جرمنی میں اعضاء عطیہ کرنے کے لیے آن لائن فہرست متعارف

DW ڈی ڈبلیو پیر 18 مارچ 2024 20:40

جرمنی میں اعضاء عطیہ کرنے کے لیے آن لائن فہرست متعارف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2024ء) پیر، یعنی آج سے جرمنی میں اپنی وفات کے بعد اعضاء عطیہ کرنے کے خواہشمند افراد ایک آن لائن فہرست میں اپنا نام درج کر سکیں گے۔

اس سے پہلے جرمنی میں لوگ اپنے اس فیصلے کا اندراج صرف کاغذ پر تحریر عبارت کی صورت میں یا 'اورگن ڈونر کارڈز' کے ذریعے ہی کر سکتے تھے۔

جرمن وزیر صحت لاؤٹر باخ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایسا مستقبل میں بھی کیا جا سکے گا۔

تاہم انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اس صورت میں ان کاغذات کے کھو جانے کا امکان بھی ہو گا۔

ان کے مطابق نئی آن لائن فہرست کے ذریعے ڈاکٹر زیادہ آسانی اور تیزی کے ساتھ ایک قابل اعتماد طریقہ سے کسی شخص کو اپنے اعضاء عطیہ کرنے پر رضامندی کا اندازہ لگا پائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ اس فہرست کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ایمرجنسی حالات میں متعلقہ افراد کے رشتہ داروں کو "مشکل فیصلے" لینے کی ذمہ داری نہ اٹھانا پڑے۔

آن لائن فہرست کا استعمال کیسے کیا جائے گا؟

یہ آن لائن فہرست جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں (بنڈس ٹاگ) کی جانب سے 2020ء میں منظور کیے گئے ایک قانون کے تحت متعارف کرائی گئی ہے۔ اس فہرست کو بھی 2020ء میں ہی یکم مارچ کو متعارف کرایا جانا تھا لیکن مختلف وجوہات، بشمول کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے یہ اقدام تاخیر کا شکار ہوا۔

اس فہرست میں 16 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد اپنے ناموں کا اندارج کر سکتے ہیں۔

تاہم اس مقصد کے لیے ان کے پاس ایسا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے، جو آن لائن استعمال کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ اس فہرست میں ناموں کے اندارج کے لیے ایسے موبائل فون یا ٹیبلٹ کی بھی ضرورت ہوگی جس کے ذریعے محدود فاصلے پر موجود ڈوائسز کے ساتھ ڈیٹا کا تبادلہ کیا جا سکے۔ بصورت دیگر اس مقصد کے لیے کمپیوٹرز میں استعمال ہونے والا کارڈ ریڈر کو بھی بروئےکار لایا جا سکتا ہے۔

اس مرحلے کے بعد یکم جولائی سے جسم سے اعضاء الگ کرنے والے کلینکس اس فہرست میں شامل افراد کے نام تلاش کر اور ان کی تفصیلات جان سکیں گے۔

اور حد سے حد تیس ستمبر تک لوگ اس فہرست میں اپنے ناموں کا اندراج ہیلتھ انشورنس کی اپلیکیشنز کے ذریعے بھی کر سکیں گے۔

اس فہرست میں شامل نام کسی بھی وقت ہٹائے یا تبدیل کیے جا سکتے ہیں اور اس فہرست تک رسائی صرف اس میں شامل افراد اور ہسپتال کے متعلقہ عملے کو ہی ہو گی۔

م ا ⁄ ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

متعلقہ عنوان :