سورج مکھی کی کاشت سے خوردنی تیل کی وافر پیداوار،زر مبادلہ کی بچت ممکن ہے،ڈائریکٹر آئل آری محمد آفتاب

منگل 9 جنوری 2024 15:36

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جنوری2024ء) خوردنی تیل کی پیداوار بڑھانے اورسالانہ300سے350 ارب روپے کی درآمدات سے بچاؤ کےلئے سن فلاور کی فصل انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہے ، کاشتکار100سے120دن کے عرصے میں تیار ہونے والی کم مدت و کم خرچ کی حامل سن فلاور کی اعلیٰ قسم کے 40سے 45فیصد تک تیل کی حامل فصل کی کاشت پر خصوصی توجہ مرکوز کریں۔

یہ بات ڈائریکٹر آئل سیڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آباد محمد آفتاب نے اے پی پی سے گفتگو کے دوران کہی۔انہوں نے بتایا کہ سن فلاور چونکہ کم مدت کی فصل ہے اس لئے اسے دو بڑی فصلوں کی کاشت کے درمیانی عرصے میں آسانی سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاری میرا زمین سن فلاور کی کاشت کےلئے بہت موزوں ہے تاہم سیم زدہ اور بہت ریتلی زمین اس کےلئے موزوں نہیں، کاشتکار زمین کی تیاری کےلئے راجہ ہل یا ڈسک ہل پوری گہرا ئی تک چلائیں تاکہ پودوں کی جڑیں گہرائی تک جا سکیں۔

(جاری ہے)

ا ن کا کہنا تھا کہ ہائبرڈ اقسام عام اقسام کی نسبت زیادہ پیداوار دیتی ہیں اس لئے اچھی شہر ت کی حامل کمپنیوں کے ہائبرڈ بیج اپنے علاقے کی نسبت سے کاشت کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ شرح بیج کا انحصار زمین کی قسم، بیج کی شرح روئیدگی، وقت کاشت اور طریقہ کاشت پر ہوتا ہے جبکہ اچھے اگاؤ والے صاف ستھرے دوغلی اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار دو تا اڑھائی کلوگرام رکھنی چاہیے اور بیج کا اگاؤ بھی 90 فیصدسے زیادہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر اگاؤ کی شرح کم ہو تو بیج کی مقدار اسی حساب سے بڑھا ئی جائے،سن فلاور کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کےلئے فصل کا قطاروں میں کاشت کرنا بے حد ضروری ہے ، قطاروں کا درمیانی فاصلہ سوا دو تا اڑھائی فٹ اور پودوں کا درمیانی فاصلہ آبپاش علاقوں میں 9 انچ اور بارانی علاقوں میں 12 انچ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ بیج تروتر میں کاشت کیا جائے اور بیج کی گہرائی زیادہ سے زیادہ دو انچ ہو کیونکہ اگر کھیلیوں پر کاشت کرنا ہو تو کھیلیاں آلو کاشت کرنے والے رجر سے شرقاً غرباً نکالیں اور کھیلیوں میں پہلے پانی لگائیں اور جہاں تک وتر پہنچے اس سے تھوڑا اوپر خشک مٹی میں جنوب کی طرف بیج لگائیں۔

انہوں نے کہا کہ سن فلاور کی کاشت پلانٹر، ٹریکٹر ڈرل یا سنگل رو کاٹن ڈرل، پور یا کیرا، ڈِبلنگ(چوپا) کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کاشت کے پہلے حصے میں بہاولپور،رحیم یار خان، خانیوال، ملتان، وہاڑی اور بہاولنگر میں سورج مکھی کی کاشت کا وقت 31جنوری تک مقرر کیا گیا ہے ، دوسرے حصے میں مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان،لیہ، لودھراں، راجن پوراور بھکر کے ا ضلاع میں سورج مکھی کی کاشت کاوقت10جنوری سے10فروری تک اور تیسرے حصے میں میانوالی، سرگودھا، خوشباب، جھنگ، ساہیوال، اوکاڑہ، فیصل آباد، سیالکوٹ، گوجر انوالہ، لاہور، منڈی بہاؤالدین،قصور،شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، نارووال، اٹک، ر ا ولپنڈی، گجرات اور چکوال میں 25جنوری سے فروری کے آخر تک ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار سورج مکھی کی کاشت کےلئے اچھے اگاؤ والے صاف ستھرے دوغلی(ہائبرڈ) اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار 2تا اڑھائی کلوگرام رکھیں۔ انہوں نے بتایاکہ سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کےلئے موزوں وقت پر کاشت انتہائی ضروری ہے کیونکہ تاخیر سے کاشت کی صورت میں نہ صرف سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار بلکہ تیل کی مقدار میں بھی کمی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اب کماد کی کٹائی کے بعد گندم کاشت نہیں کی جا سکتی ہے اس لئے کاشتکار سورج مکھی کاشت کر کے بھر پور مالی منافع کما سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسان پیکیج کے تحت حکو مت کی طرف سے سورج مکھی کے کاشتکاروں کوکروڑوں روپے سبسڈی کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اس ضمن میں رجسٹرڈ کاشتکاروں کو سورج مکھی کی کاشت پر بذریعہ واؤچر 5000 روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جا رہی ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کاشتکارکماد کی فصل کے بعد بہاریہ سورج مکھی کاشت کر کے حکومتی سبسڈی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔