شعبہ ماس کمیونیکیشن فیڈرل اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے نجی چینل کے تحت "پاکستان کا مقدمہ" کے عنوان سے گرینڈ ڈبیٹ کا انعقاد

بدھ 27 مارچ 2024 23:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2024ء) شعبہ ماس کمیونیکیشن فیڈرل اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے نجی چینل کے تحت "پاکستان کا مقدمہ" کے عنوان سے گرینڈ ڈبیٹ منعقد ہوا۔ مذہبی و سماجی اسکالرز کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ایک شاندار دستاویز ہے۔ آئین پر عمل کرتے ہوئے ہم ملک کو سیاسی، معاشی اور سماجی طور پہ ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں۔

ریاست کے وجود کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہیے۔ اسلامی اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے گورننس ماڈل بنانا چاہیے۔ بدھ کو فیڈرل اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں منعقدہ گرینڈ ڈبیٹ میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز، معروف دانش ور خورشید ندیم، صحافی اور لکھاری سبوخ سید، اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اسکالرز کرسٹوفر، کاروباری و سماجی شخصیت سعد نزیر، ایکٹیوسٹ عبداللہ حمید گل ور دیگر شریک گفتگو ہوئے۔

(جاری ہے)

اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے کیمپس انچارج ڈاکٹر احتشام الحق، ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اساتذہ ڈاکٹر شیر جونی، ڈاکٹر سکندر زرین، ڈاکٹر عظمی سراج، دیگر شعبہ جات کے اساتذہ اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔ سنو ٹی وی کے اینکرز نے میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ خورشید ندیم کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کی شکل میں ہمارے پاس جو قانونی و عمرانی ڈکومنٹ ہے ایسا کسی اور ملک کے پاس نہیں۔

نئی نسل کی فکری اور سیاسی نشو نما کرنی ہے تو ہمیں پاپولسٹ نعروں کو چھوڑ کے آئین کا دامن پکڑنا ہو گا۔ ہمارے ہر مسئلے کا حل آئین میں موجود ہے۔ پاکستان کا آئین یہاں کی سماجی حرکیات اور اجتماعی دانش کو سامنے رکھ کر مرتب کیا گیا ہے۔ معاشرے کے تمام طبقوں کا فرض ہے کہ آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں۔ چیرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ اور خلفائے راشدین کو رول ماڈل بنانا چاہیے۔

مواخات مدینہ سمیت حضور اکرم کی تعلیمات اور اقدامات کی روشنی میں ملک اور اداروں کے نظام وضع کئے جانے چاہیئں۔ معروف کاروباری و سماجی شخصیت سعد نزیر کا کہنا تھا کہ 75 برسوں سے ہم نظام حکومت اور گورننس ماڈل کو لے کر الجھن کا شکار ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پہ بنا لیکن نظام یہاں کوئی اور تھوبنے کی کوشش کی گئی۔ یوں ہم کنفیوڑن کا شکار ہو گئے۔

مسائل بڑھتے گئے۔ سبوخ سید کا کہنا تھا کہ جمہوریت کو چلنے نہیں دیا گیا۔ آئین کو بار بار معطل کیا گیا۔ یہاں ایک حکمران آتا ہے اور کہتا ہے ریاست مدینہ بناؤں گا۔ پھر چین سے واپسی پہ کہتا ہے وہاں کا نظام اچھا ہے۔ اور کبھی یورپ جیسا نظام لانے کی بات کرتا ہے۔ جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین پاکستان جو نظام دیتا ہے اسی کو ٹھیک سے چلنے دیا جائے۔

آئین پاکستان پہ ملک کے ہر طبقے کا اتفاق ہے۔ عبداللہ حمید گل نے کہا کہ یہاں جمہوریت ناکام ہو چکی ہے۔ جمہوریت بہترین انتقام کہنے والے سیاست دان غریب عوام سے انتقام لے رہے ہیں۔ نئے سسٹم کی طرف جانا پڑے گا۔ اقلیتی ا*برادری کے اسکالر کرسٹوفر نے ڈبیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضور اقدس حضرت محمد کی کے بتائے ہوئے اصولوں میں ریاست کے اقلیتی طبقوں کے لیے مکمل امن اور ترقی کے مواقع ہیں۔ یہ پروگرام سنو ٹی وی پر اسی ہفتے نشر کیا جائے گا۔ انچارج شعبہ ابلاغ عامہ ڈاکٹر شیر جونی نے فیڈرل اردو یونیورسٹی میں اہم موضوع پر گرینڈ ڈبیٹ رکھنے پر سنو ٹی وی کا شکریہ ادا کیا۔ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سکندر زرین نے بہترین انتظامات اور نظم و نسق پر ماس کمیونیکیشن کے طلبہ کو سراہا۔