گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں، مزید گندم درآمد نہیں کرنی پڑے گی، نگران وفاقی وزیربرائے غذائی تحفظ وتحقیق ڈاکٹرکوثرعبداللہ ملک

جمعہ 29 دسمبر 2023 21:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 دسمبر2023ء) نگران وفاقی وزیربرائے غذائی تحفظ وتحقیق ڈاکٹرکوثرعبداللہ ملک نے کہاہے کہ الحمداللہ اس وقت گند م کی بوائی 22.17ملین ایکڑ رقبے پرہوچکی ہے،گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں اورانشاء اللہ ہمیں مزیدگندم درآمدنہیں کرنی پڑیگی،ہمیں یوریاکھادکے بحران کاپورااحساس ہے اس ضمن دو لاکھ ٹن میں سے 47ہزار ٹن یوریاکھاد20 دسمبر کوکراچی پہنچ چکی ہے اورآئندہ ایسا بحران نہیں ہونے دیاجائیگا۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے جناح کنونشن سنٹرمیں قومی کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ کھادکے بحران کی بڑی وجہ ذخیرہ اندوزی ہے جس کے سد باب کیلئے صوبائی حکومتوں اوربالخصوص پاک فوج کی کاوشوں سے اس پرمزید قابو پالیں گے،یہ کیمیائی کھادیں بنانے میں بہت زیادہ توانائی صرف ہوتی ہیں لہٰذایہ بہت مہنگی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ امسال چاول کی 9.3ملین ٹن کی ریکارڈفصل ہوئی اورانشاء اللہ ہماری چاول کی برآمدات تقریباً 3ارب ڈالر کی ہوں گی،ایک اوربڑی کامیابی تِلوں کی برآمداد میں اضافہ ہے جوکم دورانیہ یعنی تین سے چار ماہ کی فصل ہے۔

پاکستان ماضی میں تل کا15واں بڑابرآمدکنندہ تھامگراس مالی سال میں 207ملین ڈالرزکی برآمدات کرکے چھٹا(6)بڑابرآمدکنندہ ملک بن گیا۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ ہم ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹکشن اوراینمل کورانٹائن ڈیپارٹمنٹ کی بھی تنظیم نوکررہے ہیں تاکہ ہم زیادہ زرمبادلہ حاصل کرسکیں۔ہم نے لائیوسٹاک کی مصنوعات کی برآمدودرآمد کیلئے اینمل کورانٹائن ڈیپارٹمنٹ کو پاکستان سنگل ونڈو سے منسلک کرنے پربھی برق رفتاری کام کاآغازکردیا۔

انہوں نے کہاکہ لائیوسٹاک کی برآمدکے بڑے روشن امکانات ہیں اس سلسلے میں گائے کے گوشت کوچین اوردوسرے ملکوں کوبرآمد کرنے حوالے سے فوٹ اینڈماوتھ ڈیزیزفروی زون کاقیام کیاگیا، جس میں ایک زون نے شیخ پورہ میں چین کے تعاون سے کام کر رہاہے جبکہ اسی طرح کے مزیدزون دوسرے صوبوں میں بھی جلدقائم کئے جائیں گے، اس کے علاوہ گائیوں کی برآمدکومزیدآسان بنایا۔

نگران وفاقی وزیرڈاکٹرکوثرعبداللہ ملک نے کہاکہ پانی کوذخیرہ کرنے، نالے پکے کرنے اورمنی ڈیمز کے کمانڈایریاکو نہری نظام سے منسلک کرنے والے اربوں روپے کے منصوبوں پرکام برق رفتاری سے جاری ہے، ٹیوب ویلزکوسولرسسٹم کیساتھ جوڑنے کے منصوبوں پربھی کام تیزی سے جاری ہے،ہم نے بائیو پیسٹی سائیڈکوملک میں پہلی باررجسٹرڈ کرناکانظام منظورکیاہے جس سے ملک میں کیمکل پیسٹی سائیڈکوکم کرنے اور ماحول کوبہترکرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہاکہ زراعت میں حکومت اورنجی شعبہ کی سرمایہ کاری ماضی میں کافی محدودرہی ہے ہم اسے بڑھاکراسے دوگنایاتین گناکررہے ہیں،اس مختصرعرصے میں ہم نے برق رفتاری سے کام کیاہے تاکہ زراعت کوجدیدخطوط پراستوارکیاجائے۔آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور مشین لرننگ جیسے روبوٹ اورڈرونزوغیرہ کازراعت میں استعمال پروزارت غذائی تحفظ وتحقیق سے مل کرہائیرایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے ایک بڑاقومی منصوبہ شروع کرنے والے ہیں۔

ڈاکٹرکوثرعبداللہ ملک نے کہاکہ اسی ماہ سبز انقلابGreen Rev 2.0 منصوبے کا2ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے آغازہوگیاہے، دنیا میں زراعت کی ترقی کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے ہوئی ہے اگرچہ ہمارے ملک میں اس ڈھانچے کو غلط رنگ میں ڈھالا گیا ہے،ہمارے ملک میں 80 فیصد سے زائد کسان ایسے ہیں جن کے پاس پانچ ایکڑ سے بھی کم رقبہ زیر کاشت ہے، یہ کاشتکار نہ صرف زرعی آلات برداشت کر سکتے ہیں اور نہ یہ زرعی اجناس کے لیے ذرائع نقل و حمل اور نہ کوئی جدید خطوط پر استوار فنی مہارت، اس کا واحد حل یہی ہے کہ کسان اس ہم اہنگی کارپوریٹ فارمنگ کو اپنائیں۔