ہر فرد سوشل میڈیا پر گستاخانہ سرگرمیوں کو اپ لوڈ کرنے، شیئر کرنے اور ان میں ملوث ہونے کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کرے، ڈاکٹر مختار احمد

جمعہ 15 مارچ 2024 19:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مارچ2024ء) چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد نےکہا ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ سرگرمیوں کو اپ لوڈ کرنے، شیئر کرنے اور ان میں ملوث ہونے کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو یوم تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے موقع پر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد/سرگرمیوں کی روک تھام کے لئے آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی. چیئرمین قانونی کمیشن برائے توہین رسالت پاکستان راؤ عبدالرحیم اور ڈائریکٹر جنرل اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں شریعہ و اسلامی قانون کے پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔

سیشن میں مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ، ڈینز، رجسٹرار، فیکلٹی ممبران، اور ایچ ای سی کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی شعبے کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے عہدیداروں نے آن لائن شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں چیئرمین ایچ ای سی نے اس بات پر زور دیا کہ مذاہب، انبیاء کرام، مقدس کتابوں اور مقدس شخصیات کی اہمیت اور احترام کو اجاگر کرنے میں والدین اور اساتذہ کا بڑا کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی کے مثبت اور منفی پہلوؤں سے باخبر رکھنا چاہئے۔ چیئرمین نے تمام یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت کی لعنت کو روکنے کے لئے شعور بیدار کرنے، وسائل کو متحرک کرنے اور اصلاحی اقدامات کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے نفرت انگیز تقاریر اور توہین رسالت کے نتائج پر بات چیت کا اہتمام کرنے کے علاوہ ڈیجیٹل خواندگی اور ذمہ دار آن لائن رویے پر ایک باقاعدہ خصوصیت کے طور پر آگاہی سیشن کے انعقاد کی ضرورتوں پر زور دیا۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ پاکستانی نوجوانوں میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے جس سے انہیں پیچیدہ مسائل کے حقیقی تناظر کو منطق اور استدلال سے سمجھانے کی ضرورت ہے۔ حاضرین کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کرتے ہوئے راؤ عبدالرحیم نے چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ حال ہی میں 400,000 سوشل میڈیا اکاؤنٹس توہین آمیز سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے گستاخانہ سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کئے گئے 300 افراد میں سے 160 طلباء یا گریجویٹ ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کے دشمن اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے پاکستان میں امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کے لئے ہاتھ ملا رہے ہیں۔ خطرے سے نمٹنے کے لئے مقدس شخصیات، کتابوں اور مذہبی معاملات کے بارے میں عوام کو بیدار کرنے کے لئے مضبوط کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے ریاست کی مداخلت اور کردار ضروری ہے۔

اپنے تبصروں میں، ڈاکٹر ضیاء الحق نے آئی سی ٹی ٹولز اور ایپلی کیشنز کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے تعلیمی اداروں اور والدین کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریاست مدینہ کا عصری ورژن ہے کیونکہ اس ملک کی بنیاد اسلام کے نام پر رکھی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مسلمانوں کے لیے نمونہ عمل ہے اور آپ کی سیرت وہ طاقت ہے جس کی بنیاد پر پاکستان کو اس کا جائز مقام دیا جا سکتا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایچ ای سی سیمینار سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے اور گستاخانہ مواد/سرگرمیوں کی روک تھام کے لئے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے تیار کردہ ایکشن پلان کی ایک کڑی ہے۔