مارکو پولو: قدیم یورپ کو چونکا دینے والا سفر نامہ نگار

DW ڈی ڈبلیو اتوار 24 مارچ 2024 21:20

مارکو پولو: قدیم یورپ کو چونکا دینے والا سفر نامہ نگار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مارچ 2024ء) ذرا تصور کریں کے آپ 17 سال کے ہیں اور آپ نے کبھی گھر نہیں چھوڑا۔ آپ کے والد اور چچا، وہ سوداگر ہیں، جو آپ کی ساری زندگی غائب رہے۔ پھر یہ اچانک ایک دن اپنے اگلے تجارتی سفر پر روانہ ہونے سے پہلے گھر واپس آجائیں اور پہلی بار آپ بھی ان کے سفر میں شامل ہوں۔

یہ سفر 24,000 کلومیٹر اور 24 سالوں پر محیط ہو تو آپ کو ایسی چیزیں نظر آئیں گی، جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے اور اس دوران آپ ایک طاقتور سلطنت کے درباری حلقوں میں بھی پہنچ جائیں۔

اور بالآخر آپ مغربی تاریخ کے مشہور ترین سیاحوں میں سے ایک بن جائیں۔

تو ایک بلاک بسٹر فلم کا خاکہ کیا ہو سکتا ہے وہ مارکو پولو کی سوانح حیات سے بڑھ کر نہیں۔

1254 میں اطالوی شہر وینس میں پیدا ہوئے مارکو پولو نے 12ویں صدی عیسوی کے اواخر میں قرون وسطیٰ کے تجارتی راستے سلک روڈ کا سفر کیا، جو یورپ کو ایشیا سے ملاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس دوران انہوں نے 17 سال قبلائی خان کی قیادت میں پھلتی پھولتی منگول سلطنت میں ایک نمایاں شخصیت کے طور پر چین میں گزارے۔

اٹلی واپس آنے کے بعد مارکو پولو نے مصنف رسٹیچیلو دا پیسا کے ساتھ مل کر اپنے سفر کی تاریخ رقم کی۔ اس اشتراک کے نتیجے میں لکھی جانے والی کتاب، جسے انگریزی میں "The Travels of Marco Polo" کے نام سے جانا جاتا ہے، آخر کار قرون وسطیٰ کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب بن گئی۔

اس کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور یہ شہزادوں سے لے کر پادریوں تک سبھی پڑھے لکھے افراد کے زیر مطالعہ رہی۔

امریکہ دریافت کرنے والے سیاح کرسٹوفر کولمبس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اس کتاب کی ایک جلد اپنے ہمراہ لے کر گئے تھے۔

یورپی باشندوں کو 'حیران' کر دینے والا احوال

پولو قرون وسطیٰ کے چین کا سفر کرنے والے پہلے یورپی افراد سے بہت بعد میں آئے تھے۔ نیو یارک کی سٹی یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ہیونہی پارک کے مطابق مسلمان سیاح نویں اور دسویں صدی کے اوائل میں چین کے لیے زمینی اور سمندری دونوں سفروں کی دستاویزی شکل دے رہے تھے۔

لیکن ایک ایسے وقت میں جب یورپ بند تھا اور صرف اپنے اندر کی طرف ہی دیکھ رہا تھا، مارکو پولو وہ پہلے یورپی شخص تھے، جنہوں نے چین کے بارے میں معلومات کو عام شعور میں لائے لیکن ان کی فراہم کردہ معلومات یورپی توقعات پر پوری نہیں اتریں۔

پارک کے مطابق پولو نے منگول سلطنت کو عظیم شہروں کے ساتھ ایک عظیم تہذیب کے طور پر بیان کیا، "بہت سے یورپی حیران رہ گئے۔

ان (پولو) پر ایک جھوٹے شخص کے طور پر تنقید کی گئی۔"

تائیوان کی نیشنل تسنگ ہوا یونیورسٹی میں غیر ملکی زبانوں اور ادب کی پروفیسر مارگریٹ کم کا کہنا ہے کہ مارکو پولو کی وضاحتیں ان دوسرے مغربی باشندوں کی جانب سے استعمال کردہ روایتوں سے ہٹ کر تھیں، جنہوں نے غیر یورپی سرزمینوں سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں۔ کم نے کہا، "مارکو پولو سے پہلے اور اس کے بعد بھی یورپی سفری مصنفین، جب بھی غیر ملکی مقامات اور غیر ملکی لوگوں کو بیان کرتے تو وہ اخلاقی اسباق اور مذہبی عقائد سکھاتے۔

یہ بات ان کی تحریروں میں مضمر ہوتی۔ لیکن پولو کے ہاں اس قسم کے مذہبی نظریے کا احساس نہیں ہے۔ وہ بنیادی طور پر اپنی وضاحتوں میں دنیا کے مختلف حصوں کے مناظر اور رسم و رواج میں دلچسپی رکھتا ہے۔ وہ ایک بہت سیکولر شخص ہے۔"

'منگول سلطنت یورپ سے زیادہ مہذب'

پولو کا نظریہ انہیں اپنے بعد آنے والے یورپی سفری لکھاریوں سے الگ کرتا ہے، جن کی زیادہ تر تحریریں فتح کی خواہش اور تہذیبی برتری کے نقطہ نظر سےکارفرماں تھیں۔

پیکنگ یونیورسٹی کی ین چنگ اکیڈمی کے ممتاز پروفیسر ژانگ لونگسی کے مطابق چین میں مارکو پولو حکمران خان ​​کے دربار میں ایک معزز شخصیت بن گئے۔

اگرچہ ان کی صحیح پوزیشن پر بحث جاری ہے تاہم اس بات پر ایک وسیع اتفاق رائے ہے کہ وہ سفارتی ذمہ داریوں کے ساتھ ایک ممتاز سرکاری عہدیدار تھے۔ اس لیے انہوں نے منگول سلطنت کو غیر ملکی نہیں بلکہ اندر کے ایک آدمی کے طور پر دیکھا۔

پروفیسر مارگریٹ کم کے مطابق "(مارکو)نے نوعمری میں وینس چھوڑا اور اپنی زندگی کے ابتدائی اور درمیانہ عرصہ ایشیا میں گزارے۔ یہیں ایشیا میں انہوں نے دنیا کے بارے میں سوچنے کا اپنا انداز اپنایا، جسے خالصتاً مغربی نہیں کہا جا سکتا۔ وہ دنیا کو کم اور زیادہ مہذب لوگوں کے درمیان تقسیم کے طور پر دیکھتے تھے۔ لہذا مارکو پولو کی دنیا میں آپ یا تو بہت مہذب ہیں یا کسی حد تک مہذب، یا پھر وحشی۔

"

کم کے مطابق اسی لیے مارکو پولو کے لیے یورپی توقعات کے بر عکس تہذیب کا سب سے بڑا مرکز قبلائی خان کی منگول سلطنت تھی۔

مارکو پولو کے بہت سے مختلف سفر؟

تاریخی معلومات کے ایک ماخذ کے طور پر مارکو پولو بھی تنازعات سے مبرا نہیں اور ان تنازعات کا زیادہ تر حصہ ان کی کتاب سے جڑی پیچیدگیوں پر مبنی ہے۔

ان کی کتاب کا کوئی ایک مستند مسودہ نہیں ہے۔

اس کے بجائے اس سفرنامے کے کچھ 140 مختلف ورژن موجود ہیں۔ کتاب کی تیاری میں مارکو پولو کے شریک مصنف رسٹیچیلو کا کردار اور اس کے مواد پر اس کے ممکنہ اثر و رسوخ نے بھی غیر یقینی کی ایک پرت کو شامل کیا ہے، جسے مورخین نے مختلف انداز سے دیکھا ہے۔

مارگریٹ کم پولو کو کتاب کا مصنف سمجھتی ہیں اور انہیں ہی اس کتاب کے مواد اور اسلوب کا ذمہ دار سمجھتی ہیں اور ان کے خیال میں رسٹیچیلو نے صرف کتاب کی اشاعت اور تقسیم کی ہو گی۔

تاہم پروفیسر ژانگ کا خیال ہے کہ جب پولو معلومات کا ذریعہ تھے تو رسٹیچیلو کتاب کے مواد کو تحریری شکل دے سکتے ہیں انہوں نے کہا،"رسٹیچیلو ایک رومانوی مصنف تھے، انہوں نے اصل میں مارکو کی کہانیوں کو دوبارہ سنایا اور ایسا کرتے ہوئے انہوں نے ممکنہ طور پر قرون وسطیٰ کے قارئین کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ تحریریں شاندار رنگوں اور تفصیلات کے ساتھ لکھیں۔

"

مارکو پولو: آج کا آدمی

اپنی موت کے 700 سال بعد مارکو پولو آج بھی کافی مشہور ہیں۔ ایک امریکی سوئمنگ پول گیم، ایک اعلیٰ درجے کی فیشن کمپنی، متعدد ٹریول بزنس، یہاں تک کہ "بومرز کے لیے اسنیپ چیٹ" سبھی ان کے مشہور نام کا استعمال کرتے ہیں۔

تاہم ان کا نام برانڈنگ کی طاقت سے کہیں زیادہ ہے۔مارگریٹ کم کے مطابق پولو ظاہر کرتے ہیں کہ "دنیا میں ہمارے تصور سے باہر ایسی چیزیں موجود ہیں، جو ہمیں پریشان کر سکتی ہیں لیکن ہم خود کو ان کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔

"

پروفیسر ژانگ کے مطابق پولو مغرب اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے حالیہ تناؤ کے دوران ایک یاد دہانی فراہم کرتے ہیں کہ ایک دوسرے کے ساتھ مختلف سطحوں پر ثقافتی تعلقات ممکن ہیں، "مارکو پولو مشرق و مغرب کے مابین ملاقاتوں اور باہمی تعلقات کا ایک متبادل نمونہ پیش کرتے ہیں، جو ہمارے لیے انتہائی قیمتی ہے۔ آج کی دنیا میں یہ سخت دشمنی اور تنازعات کے بجائے باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کا نمونہ ہے۔"

کرسٹینا براک ( ش ر / ر ب)