کوئٹہ، اولیاء اکرام صوفیاء کرام علمائے کرام اور مدرسوں خانقاہوں سے ہمیشہ محبت امن بھائی چارے کا پیغام نکلا، ذوالفقار علی طارقی قادری

اتوار 29 جنوری 2023 20:35

ث!کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2023ء) ہلسنت و جماعت کے رہنما ذوالفقار علی طارقی قادری تحریک لبیک کے صوبہ صدر مفتی عبد الرازق حبیبی اشعر رسول صابری چشتی حاجی ایوب قادری جمیل رضا قادری نے حضرت سیدنا عبد القدوس المعروف دکانی بابا کے مزار پر محفل نعت و ختم شریف کا اہتمام ہوا برائے ایصال ثواب حضرت خواجہ سید نا معین دین چشتی کے منعقد ہوا جس سے علمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولیاء اکرام صوفیاء کرام علمائے کرام اور مدرسوں خانقاہوں سے ہمیشہ محبت امن بھائی چارے کا پیغام نکلا ان کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے جب سے ہم لوگوں نے دین اسلام اور بزرگوں کی تعلیمات کو فراموش کیا تو ہم ترقی کی بجائے پستی کی طرف گامزن ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ سلطان الہندحضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری نے مقتدائے زمانہ ہستیوں سے علومِ دینیہ یعنی علم قرآن علم حدیث،علم تفسیرعلم فقہ علم منطق اورعلم فلسفہ وغیرہ کی تعلیم حاصل کی۔

(جاری ہے)

آپ نے علم ظاہری کے حصول میں تقریباً چونتیس (34)برس صرف کیے،جب کہ علوم دینیہ کے حصول سے فارغ ہونے کے بعدعلم معرفت وسلوک کی تمناآپ کوایک جگہ سے دوسری جگہ کٴْشاں کشاں لے جاتی رہی چنانچہ عراقِ عجم(ایران) میں پہنچ کرعلمِ معرفت وسلوک کی تحصیل کے لیے آپ نے مرشدکامل کی تلاش کی اور گوہر مقصود بالآخرآپ کونیشاپورکے قصبہ ہاروًن میں مل گیا جہاں آپ حضرت خواجہ شیخ عثمان ہاروًنی ایسے عظیم المرتبت اورجلیل القدربزرگ کی خدمت میں حاضرہوئے اورآپ کے دست مبارک پرشرف ِبیعت سے فیض یاب ہوئے۔

حضرت شیخ عثمان ہارونی نے نہ صرف آپ کودولت بیعت سے نوازابلکہ آپ کو خلافت بھی عنایت فرمایااورآپ کواپناخاص مصلّٰی جائے نماز عصااورپاپوش مبارک بھی عنایت فرمایاحضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کی انقلاب آفرین شخصیت ہندوستان کی تاریخ میں ایک نہایت ہی زریں باب کی حیثیت رکھتی ہے آپ کے اس دور میں جہاں ایک طرف آپ کی توجہ اور تبلیغی مسا عی سے ظلمت کدہ ہند میں شمع ِ اسلام کی روشنی پھیل رہی تھی ، دلوں کی تاریکیاں ایمان و یقین کی روشنی میں تبدیل ہو رہی تھیں لوگ جو ق در جوق حلقہ اسلام میں داخل ہو رہے تھے۔

تودوسری طرف ہندوستان میں مسلمانوں کا سیاسی غلبہ بھی بڑھ رہاتھاحضرت خواجہ غریب نواز رحم? اللہ علیہ کے عقیدت مندوں اور مریدوں میں شامل سلطان شہاب الدین غوری اوراٴْن کے بعدسلطان قطب الدین ایبک اور سلطان شمس الدین التمش ایسے با لغ نظر بلند ہمت اور عادل حکمران سیاسی اقتدار کو مستحکم کر رہے تھیحضرت خواجہ معین الدین چشتی نے تبلیغ اسلام احیائے دین و ملت نفاذِ شریعت اور تزکی قلوب واذہان کا اہم ترین فریضہ جس موثر اور دل نشین انداز میں انجام دیا وہ اسلامی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہے آپ کی تشریف آوری کے بعد تو اس ملک کی کا یا ہی پلٹ گئی لاکھوں غیر مسلم آپ کے دست مبارک پر اسلام لائے حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کی حیاتِ مبارکہ قرآن و سنت کا قابل رشک نمونہ تھی آپ کی تمام زندگی تبلیغ اسلام عبادت و ریاضت اور سادگی و قناعت سے عبارت تھی آپ ہمیشہ دن کو روزہ رکھتے اور رات کو قیام میں گزارتے تھے آپ مکارمِ اخلاق اور محاسن اخلاق کے عظیم پیکر اوراخلاقِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مکمل نمونہ تھیحضرت خواجہ غریب نواز غرباء اور مساکین کے لیے سرا پا ر حمت و شفقت کا مجسمہ تھے اور غریبوں سے بے مثال محبت و شفقت کی وجہ سے دنیا آپ کو غریب نواز کے عظیم لقب سے یا د کر تی ہے۔

دنیا سے بے رغبتی اورزہد و قناعت کا یہ عالم تھا کہ آپ کی خدمت عالیہ میں جو نذرانے پیش کیے جا تے وہ آپ اسی وقت فقراء اور غرباء میں تقسیم فر ما دیتے تھے سخاوت و غریب نوازی کا یہ حال تھا کہ کبھی کوئی سائل آپ کے در سے خالی ہا تھ نہ جا تا تھا آپ بڑے حلیم و بر د بار منکسر المزاج اور بڑے متوا ضع تھیآپ کے پیش نظر زندگی کا اصل مقصد تبلیغ اسلام اور خدمت خلق تھاآپ کے بعض ملفوظاتِ عالیہ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ بڑے صاحب دل،وسیع المشرب اور نہایت دردمند انسان تھے آپ عمیق جذبہ انسانیت کے علمبردار تھے۔

آپ اپنے مریدین معتقدین اور متوسلین کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ وہ اپنے اندر دریا کی مانند سخاوت و فیاضی سورج ایسی گرم جوشی و شفقت اور زمین ایسی مہمان نوازی اور تواضع پیدا کیا کریں اسی طرح آپ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو اپنا دوست بناتا ہے تو اس کو اپنی محبت عطا فرماتا ہے اور وہ بندہ اپنے آپ کو ہمہ تن اور ہمہ وقت اس کی رضاوخوشنودی کے لیے وقف کر دیتا ہے تو خداوند قدوس اس کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا مظہر بن جائے انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مغربی کلچر کو چھوڑ کر دین اسلام اور بزرگوں کی تعلیمات اپنے اندر نافذ کرنا ہے ان کی تعلیمات کو پڑھنا ہے سمجھنا ہے اولیاء کرام صوفیاء کرام نے بغیر جنگ کے لاکھوں انسانوں کو مشرف اسلام کیا جو تاقیامت سنہری حروف میں لکھے جائیں گے اور ان کے چرچے ہوتے رہیں گے جس کسی نے دین اسلام اور تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ صحابہ کرام کے لیے قربانیاں دیں وہ رب تعالیٰ کی بارگاہ میں بھی مقبول ہوا اور تا قیامت تک ان کا نام سنہری حروف میں لکھی جائیں گی