر بیورو آف اسٹیگس ڈاکٹر غزالہ پنہور نے کہا کہ پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں چھاتی کے کینسر کی مزید پھیلا پر تشویش ہے جبکہ جدید آبادیاتی رجحانات بتاتے ہیں کہ کینسر کے مریض کی تعداد مزید بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہمیشہ بیماری و موت دونوں کو کم کرنے میں نمایاں طور پر اثرانداز ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر مبارک علی لاشاری نے کہا کہ میموگرافک اسکریننگ مختلف معاشرتی، ثقافتی و اقتصادی عوام سے منسلک ہے لیکن پاکستان میں خواتین کئی معاشرتی، اقتصادی و ثقافتی عوام کی وجہ سے کینسر کے آخری مرحلے میں ڈاکٹر سے رجوع کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مریض کی عمر، ملازمت کی حیثیت، آگاہی کی کمی، سرجری کا خوف اور روایتی و روحانی علاج پر یقین خطرناک رجحانات ہیں۔