جعلی ڈگری والے ملازم کو ایک سال کے لیے پروموشن روکے جانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑا، ترجمان پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی وضاحت

منگل 26 مارچ 2024 14:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مارچ2024ء) پاکستان سول ایویشن اتھارٹی کے ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ پالیسی کے مطابق جعلی ڈگری والے ملازم کو ایک سال کے لئے پروموشن روکے جانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔منگل کو چند ٹی وی رپورٹس کے جواب میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ رپورٹس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل پی سی اے اے نے جعلی گریجویشن ڈگری والے ملازم کو بحال کیا۔

یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ مسئلہ 2022 میں کیے گئے ایک معمول کے پالیسی فیصلے کا ہے۔ اظہر فاروق (سینئر اسسٹنٹ ڈائریکٹر)، زیر بحث ملازم، 1990 کی دہائی میں بطور فسلیٹیشن اسسٹنٹ سی اے اے میں بھرتی ہوا۔ اس عہدے کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت انٹرمیڈیٹ کی سطح پر تھی، گریجویشن کی سطح پر نہیں اور انٹرمیڈیٹ قابلیت پر پورا اترنے کی بنیاد پر مذکورہ ملازم کو بھرتی کیا گیا۔

(جاری ہے)

چند سال کی سروس کے بعد، اس نے گریجویشن کی ڈگری جمع کرائی جو بعد میں جعلی نکلی۔ یہ نوٹ کرنا اہم ہے کہ گریجویشن کی ڈگری اس کو دی گئی ملازمت کے لیے شرط نہیں تھی اور اس نے جعلی دستاویز جمع کروا کر کوئی مالی یا کیریئر فوائد حاصل نہیں کیے تھے۔ ادارے کی پالیسی کے مطابق، ملازم کو ایک سال کے لیے اپنی پروموشن روکے جانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔ دیگر کیسز میں اگر ملازمت کے لیے لازمی تعلیمی تقاضے کو پورا کرنے کے لیے جعلی اسناد کا استعمال کیا جائے تو پالیسی ملازم کی ملازمت سے برخاستگی کو لازمی قرار دیتی ہے۔