Live Updates

صوبائی وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب بینک کی کسان دوست کریڈٹ کارڈ سکیم کا جائزہ لیا گیا

پیر 25 مارچ 2024 23:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2024ء) صوبائی وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت زراعت ہاؤس لاہور میں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب بنک کی کسان دوست کریڈٹ کارڈ سکیم کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو،چیرمین پی آئی ٹی بی فیصل یوسف،پنجاب بنک کے گروپ ہیڈریٹیل بینکنگ نوفل داؤد کے علاوہ محکمہ خزانہ اور زراعت کے افسران نے شرکت کی۔

پنجاب بنک کے گروپ ہیڈ نوفل داؤد نے پراجیکٹ کی ٹائم لائنز اور دوسرے امور پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب بھر کے تمام چھوٹے کاشتکاروں کے لئے ڈیجیٹل فریم ورک کے ذریعے ایگرکلچر ان پٹس پر قرضے کی سہولت کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق قرضہ آسان شرائط اور 15فیصد شرح سود پر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ابتدائی طور پر سکیم 5لاکھ کاشتکاروں اور کم از کم 5ایکڑ اور زیادہ سے زیادہ12ایکڑ اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو دینے کی تجویز ہے جس پرحکومت پنجاب کے لئے ابتدائی فنانشل کاسٹ 6.70ارب روپے ہو گی۔

مجموعی طور پر 75ارب مالیت کے قرضے 6ماہ کی مدت کے لئے دیئے جائیں گے۔اس کا آغازاس سال ربی کی فصل سے ہو گا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اہم اسٹیک ہولڈرز بنک آف پنجاب،بورڈ آف ریونیو،پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی،محکمہ زراعت و خزانہ اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ ہوں گے۔ فائنل منظوری وزیر اعلی پنجاب دیں گی اور تب پراجیکٹ کو باقاعدہ طور پر لانچ کیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی اولین ترجیح کاشت کاروں کی خوشھالی ہے۔ایسے کاشتکاروں کو ہی قرض کی سہولت میسر آئے گی جن کی اراضی کی ملکیت کا ریکارڈ پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹے کے پاس ہو گا۔ انھوں نے کسان دوست کریڈٹ کارڈ سکیم کی کامیابی کے لئے آن لائن اپیلی کیشن پروسس میں شفافیت کو یقینی بنانے اور ہر 6ماہ بعد زرعی ان پٹس پر کسانوں کو دی جانے والی سبسڈی کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کی۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ یہ قرض کم شرح سود پر کاشت کاروں کو دیا جائے گا اگر کاشت کار ایک لاکھ پچاس ہزار قرض لے گا اسے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے واپس کرنا پڑیں گے۔عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ کاشتکاروں کی جانب سے کارڈ کا استعمال صرف سیڈ،فرٹیلائزر اور پسٹی سائیڈز کی فراہمی کے لئے ہونا چاہئے۔کارڈ کا استعمال نقد رقم نکلوانے پر نہیں ہونا چاہیے اور یہ قرض ماسٹر کارڈ کے ذیعے ہی کاشت کاکاروں کو دیا جائے گا۔

سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ یہ پائلٹ پراجیکٹ ہے، کسانوں کی تعداد کم یا زیادہ بھیر کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ کے لئے فنڈز کی منظوری پی سی ون طریقہ کار کے مطابق نہ لی جائے کیونکہ اس کا پروسیجر کافی لمبا ہوتا ہے۔افتخار علی سہو نے مزید کہا کہ فنانشنل ماڈل فنانس ڈیپارٹمنٹ اور بینک آف پنجاب کے درمیان طے ہو گا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات