50 ہزار کی برتری سے الیکشن جیت چکا تھا،انشاللہ اپنے حق پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے،راجہ بشارت

میرا مخالف این اے 55 میں کسی پولنگ سٹیشن سے کامیاب نہیں ہوا، ریٹرنگ افسر فارم 45 ماننے سے انکاری ہے،ٹوئیٹر (ایکس )پر ویڈیوبیان

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 9 فروری 2024 12:08

50 ہزار کی برتری سے الیکشن جیت چکا تھا،انشاللہ اپنے حق پر ڈاکا ڈالنے ..
راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 فروری2024 ء) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 55سے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار راجہ بشارت نے اپنی شکست کے حوالے سے کہا ہے کہ میں 50 ہزار ووٹوں کی برتری سے الیکشن جیت چکا تھا،انشاللہ ہم اپنے حق پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے۔سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر(ایکس) پر اپنے جاری کردہ ویڈیوبیان میں ان کا کہنا تھا کہ میرا مخالف این اے 55کے پورے حلقے میں کسی پولنگ سٹیشن سے کامیاب نہیں ہوا۔

ریٹرنگ افسر فارم 45 ماننے سے انکاری ہے اور مخالف امیدوار کو فارم 47 جاری کر کہ جتوا رہا ہے۔

 میرے پاس فارم 45 بطور ثبوت موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنی جیت کے تمام ثبوت میرے پاس موجود ہیں۔اپنے جاری کردہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ایسی دھاندلی ماضی میں کبھی بھی نہیں دیکھی ۔

(جاری ہے)

لوگوں کے مینڈیٹ پر جس طرح ڈاکہ ڈالا گیا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔

خیال رہے کہ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق راولپنڈی کے حلقہ این اے 55میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ابرار احمد نے 78542ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار راجہ بشارت67101ووٹ لیکر یہ الیکشن ہار گئے ۔ میری الیکشن کمیشن آف پاکستان سے گزارش ہے کہ فوری طور پر اس بات کا نوٹس لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح اپنا مینڈیٹ چوری نہیں ہونے دیں گے، اگر ایک آر او کامیاب امیدوار کو ناکام قرار دے گا تو پھر یہ زیادتی ہوگی، ہم 5 گھنٹوں سے فارم 45 لے کر پھرتے رہے لیکن آر او انہیں ماننے کیلئے تیار نہیں۔

خیال رہے کہ عام انتخابات کے بعدملک بھر میں پولنگ کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے ۔اور اب تک غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں آزاد امیدوار سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی تیسرے نمبر سییٹں حاصل کر سکی ہے ۔اس بار بڑے بڑے برج الٹ گئے، آزاد امیدواروں نے نامور سیاستدانوں کو پچھاڑتے ہوئے متعدد حلقوں میں سیٹیں اپنے نام کر لیں۔

الیکشن کمیشن نے نتائج میں تاخیر سے متعلق صحافیوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نتائج جوں جوں آتے جائیں گے، اس سے آگاہ کیا جائے گا، الیکشن کمیشن کا نظام کام کر رہا ہے اور یہ نتائج اسی نظام سے حاصل کرلیے گئے ہیں اور تاخیر کی وجہ انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے تمام صوبائی الیکشن کمشنرز اور ریٹرننگ افسران کو مراسلہ جاری کردیا جس میں صوبائی الیکشن کمشنرز اور ریٹرننگ افسران کو آدھے گھنٹے میں تمام نتائج جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق تمام صوبائی الیکشن کمشنرز اور ریٹرننگ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آدھے گھنٹے میں تمام نتائج کا اعلان کریں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔