شام میں ملیشیائوں کے خلاف جرمنی میں مقدمہ درج

کرد شہریوں کے خلاف جرائم میں تحقیقات کے لیے مقدمہ دائر کیا،جرن پراسیکیوٹر

ہفتہ 20 جنوری 2024 12:36

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2024ء) شمال مغربی شام میں واقع عفرین شہر میں کرد جنگجوں کے خلاف 2018 کے اوائل میں ترکیہ کی جانب سے شروع کیے گئے فوجی آپریشن کی سالگرہ کے موقع پر دو غیر سرکاری تنظیموں اور انقرہ کے وفادار اور حمایت یافتہ شامی مسلح گروپوں کے چھ ممکنہ متاثرین نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے جرمن فیڈرل پبلک پراسیکیوشن میں کرد شہریوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں تحقیقات کے لیے مقدمہ دائر کیا ۔

یورپی مرکز برائے آئینی جو انسانی حقوق ایک غیر سرکاری تنظیم ہے۔ اس نے سیرین فار ٹروتھ اینڈ جسٹس کے ساتھ مقدمہ دائر کیا جس میں الزام لگایا کہ ترکی کی حمایت یافتہ مسلح ملیشیاں پر عفرین شہر میں 2018 سیجرائم" کا ارتکاب کیا گیا جہاں سے تین لاکھ لوگ بے گھر ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ان میں سے زیادہ تر کردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد تھے، جسے ترکیہ نے اس وقتOlive Branch" کا نام دیا تھا۔

اس میں شام کے صدر بشار الاسد کی مخالف نام نہادسیرین نیشنل آرمی" نے حصہ لیا تھا۔سیرینز فار ٹروتھ اینڈ جسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بسام الاحمد نے کہا کہاس فوجداری مقدمے کا مقصد جرمن حکام کے لیے یہ ہے کہ وہ قابل اعتماد شواہد، شہادتیں ملنے کے بعد انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف منظم تحقیقات کریں۔انہوں نے وضاحت کیبرلن نے پہلے بھی داعش، شامی حکومت اور دیگر فریقوں کے جرائم کی ساختی تحقیقات کی تھیں، جسے ہم جرمن حکام سے انقرہ کی حمایت یافتہ گروہوں کی خلاف ورزیوں کے بارے میں دہرانے کی کوشش کرتے ہیں۔