محکمہ زراعت کاآم کے باغبانوں کو باغات کی مناسب دیکھ بھال اور فوری تدارکی و حفاظتی اقدامات کا مشورہ

بدھ 24 جنوری 2024 14:48

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2024ء) پلانٹ پروٹیکشن،پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز محکمہ زراعت فیصل آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر رسول نے کہا کہ آم کے درختوں پر حملہ آور ہونیوالے 70سے زائد اقسام کے کیڑوں میں مینگو ملی بگ سب سے خطرناک اور معاشی نقصان پہنچانے والا کیڑاہے لہٰذا باغبان باغات کی مناسب دیکھ بھال اور فوری تدارکی و حفاظتی اقدامات ممکن بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کیڑے سے بچاؤکیلئے جو آم کے علاوہ سنگترے، مالٹے، شہتوت، بیر، امرود اور جامن سمیت تقریباً 70 درختوں پر حملہ آور ہوتا ہے فوری مناسب انتظامات یقینی بناے چاہئیں۔انہوں نے باغبانوں سے کہا کہ پنجاب میں وسیع رقبہ پر آم کی کاشت کی جاتی ہے مگر ہمارے اکثر باغبان تحفظ نباتات کے بارے میں سفارشات پر عمل نہیں کرتے جس سے باغات کو بھاری نقصان پہنچتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مینگو ملی بگ مئی تک متحرک رہتا ہے اور سال کا باقی حصہ انڈوں کی شکل میں گزارتا ہے جس کے انڈے کا رنگ گلابی اور شکل گول شلغم کے بیج جیسی ہوتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ مادہ 400 سے 500کی تعداد میں سفید تھیلیوں میں زمین کے اندر انڈے دیتی ہے جو مادہ کے جسم سے چپکی ہوتی ہیں اور انڈوں کا دورانیہ 185 سے 210 دن تک کا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ مادہ اپریل مئی میں درختوں سے نیچے آ کر دراڑوں میں داخل ہو کر 10سے 15 سینٹی میٹر کی گہرائی تک انڈے دیتی ہے اور انڈے دینے کے بعد زمین ہی میں مر جاتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ مادہ گھروں میں متاثرہ درختوں کے قریب گھاس پھوس کے ڈھیروں یا گملے کے نیچے بھی انڈے دیتی ہے اور جنوری میں انڈوں سے بچے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں جبکہ یہ سلسلہ فروری کے آخر تک جاری رہتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ انڈوں سے نکلنے کے بعد بچے درختوں پر چڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جہاں پر وہ درخت کی کونپلوں، بور اور نئے پتوں سے رس چوستے رہتے ہیں اور مختلف حالتوں سے گزرنے کے بعد بالغ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باغبان ماہرین زراعت کی سفارشات کے مطابق عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے حفاظتی و تدارکی اقدامات کریں تاکہ آم کی پیداوار کو نقصان سے بچایا جاسکے۔