جامعہ زرعیہ نے سویا بین کی زیادہ پیداوار اور کم دورانیہ کی نئی قسم متعارف کروادی

پیر 1 جنوری 2024 12:55

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جنوری2024ء) پاکستان سویا بین کی درآمد کی مد میں سالانہ1.5ارب ڈالرکاخطیر زرمبادلہ خرچ کرتا ہے لہٰذا اس اضافی مالی بوجھ سے نجات کیلئے جامعہ زرعیہ فیصل آبادکے زرعی سائنسدانوں و ماہرین زراعت نے سویا بین کی زیادہ پیداوار اور کم دورانیہ کی حامل ایک نئی قسم متعارف کروائی ہے جس کو اس سال 100کسانوں کے زرعی رقبے پر کاشت کیا گیا ہے جبکہ اگلے سال اسے ایک ہزار کاشتکاروں تک پہنچایا جائے گا۔

جامعہ زرعیہ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے پولٹری کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس برس سویا بین کی درآمد میں مسائل کی وجہ سے نہ صرف پولٹری فارمرز کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پولٹری کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیالہٰذاپولٹری سیکٹر کے فروغ اور اس کی خوراک کے مسائل کے حل کیلئے مقامی سویا بین کی کاشت کو رواج دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے تاکہ سویا بین کی درآمدی لاگت میں کمی لائی جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پولٹری کی مختلف بیماریوں بشمول نیوکیسل،ایوین انفلوئنزہ و دیگر پر قابو پانے کیلئے ماہرین کی سفارشات پر عمل پیرا ہونا نا گزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ پولٹری سیکٹر ملک میں پروٹین کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ڈین کلیہ ویٹرنری سائنسز پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ رضوی نے کہا کہ جانوروں کی صحت کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لائیو سٹاک اور پولٹری سیکٹر ملکی جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا سکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکار کی معاشی حالت بھی بہتر کی جا سکتی ہے۔صدر ورلڈ ویٹرنری ایسوسی ایشن پاکستان برانچ ڈاکٹر حنیف نذیر چوہدری نے کہا کہ اس بین الاقوامی سمپوزیم کی وساطت سے کاشتکاروں،پولٹری ماہرین اور انڈسٹری کو مسائل کے حل کیلئے حکمت عملی وضع کرسکیں گے اور اس کے تحت پولٹری کی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے طریقہ کار سے آگاہ کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر کاشف سلیمی نے کہا کہ پولٹری سیکٹر کو جدید طریقہ پر استوار کر کے پیداوار میں اضافے اور بیماریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی آگاہی سیمینار ورکشاپ کا انعقاد باقاعدگی سے کرتی ہے تاکہ زرعی شعبے میں جدت لائی جا سکے۔