زمینی سرحدوں کے رکھوالوں کی طرح شاعر نظریاتی سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں ، نگراں وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی

منگل 5 ستمبر 2023 21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 ستمبر2023ء) نگراں وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ جس طرح سپاہی زمینی سرحدوں کے رکھوالے ہوتے ہیں اسی طرح شاعر نظریاتی سرحدوں پر پہرہ دیتے ہیں اور اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے ماتحت اداروں اکادمی ادبیات پاکستان، ادارہ فروغِ قومی زبان اور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے اشتراک سے 6 ستمبرکے حوالے سے منعقدہ ’’پاکستانی زبانوں کےملی مشاعرہ‘‘ میں کیا۔

وہ اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ صدارت ڈاکٹر احسان اکبرنے کی۔ نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن جمال شاہ مہمان اعزازتھے۔ چیئر پرسن اکادمی ادبیات پاکستان ڈاکٹر نجیبہ عارف نے ابتدائی کلمات پیش کئے ۔

(جاری ہے)

اردو اور پاکستانی زبانوں کے ممتاز شعراءنے وطن عزیز کےلئے اپنی جانیں قربان کرنے اور اس کا دفاع کرنے والے قوم کے شہیدوں اور غازیوں کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

نظامت محبوب ظفر نےکی۔ نگراں وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت مدد علی سندھی نے کہا کہ 6ستمبر کادن ہمیں ان شہدا کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا اور جام شہادت نوش کیا، آج بھی ہمارے جوان سرحدوں پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ شاعری میں انسانی قلوب کو گرمانے اور اسے بدل دینے کی قوت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے موقع پر ہمارے شعرا نے ترانے لکھے تاکہ سرحدوں پر برسر پیکار فوجی جوانوں کو حوصلہ ملے اورعام لوگوں کی ڈھارس بند ھائی جا ئے ، ان کی تاثیر میں آج بھی کمی نہیں آئی ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملی گیت کسے یاد نہیں ہوں گے جو آج بھی سماعتوں کو محظوظ کرتے اور کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ صوفی تبسم کا ترانہ اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے۔

یا حمایت علی شاعر کا گیت ساتھیومجاہدو جاگ اٹھا ہے سارا وطن۔ جمیل الدین عالی کا گیت اے وطن کے سجیلے جوانو۔ یا مشیر کاظمی کا گیت اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو۔ آج بھی ہم شاعروں سے دلوں کو گرما دینے والی شاعری سنیں گے۔ ڈاکٹر احسان اکبر نے کہا 6ستمبر ہماری دفاعی لائن ہے ۔ دشمن نے رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کیا۔ ہماری تینوں مسلح افواج ، عوام اور شعرا نے دفاع وطن کے لیے ہر محاذپر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور قومی یک جہتی کا بھر پور مظاہرہ کیا۔

صوفی تبسم نے لہو گرما نے والی نظمیں لکھیں اور ملکہ نور جہاں نے اپنی پرسوز آواز میں جوانوں کے جذبے کو بیدار کیا۔ نگراں وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن جمال شاہ نے کہا کہ 6ستمبر کو ہمارے عظیم سپوتوں نے ملک کے دفاع کے لئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، آج ہم ان سپوتوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے جمع ہیں، آج کے اس مشاعرے میں بہت سے نامور شعراءاپنی اپنی زبانوں میں خراج تحسین پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ سب کلچر ل اور لٹریری اداروں نے مل کر اس عظیم مشاعرے کا اہتمام کیا ہے جو بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس حوالے سے ہم چاہتے ہیں کہ قومی سطح پر بھی ایک کانفرنس کا انعقاد کریں جس میں تمام زبانوں کے ادب کے فروغ اور ادیبوں کےباہمی روابط کو مضبوط کیا جا سکے اور خاص کر پاکستان کے لوک ادب کوفرو غ دینے کی ضرورت ہے۔

آخر میں نگران وفاقی وزیر جمال شاہ نے تمام شعراءکا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسی تقریبات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ قبل ازیں، ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اپنے ابتدائیہ کلمات میں کہا کہ قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے زیر اہتمام یوم دفاع پاکستان کو بھر پور طریقے سے منانے کے لئے وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ کی خواہش پر اس ڈویژن کے ماتحت تمام ادبی ، فنی اور ثقافتی اداروں کو یکم ستمبر سے 6ستمبر تک تقاریب منعقد کرنے کی ہدایت کی گئی ، آج کا یہ مشاعرہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے درمیان اردو سمیت پاکستان کی 11زبانوں کی نمائندگی کرنے والے شعراء موجود ہیں۔ ان میں بہت سینئر اور مشتاق لکھنے والے بھی ہیں اور کچھ نوجوان شعراء بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کہا کہ میں معزز مہمانان گرامی، تمام شعرائے کرام، حاضرین محفل اور بالخصوص ادارہ فروغ قومی زبان کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم مظہراور پی این سی اے کے ڈائریکٹر جنرل ایوب جمالی کی شکر گزار ہوں جن کے تعاون اور اشتراک سےاس مشاعرے کا انعقاد ممکن ہوا۔

مشاعرے میں ڈاکٹر احسان اکبر، نگران وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی، پروفیسرجلیل عالی، علی اکبر عباس، ڈاکٹر انعام الحق جاوید، نسیم سحر، ضیا الدین نعیم، قیوم طاہر، منظر نقوی، عائشہ مسعود ملک، رحمان حفیظ، عابدہ تقی، شکیل جاذب، نصرت مسعود، جنید آذر، درشہوار توصیف، ڈاکٹر شاذیہ اکبر، اکبر خان نیازی(ارود)، وفاچشتي(سرائيکي)، انجم سليمي(پنجابي)، اقبال حسين افکار(پشتو)، سروان سندھی(سندھی)، راشد عباسي(پهاڑی)، محمد لطيف (شينا)،شکور احسن(پوٹھوہاری)، ناصر بشير(بلوچی)، ذاکر رحمان(هندکو)، محمد عمران(براہوی )و دیگر ممتاز شعراءنے وطن عزیز کےلئے اپنی جانیں قربان کرنے اور اس کا دفاع کرنے والے قوم کے شہیدوں اور غازیوں کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔