ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ایس ایف آئی سی

پیر 4 مارچ 2024 13:31

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مارچ2024ء) ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ دل کے دورہ کی صورت میں 60فیصد اموات پہلے گھنٹے میں ہی واقع ہو تی ہیں تاہم بروقت علاج کے ذریعے اموات کی مذکورہ شرح کو کم سے کم سطح پر لایاجاسکتاہے جبکہ ایف ۱ٓئی سی میں انجیو گرافی، انجیو پلاسٹی، اوپن ہارٹ سرجری کے انتہائی ماہر ڈاکٹرز اور سٹیٹ ۱ٓف دی آرٹ سہولیات کے باعث کارڈیک اریسٹ سے شرح اموات میں بڑی حد تک کمی ۱ٓئی ہے۔

فیصل ۱ٓباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرندیم اخترنے’’ اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ پاکستان میں ہارٹ اٹیک کی شکایات 30سے 40سال تک کے لوگوں میں زیادہ ہیں جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں ان کی شرح زیادہ ہے اور عام طور پر 20فیصد نوجوان اس بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ جنوبی ایشیا کے ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش میں دل کی بیماریوں میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص کو ہارٹ اٹیک ہو جائے تو اسے فوری طور پر ڈسپرین یا اسپرین کی گولی پانی میں حل کر کے فوری پلا دینی چاہیے اور مریض کو فوری طور پر سی سی یوامراض دل میں شفٹ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ مریض کو کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال میں نہ لے کر جایاجائے کیونکہ اگر پرائیویٹ ہسپتال میں سہولیات میسر نہ ہوں تو دل کے مریض کی جان جانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مریض کو ڈسپرین کی گولی وہ آرام مہیا کرتی ہے جو کہ پانچ چھ ہزار والا انجکشن بھی نہیں دے سکتاکیونکہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں دل کی دھڑکن جو کہ نارمل 60سے 70فی منٹ ہوتی ہے وہ ہارٹ اٹیک کے وقت 400سے تجاوز کر جاتی ہے لہٰذااس صورتحال میں دل دھڑکتا نہیں بلکہ لرزنا شروع کر دیتا ہے اسلئے مذکورہ صورتحال پر مریض کو الیکٹرک شارٹ دینے سے مریض اٹھ بیٹھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عام طور پر دل کی بیماریاں چار قسم کی ہوتی ہیں جن میں دل کی شریانوں کی بیماریاں،پیدائشی طور پر دل کی بیماریاں، دل کے وال کی بیماریاں، دل کے پٹھوں و جھلی کی بیماریاں شامل ہیں تاہم ان میں سے دنیا میں سب سے زیادہ مہلک اور جان لیوا سمجھی جانے والی بیماری دل کی شریانوں کی بیماری ہے۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں تقریباً 40 سال سے کم عمر کے لوگوں میں اس بیماری کی شرح ترقی یافتہ ممالک سے بہت زیادہ ہے جس کا سبب دل کی شریانوں کا تنگ ہو جانا جو کہ زیادہ تر خون کی شریانوں میں زخم ہو نے اور ان کے اوپرکولیسٹرول کے جم جانے سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے خون کی سپلائی اس حصے کو کم یا با لکل بند ہو جاتی ہے جسے عام طور پر ہارٹ اٹیک کہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہارٹ اٹیک کی علامات میں سینے میں درد محسوس ہوتا ہے،سینے میں دباؤ محسوس ہوتا ہے، سینے میں اٹھنے والا درد جو کہ تین منٹ سے زیادہ ہو،چلنے سے بڑھے،بیٹھنے سے کم ہو،گلے کی طرف جائے یا دونوں بازوؤں میں محسوس ہو اس کو کسی مستند ڈاکٹر یا شعبہ امراض دل سے رجوع کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہارٹ اٹیک کے اسباب مختلف ہو سکتے ہیں جن میں کولیسٹرول کی زیادتی، سگریٹ نوشی،شوگر کازیادہ ہونا،ہائی بلڈ پریشر،موٹاپا یا وزن میں زیادتی، خاندان میں دل کی بیماری کا موروثی ہونا،ذہنی دباؤ، تفکرات اس بیماری کے بڑے اسباب ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ بیماری زیادہ تر 45سال سے زائد عمر کے مردوں اور 55سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں پائی جاتی ہے اسلئے انکے عوامل کو صحیح طرح کنٹرول کر کے اس بیماری اور ہارٹ اٹیک کے خطرات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پیدائشی طور پر دل میں سوراخ کا رہ جانا کسی شریان کا پیدائشی طور پر تنگ ہونااور اپنی جگہ سے دوسری جگہ ہونابھی دل کے امراض کا باعث بن سکتاہے۔